قومی خبریں

راجیہ سبھا میں وقف بل پر 17 گھنٹے سے زیادہ ہوئی بحث، مرکزی وزیر کرن رجیجو نے کہا ’اس ریکارڈ کو توڑنا مشکل‘

کرن رجیجو نے کہا کہ ’’کل ہم نے راجیہ سبھا میں ایک اہم کامیابی حاصل کی۔ ہم نے ایک نیا ریکارڈ بنایا ہے۔ ہم نے راجیہ سبھا میں وقف ترمیمی بل پر 17 گھنٹے اور 2 منٹ تک بحث کی۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>کرن رجیجو لوک سبھا میں اپنی بات رکھتے ہوئے، ویڈیو گریب</p></div>

کرن رجیجو لوک سبھا میں اپنی بات رکھتے ہوئے، ویڈیو گریب

 

4 اپریل بروز جمعہ لوک سبھا اور راجیہ سبھا دونوں ہی ایوانوں کی کارروائی غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی گئی۔ اس کے بعد مرکزی وزیر برائے پارلیمانی و اقلیتی امور کرن رجیجو نے دونوں ایوانوں کی کارروائی کی تفصیل ملک کے سامنے رکھی۔ انھوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’کل ہم نے راجیہ سبھا میں ایک اہم کامیابی حاصل کی ہے۔ ہم نے ایک ریکارڈ قائم کیا ہے۔ ہم نے راجیہ سبھا میں وقف ترمیمی بل پر 17 گھنٹے اور 2 منٹ تک بحث کی۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’اس ریکارڈ کو توڑنا بے حد مشکل لگتا ہے۔ وقف ترمیمی بل پر بحث کے دوران ایک بھی رکاوٹ نہیں ہوئی۔‘‘

Published: undefined

اس دوران کرن رجیجو نے کانگریس کی سابق صدر سونیا گاندھی کے ذریعہ وقف ترمیمی بل کو جبراً پاس کرائے جانے کے الزام پر اپنی بات بھی سامنے رکھی۔ انھوں نے کہا کہ ’’سونیا گاندھی ایک سینئر لیڈر ہیں، میں ان پر کوئی تبصرہ نہین کرنا چاہتا۔ کل کانگریس پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ کے دوران ایک بیان جاری کیا گیا کہ بل کو زبردستی اور طریقۂ کار کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاس کیا گیا۔ میں نے اس پر ہر طرح سے وضاحت کی ہے۔ میں نے بتایا کہ اس کے لیے کتنی محنت کی گئی ہے۔‘‘ اس میں انھوں نے یہ بھی جوڑا کہ ’’ہم نے بحث کا ریکارڈ بنایا ہے۔ پارلیمانی تاریخ میں اتنی طویل بحث پہلے کبھی نہیں ہوئی۔‘‘

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ 3 اپریل کو راجیہ سبھا میں وقف ترمیمی بل پر بحث شروع ہوئی تھی جو کہ دیر رات تقریباً 2.30 بجے تک جاری رہی۔ اس درمیان برسراقتدار طبقہ اور حزب اختلاف دونوں کے ہی لیڈران نے بل پر اپنی اپنی رائے ظاہر کی۔ این ڈی اے اراکین پارلیمنٹ جہاں بل کی حمایت میں اپنی بات رکھ رہے تھے، وہیں انڈیا اتحاد کے لیڈران نے بل کی شدید مخالفت کی۔ جب اس بل پر ووٹنگ ہوئی تو حمایت میں 128 اور خلاف میں 95 ووٹ پڑے۔ اس طرح لوک سبھا کے بعد راجیہ سبھا سے بھی وقف ترمیمی بل پاس ہو گیا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined