قومی خبریں

کالجیم سسٹم میں اپنا بھی نمائندہ چاہتی ہے مرکزی حکومت، وزیر قانون نے چیف جسٹس آف انڈیا کو لکھا خط

کرن رجیجو نے کہا کہ ’’یہ قومی جیوڈیشیری تقرری کمیشن ایکٹ کو رد کرتے ہوئے سپریم کورٹ کی آئینی بنچ کی ہدایت کے بعد سی جے آئی کو پہلے تحریر کردہ خطوط کی فالو-اَپ کارروائی ہے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>کرن رجیجو، تصویرآئی اے این ایس</p></div>

کرن رجیجو، تصویرآئی اے این ایس

 

مرکزی حکومت ججوں کے موجودہ کالجیم سسٹم کو لے کر خوش نظر نہیں آ رہی ہے۔ وہ اس کالجیم نظام کی تشکیل نو چاہتی ہے اور اس سلسلے میں مرکزی وزیر قانون کرن رجیجو نے چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کو ایک خط لکھا ہے۔ اس خط میں انھوں نے کہا ہے کہ وہ ججوں کو چننے کے لیے قومی جیوڈیشیری تقرری کمیشن (این جے اے سی) کو از سر نو شروع کرنے کی حمایت کرتے ہیں اور ججوں کی تقرری سے متعلق کالجیم نظام سے مطمئن نہیں ہیں۔

Published: undefined

چیف جسٹس آف انڈیا کو لکھے خط میں رجیجو نے ججوں کی تقرری کے کالجیم سسٹم میں حکومت کے نمائندوں کو شامل کرنے کی وکالت بھی کی ہے۔ مرکزی حکومت کے مطابق یہ ججوں کی تقرری کے سلسلے میں عدالت کے فیصلہ لینے کے عمل میں عوام کے تئیں شفافیت اور جوابدہی کو فروغ دے گا۔

Published: undefined

پیر کے روز مرکزی وزیر قانون کرن رجیجو نے اس سلسلے میں خبر رساں ایجنسی اے این آئی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ قومی جیوڈیشیری تقرری کمیشن ایکٹ کو رد کرتے ہوئے سپریم کورٹ کی آئینی بنچ کی ہدایت کے بعد سی جے آئی کو پہلے تحریر کردہ خطوط کی فالو-اَپ کارروائی ہے۔ سپریم کورٹ کی آئینی بنچ نے کالجیم سسٹم کے ایم او پی کی تشکیل نو کا حکم دیا تھا۔‘‘

Published: undefined

اس سے قبل پیر کے روز ہی مرکزی وزیر قانون نے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا کہ ’’عزت مآب سی جے آئی کو لکھے خط کی باتیں بالکل سپریم کورٹ کی آئینی بنچ کے تبصروں اور ہدایات کے مطابق ہیں۔ اس معاملے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے، خاص طور سے عدلیہ کے نام پر۔ ہندوستان کا آئین سب سے بالاتر ہے اور کوئی بھی اس سے اوپر نہیں ہے۔‘‘

Published: undefined

واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی آئینی بنچ نے کالجیم سسٹم کے میمورینڈم آف پروسیجر (ایم او پی) کی تشکیل نو کی ہدایت دی تھی۔ ایم او پی ایک دستاویز ہے جو ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ میں ججوں کی تقرری کے عمل کو طے کرتا ہے۔ موجودہ کالجیم سسٹم کے تحت ہندوستان کے چیف جسٹس سپریم کورٹ کے چار سینئر ترین ججوں کے ساتھ ججوں کی تقرری اور ٹرانسفر کی سفارش کرتے ہیں۔ سپریم کورٹ کے موجودہ کالجیم میں چیف جسٹس چندرچوڑ کے علاوہ جسٹس سنجے کشن کول، کے ایم جوزف، ایم آر شاہ، اجئے رستوگی اور سنجیو کھنہ شامل ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined