قومی خبریں

ممبئی میں اردوکا رواں کا ’عشرۂ اردو‘ پروگرام کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر

10 روزہ پروگرام میں اردو زبان، ثقافت اور ادب سے متعلق مذاکروں، مقابلوں و دیگر تقاریب کا انعقاد ہوا۔ اس دوران مہاراشٹر میں اردو و مراٹھی زبان کے درمیان لسانی و ثقافتی رشتوں کو مضبوط کرنے پر زور دیا گیا

<div class="paragraphs"><p>’عشرۂ اردو‘ پروگرام کا منظر</p></div>

’عشرۂ اردو‘ پروگرام کا منظر

 

تصویر: محی الدین التمش

ممبئی: ممبئی میں ’اردو کارواں‘ کے زیر اہتمام سالانہ پروگرام ’عشرۂ اردو‘ بحسن و خوبی اختتام پذیر ہوا۔ اردو کارواں ہر سال 10 روز تک اردو زبان و ثقافت، علم و ادب کا جشن مناتی ہے۔ اس سال منعقد ہونے والے نویں عشرۂ اردو میں تنظیم نے سابقہ روایت کو برقرار رکھتے ہوئے 10 روز تک مختلف ادبی و علمی پروگراموں کا انعقاد کیا۔

Published: undefined

اردو کارواں 10 روزہ پروگرام میں ان شعبوں کی جانب زیادہ توجہ مرکوز کرتی ہے جسے دیگر تنظیمیں نظرانداز کرتی ہوئی نظر آتی ہیں۔ تنظیم اردو کا مستقبل مانے جانے والے اسکول، کالج اور یونیورسٹی کے طلبا و طالبات میں علمی و ادبی مذاکرہ، غزل سرائی، بیت بازی، تقریری مقابلہ، مقابلۂ مقالہ نگاری اور اردو ٹی ای ٹی امتحان کیلئے ورکشاپ کا انعقاد کرتی ہے، تاکہ نوجوانوں میں اردو زبان و ادب سے متعلق مشاغل پروان چڑھے اور نسل نو کی آباری ہو۔

Published: undefined

پہلے روز ’اردو زبان کی ترقی و بقاء: تجاویز و نفاذ‘ عنوان پر تقاریر و مقابلے پیش کئے گئے۔ دوسرے روز ’آل انڈیا مقالہ خوانی مقابلہ‘، تیسرے روزٹی ای ٹی گائیڈنس کا انعقاد، چوتھے روز مہاراشٹر کالج کے اشتراک سے مقابلۂ افسانہ خوانی، پانچویں روز ’کتاب سے اسکرین تک- مطالعہ کے بدلتے رجحانات‘ کے عنوان سے مذاکرے کا انعقاد، چھٹے روز آر سی ماہم کالج میں ’مقابلۂ بیت بازی‘ کا انعقاد، ساتویں روز اسلام جمخانہ میں مشاعرہ ’ایک شام: احمد وصی کے نام‘، آٹھویں روز ’نوجوانوں کا مشاعرہ‘، نویں روز بین المدارس تقریری مقابلے کا انعقاد کیا گیا۔ دسویں اور آخری روز ’عشرۂ اردو‘ کا اختتامی اجلاس منعقد ہوا۔ یہ اجلاس ممبئی کے خلافت ہاؤس واقع مولانا محمد علی جوہر ہال میں نہایت ہی تزک و اہتمام سے منعقد کیا گیا۔

Published: undefined

اس پروگرام میں صدارت کا فریضہ معروف صحافی اور آل انڈیا خلافت کمیٹی کے صدر سرفراز آرزو نے انجام دیا، جبکہ رکن اسمبلی رئیس قاسم شیخ، مہاراشٹر اسٹیٹ اردو اکادمی کے کارگزار صدر حسین اختر، جلگاؤں کے معروف تعلیمی ادارے اقراء ایجوکیشن سوسائٹی کے صدر عبدالکریم سالار اور ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر مراٹھواڑہ یونیورسٹی اورنگ آباد کی سابق پروفیسر ڈاکٹر مسرت فردوس نے بطور مہمان خصوصی تقریب میں شرکت کی۔

Published: undefined

’مہاراشٹر میں اردو کی ترقی میں مراٹھی معاشرت کا کردار‘ موضوع پر مذاکرے کا انعقاد بھی عمل میں آیا۔ صدر اردو کارواں فرید احمد خان نے مذاکرے کے افتتاحی کلمات ادا کرتے ہوئے کہا کہ شمالی ہندوستان کی ریاستوں، خاص طور پر یوپی بہار کے مقابلے میں ریاست مہاراشٹر میں اردو کو پھلنے پھولنے اور ترقی کرنے کے زیادہ مواقع فراہم ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ اترپردیش کسی زمانے میں اردو زبان و ادب کا گہوارہ ہوا کرتی تھی لیکن اب ان ریاستوں میں سرکاری سطح پر اردو کی حالت ناقابل بیان ہے۔ ریاست مہاراشٹر میں مراٹھی سماج نے اردو زبان کو پھلنے پھولنے کا برابر موقع عنایت کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مہاراشٹر میں پرائمری سے لے کر پی ایچ ڈی تک اردو میں تعلیم کا معقول انتظام موجود ہے۔ یہاں اردو پرائمری اور ہائی اسکول کا ریاستی سطح پر جال بچھا ہوا ہے۔ اس کی وجہ ریاستی و معاشرتی سطح پر اردو زبان و ادب کی سرپرستی ہے۔

Published: undefined

اورنگ آباد سے تعلق رکھنے والی پروفیسر مسرت نے کہا کہ ایسے وقت میں جب دلوں میں نفرتوں کے بیج بوئے جا رہے ہیں، ہمیں چاہئے کہ مراٹھی کے معروف ادباء و شعراء کو اردو قالب میں ڈھالیں اور اہل مراٹھی کو بھی اس بات پر راضی کریں کہ وہ بھی اردو ادباء و شعراء کے فن پاروں کا ترجمہ مراٹھی زبان میں کریں، تاکہ دونوں زبانیں مزید قربت اختیار کر سکیں۔

Published: undefined

مہاراشٹر اسٹیٹ اردو ساہتیہ اکادمی کے کارگزار صدر نے کہا کہ مراٹھی اور اردو زبان اور معاشرت میں غیر ارادی سطح پر خلیج بڑھتی جا رہی ہے۔ اس خلیج کو کم کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مہاراشٹر اردو ساہتیہ اکادمی بھی اردو و مراٹھی کے درمیان رشتے کو مزید مضبوط کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

Published: undefined

اقراء ایجوکیشن سوسائٹی کے روحِ رواں عبدالکریم سالار نے کہا کہ اہل مراٹھی نے فارسی زبان کے کئی الفاظ کو اپنے اندر بدرجہ اتم سمویا ہے۔ فارسی کے کئی الفاظ مراٹھی زبان میں شیر و شکر ہو گئے ہیں، اب اہلیان اردو کی ذمہ داری ہے کہ وہ بھی ریاست کی سرکاری زبان مراٹھی سیکھیں، سمجھیں اور بولنے کی کوشش کریں۔

Published: undefined

رکن اسمبلی رئیس شیخ نے کہا کہ مراٹھی ریاست میں اردو کو دوسرا گھر دیا گیا ہے۔ یہاں اردو تعلیم اسکولی سطح پر بہترین انتظام ہے۔ اس کے ساتھ مہاراشٹر میں اردو کا اتنا بڑا انفرا اسٹرکچر کسی اور ریاست میں دیکھنے کو نہیں ملتا۔ اختتامی تقریب کے دوسرے سیشن میں 10 روز تک منعقد ہونے والے مقابلوں اور مذاکروں میں شرکت کرنے والے طلبہ و طالبات کو انعامات سے نوازا گیا اور ان کی حوصلہ افزائی کی گئی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined