قومی خبریں

ایک ووٹ ہٹوانے کی قیمت 80 روپے! 6994 ووٹ حذف کرنے کی دی گئی درخواست، ایس آئی ٹی جانچ میں انکشاف، شکنجہ میں 6 مشتبہ افراد

ڈپارٹمنٹ آف کرائم انوسٹیگیشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ آلند علاقہ میں تقریباً 6994 ووٹ حذف کرنے کی درخواست دی گئی تھی۔ ان میں سے بیشتر فرضی تھے۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر، سوشل میڈیا</p></div>

علامتی تصویر، سوشل میڈیا

 

کرناٹک کے کلبرگی ضلع واقع آلند اسمبلی حلقہ میں ہوئی مبینہ ’ووٹ چوری‘ سے متعلق تحقیقات میں ایک اہم انکشاف ہوا ہے۔ خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) کو پتہ چلا ہے کہ 2023 کے اسمبلی انتخاب کے دوران ووٹر لسٹ سے ووٹ حذف کرنے کی سازش تیار کی گئی تھی۔ جانچ کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ ہر حذف کیے گئے ووٹ کے لیے مشتبہ افراد کو 80 روپے کی ادائیگی کی گئی تھی۔ ایس آئی ٹی نے اس گھوٹالہ میں 6 افراد کو کلیدی مشتبہ مانتے ہوئے ان کے خلاف کارروائی کی تیاری شروع کر دی ہے۔

Published: undefined

ایس آئی ٹیم کے اعلیٰ ذرائع کا کہنا ہے کہ آلند علاقہ میں تقریباً 6994 ووٹ ڈیلیٹ کرنے کے لیے درخواست دی گئی تھی۔ اس میں بیشتر فرضی تھے۔ یہ حلقہ کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے کا آبائی ضلع ہے اور یہاں سے کانگریس رکن اسمبلی بی آر پاٹل منتخب ہوئے ہیں۔ پاٹل اور ریاستی وزیر پریانک کھڑگے نے اس سازش کا انکشاف کیا تھا اور ریاستی الیکٹورل افسر کو اس کی جانکاری دی تھی۔ پاٹل کے مطابق ڈیلیٹ کرنے کے لیے جن ووٹ کا انتخاب کیا گیا تھا، وہ بیشتر دلت اور اقلیتی طبقہ سے منسلک کانگریس حامی تھے۔ یعنی کانگریس کے ووٹرس کو کم کرنے کی کوششیں ہوئیں۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے کئی ہفتہ قبل نئی دہلی میں پریس کانفرنس کر اس ’ووٹ چوری‘ واقعہ کو سنگین انتخابی جرم بتاتے ہوئے متنبہ کیا تھا۔ راہل گاندھی نے آلند کی مثال دیتے ہوئے کہا تھا کہ ووٹر لسٹ سے قصداً ووٹ ہٹانے کی کوشش جمہوریت کے ساتھ دھوکہ ہے۔ اس بیان کے بعد کرناٹک حکومت نے معاملے کی جانچ کے لیے ایس آئی ٹی تشکیل دی تھی، جس کی ذمہ داری سی آئی ڈی کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس بی کے سنگھ کو سونپی گئی۔ ایس آئی ٹی نے اب تک تقریباً 30 لوگوں سے پوچھ تاچھ کی ہے، جن میں سے تقریباً 6 افراد کو کلیدی ملزم کی شکل میں نشان زد کیا گیا ہے۔

Published: undefined

بتایا جاتا ہے کہ ایس آئی ٹی نے مشتبہ افراد سے جڑے ڈاٹا سنٹرس پر چھاپہ ماری کی، جہاں ووٹ ڈیلیٹ کرنے کے لیے ’وائس اوور انٹرنیٹ پروٹوکول‘ تکنیک کا استعمال کیا گیا تھا۔ جانچ ایجنسی نے بی جے پی لیڈر سبھاش گٹیدار، ان کے بیٹوں ہرشانند اور سنتو گٹیدار کے ساتھ ساتھ ان کے چارٹرڈ اکاؤنٹینٹ کے ٹھکانوں پر بھی چھاپہ ماری کی۔ اس دوران ایس آئی ٹی کو گیٹیدار کے گھر کے پاس جلی ہوئی ووٹرس ریکارڈ کی فائلیں ملیں۔ اس پر گٹیدار نے صفائی دی کہ دیوالی کی صفائی کے دوران گھر کے ملازمین نے موجود کچرے کو جلا دیا تھا اور اس میں کوئی غلط نیت نہیں تھی۔

Published: undefined

بہرحال، آلند سے رکن اسمبلی بی آر پاٹل نے کہا ہے کہ وہ ایس آئی ٹی تحقیقات کے ریزلٹ کا انتظار کر رہے ہیں۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ اگر وہ ووٹ ڈیلیٹ ہو جاتے تو ان کا انتخاب ہارنا یقینی تھا۔ 2023 کے انتخاب میں پاٹل نے بی جے پی امیدوار سبھاش گٹیدار کو تقریباً 10 ہزار ووٹوں سے ہرایا تھا۔ اس درمیان ایس آئی ٹی کا کہنا ہے کہ ابھی تحقیقات آلند تک محدود ہے، لیکن ضرورت پڑنے پر دیگر حلقوں میں بھی جانچ کی جا سکتی ہے۔

Published: undefined