قومی خبریں

’...یہ طالب علم سڑک پر آئیں گے تو شرپسند ٹھہرایا جائے گا‘، یوگی حکومت پر پھر برسے ورون گاندھی

ورون گاندھی اپنے آفیشیل ٹوئٹر ہینڈل سے لگاتار عوامی مسائل کو سامنے رکھتے رہے ہیں اور ریاست کی یوگی حکومت کے ساتھ ساتھ کئی بار مرکز کی مودی حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔

رکن پارلیمنٹ ورون گاندھی، تصویر یو این آئی
رکن پارلیمنٹ ورون گاندھی، تصویر یو این آئی 

اتر پردیش کی یوگی حکومت روزگار کے محاذ پر بری طرح ناکام دکھائی دے رہی ہے۔ اس معاملے میں بی جے پی رکن پارلیمنٹ ورون گاندھی نے ایک ٹوئٹ کیا ہے جو ریاست کی یوگی حکومت پر شدید حملہ ہے۔ ضروری ایشوز پر بلاجھجک اور بلاخوف آواز اٹھانے والے ورون گاندھی نے بے روزگاری کے معاملے پر کیے گئے تازہ ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ’’چار سال سے اتر پردیش پولیس کی بھرتی کا انتظار کر رہے لاکھوں طالب علم اوور-ایج (زیادہ عمر) ہو چکے ہیں۔ نہ بھرتی ملی، نہ کوئی امید۔ نوجوان سوشل میڈیا پر لگاتار اپنی آواز اٹھا رہے ہیں لیکن کوئی سماعت نہیں ہو رہی ہے۔ یہی طالب علم جب سڑک پر آئیں گے تب ان پر شرپسند ہونے کا الزام لگے گا۔ کیا یہ ناانصافی نہیں ہے؟‘‘

Published: undefined

واضح رہے کہ اتر پردیش حکومت کے ذریعہ اسپورٹس کوٹہ سے ہنرمند کھلاڑیوں کی کانسٹیبل کے 534 عہدوں پر تقرری نکالی گئی ہے۔ درخواست داخل کرنے کا عمل آفیشیل ویب سائٹ uppbpb.gov.in پر یکم اکتوبر سے شروع ہو گیا ہے۔ اہل امیدوار 31 اکتوبر 2022 تک آن لائن درخواست داخل کر سکیں گے۔ اس تقرری کے تحت کانسٹیبل کے عہدہ پر 335 مرد اور 199 خواتین کی تقرری کی جانی ہے۔ یعنی مجموعی طور پر 534 ہنرمند کھلاڑیوں کی بھرتی کانسٹیبل کے عہدہ پر کی جانی ہے۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ ورون گاندھی اپنے آفیشیل ٹوئٹر ہینڈل سے لگاتار عوامی مسائل کو سامنے رکھتے رہے ہیں اور ریاست کی یوگی حکومت کے ساتھ ساتھ کئی بار مرکز کی مودی حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔ یو پی میں سیلاب کی بدحالی ہو، یا پھر سیلاب کے دوران امتحان کرانے کا معاملہ، یا پھر امتحان دہندگان کے امتحان مراکز کی دوری، وہ لگاتار طلبا، غربا اور عوام کی آواز اٹھا رہے ہیں۔ حالانکہ ان کے بیشتر ٹوئٹس میں کسی کا نام نہیں ہوتا ہے، لیکن جس طرح سے مسائل کے خلاف آواز اٹھائی جاتی ہے وہ بی جے پی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کر دیتی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined