پشکر دھامی / تصویر ٹوئٹر / @ANI
اتراکھنڈ کی دھامی حکومت نے جبراً، دھوکے سے یا لالچ دے کر مذہب تبدیل کرنے کے واقعات کو لے کر اتراکھنڈ مذہبی آزادی (ترمیمی) ایکٹ 2025 کو منظوری دے دی ہے۔ اس قانون میں کئی سخت التزامات کیے گئے ہیں، جس کے تحت قصوروار پائے جانے پر سخت سزا اور بھاری جرمانہ لگایا جائے گا۔
Published: undefined
نئے ترمیمی قانون کے تحت اگر کوئی شخص پیسے، تحفے، نوکری کا لالچ دے کر مفت تعلیم کا وعدہ، شادی کا جھانسہ، بہتر زندگی کا دعویٰ، کسی مذہب کی بُرائی کرکے دوسرے مذہب کی تعریف، یا سوشل میڈیا/ڈیجیٹل توسط سے مذہب تبدیل کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اسے جرم تسلیم کیا جائے گا۔
Published: undefined
شادی کے ارادے سے مذہب چھپانے پر 3 سے 10 سال تک کی جیل اور 3 لاکھ روپے جرمانے کا نظم کیا گیا ہے جبکہ عام معاملوں میں 10-3 سال کی جیل اور 50 ہزار روپے جرمانہ اور خاتون، بچہ ، ایس سی/ایس ٹی یا معذور کے معاملوں میں 5 سے 14 سال کی جیل اور ایک لاکھ روپے کا جرمانہ ہو سکتا ہے۔
Published: undefined
نئے ترمیمی ایکٹ کے تحت مجموعی تبدیلی مذہب کے معاملے میں 7 سے 14 سال کی جیل اور ایک لاکھ روپے جرمانہ، غیر ملکی رقم لینے پر 7 سے 14 سال کی جیل اور کم سے کم دس لاکھ روپے جرمانہ اور دھمکی، حملہ یا اسمگلنگ کے ذریعہ مذہب تبدیل کرنے پر 20 سال کی عمر قید ہو سکتی ہے۔
Published: undefined
اس قانون کے تحت تبدیلی مذہب سے جڑے غیر قانونی املاک کو ضلع مجسٹریٹ قرق کر سکیں گے۔ ملکیت کو قانونی ثابت کرنے کی ذمہ داری ملزم پر ہوگی۔ ساتھ ہی اس کے تحت متاثرین کو قانونی امداد، کھانا پینا، طبی سہولیات اور ان کی پہچان کی رازداری کی یقین دہانی کرائی جائے گی۔ بتایا جاتا ہے کہ حکومت اس کے لیے خصوصی منصوبہ بھی بنائے گی۔
Published: undefined
اس معاملے میں دھوکے سے یا کسی طرح کا لالچ دے کر مذہب تبدیل کرانے کے معاملے میں پولیس اب بغیر وارنٹ کے گرفتاری کر سکے گی ور ضمانت صرف عدالت کے مطمئن ہونے پر ہی ملے گی۔
Published: undefined