قومی خبریں

منو اسمرتی سے متاثر ہے حکومت کی ’شرم شکتی نیتی 2025‘، یہ آئین کی توہین‘، کانگریس نے مرکزی حکومت کو بنایا ہدف تنقید

کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے الزام عائد کیا ہے کہ ’’منو اسمرتی نے ہندوستان میں ذات پات کے نظام اور نسل پرستی کو جنم دیا ہے، اس لیے اسے پالیسی کی بنیاد قرار دینا آئین کے خلاف ہے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>جے رام رمیش /&nbsp; سوشل میڈیا</p></div>

جے رام رمیش /  سوشل میڈیا

 

کانگریس کے سینئر لیڈر اور راجیہ سبھا رکن جے رام رمیش نے مرکزی حکومت کی جانب سے جاری کردہ ’ قومی محنت و روزگار پالیسی (شرم شکتی نیتی 2025)‘ مسودہ پر سخت تنقید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کی اس پالیسی کے مسودہ میں لکھا گیا ہے کہ لیبر پالیسی کی ترغیب قدیم متون مثلاً منواسمرتی، یگیوالکیا اسمرتی، نردا اسمرتی، شکرانیتی، اور ارتھ شاستر سے لی گئی ہے۔ جئے رام رمیش کا کہنا ہے کہ منو اسمرتی نے ہندوستان میں ذات پات کے نظام اور نسل پرستی کو جنم دیا ہے، اس لیے اسے پالیسی کی بنیاد قرار دینا آئین کے خلاف ہے۔

Published: undefined

جے رام رمیش نے اپنی بات کو واضح انداز میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’مودی حکومت کا یہ کہنا کہ شرم شکتی نیتی آئین سے نہیں بلکہ منو اسمرتی جیسے متون سے متاثر ہے، یہ ہمارے آئین کی توہین ہے اور اس کی مذمت کی جانی چاہیے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ یہ پالیسی ابھی مسودہ کے طور پر ہے اور مودی حکومت نے اسے اپنی ویب سائٹ پر عوامی مشورہ کے لیے ڈال دیا ہے۔ لیکن اس مسودہ میں واضح طور پر لکھا ہے کہ یہ پالیسی منو اسمرتی جیسے متون سے متاثر ہے۔ جب 1949 میں ہمارا آئین نافذ ہوا تھا تو آر ایس ایس نے اس پر حملہ بولا تھا اور کہا تھا کہ یہ ہندوستانی آئین نہیں ہے، کیونکہ یہ منو اسمرتی پر مبنی نہیں ہے۔ آج وہی سوچ پھر لوٹ آئی ہے۔

Published: undefined

کانگریس راجیہ سبھا رکن نے کہا کہ مودی اور آر ایس ایس کی سوچ ایک ہی ہے اور شرم نیتی کو منواسمرتی سے منسلک کرنا نہ صرف آئین کی توہین ہے، بلکہ یہ ذات پرستی کو فروغ دینے والا قدم ہے۔ جے رام رمیش نے یہ بھی کہا کہ منو اسمرتی نے جو ذات پات کے نظام کو جنم دیا اور اب اسی متن سے متاثر ہو کر شرم نیتی بنانا، یہ ہمارے آئین اور امبیڈکر کی روح کے خلاف ہے۔ شرم شکتی نیتی 2025 کے مسودے میں لکھا ہے کہ منواسمرتی، یگیوالکیا اسمرتی، نردا اسمرتی، شکرانیتی اور ارتھ شاستر جیسے قدیم متون میں ’راج دھرم‘ کی کے تصور کے ذریعہ سے انصاف، مناسب اجرت اور مزدوروں کے تحفظ کی اخلاقی بنیاد رکھی گئی تھی۔ یہ اصول ہندوستان کی تہذیبی روایت میں لیبر گورننس کی اخلاقی بنیادی کی عکاسی کرتا ہے۔

Published: undefined

کانگریس لیڈر نے کہا کہ مرکزی حکومت آئین کو مسلسل نظر انداز کر رہی ہے۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ 30 سال قبل 1994 میں کانگریس حکومت نے تامل ناڈو کے 69 فیصد ریزرویشن سے متعلق قانون کو آئین کے نویں شیڈول میں شامل کر اسے تحفظ فراہم کیا تھا۔ لیکن بہار میں ایسا کیوں نہیں کیا گیا؟ وہ آگے کہتے ہیں کہ ڈبل انجن حکومت پر اب یہ ’ٹربل انجن‘ بن چکی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اب بہار میں جب 65 فیصد ریزرویشن کا قانون نافذ ہوا تھا، تب کانگریس مہاگٹھ بندھن کی حکومت تھی، لیکن ہائی کورٹ نے اسے منسوخ کر دیا اور اب معاملہ سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔

Published: undefined

بہار اسمبلی انتخاب پر بولتے ہوئے جے رام رمیش نے کہا کہ وزیر اعظم کے پاس ریموٹ کنٹرول ہے اور وہ اب نتیش کمار کو کنٹرول کر رہے ہیں۔ وہ کھل کر کیوں نہیں کہتے ہیں کہ نتیش کمار ہی وزیر اعلیٰ عہدہ کے امیدوار ہیں؟ سچ یہ ہے کہ ان کے پاس کوئی روڈ میپ یا ایجنڈا نہیں ہے۔ وہ گھبرائے ہوئے ہیں، کیونکہ بہار کے لوگ اب تبدیلی چاہتے ہیں۔ مہاگٹھ بندھن کی حکومت بنے گی۔

Published: undefined