قومی خبریں

اگنی پتھ اسکیم کے خلاف 3 عرضیاں دائر، مرکز نے سپریم کورٹ سے کی یہ درخواست

'اگنی پتھ اسکیم' کے خلاف سپریم کورٹ میں 3 عرضیاں دائر کی گئی ہیں، اس دوران مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ سے یہ درخواست کی ہے

سپریم کورٹ کی تصویر، آئی اے این ایس
سپریم کورٹ کی تصویر، آئی اے این ایس  

نئی دہلی: اگنی پتھ اسکیم کے خلاف نوجوانوں کا احتجاج لگاتار جاری ہے۔ سڑکوں پر ہو رہے پرتشدد مظاہروں کے درمیان اب یہ معاملہ معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچ گیا ہے۔ اگنی پتھ اسکیم کے خلاف اب تک سپریم کورٹ میں تین عرضیاں داخل کی جا چکی ہیں۔ مرکزی حکومت نے اس پر کیویٹ بھی داخل کر دی ہے۔

Published: undefined

خیال رہے کہ فوج میں بھرتی کی اس نئی اسکیم کی مخالفت نوجوان اور کئی سیاسی تنظیمیں کر رہی ہیں، ان کا مطالبہ ہے کہ اس اسکیم کو واپس لیا جائے۔ اگنی پتھ اسکیم کو چیلنج کرنے والی تیسری عرضی سپریم کورٹ میں داخل کئے جانے کے بعد مرکزی حکومت نے کیویٹ پٹیشن داخل کی ہے۔

Published: undefined

تینوں عرضیاں وکلا کی جانب سے دائر کی ہیں۔ وشال تیواری، ایم ایل شرما اور اب ہرش اجے سنگھ نے یہ عرضیاں دائر کی ہیں۔ مرکزی حکومت نے ایک کیویٹ داخل کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس معاملے پر کوئی بھی فیصلہ لینے سے پہلے عدالت کو مرکز کا موقف بھی سننا چاہیے۔

Published: undefined

خیال رہے کہ مرکزی حکومت نے فوج میں بھرتی کے لیے ایک نئی اسکیم نافذ کی ہے۔ اسے اگنی پتھ اسکیم کا نام دیا گیا ہے۔ اس میں فوج کو چار سال کے لیے بھرتی کیا جائے گا جس میں پہلے چھ ماہ ٹریننگ کے ہوں گے۔ ہر بیچ کے 25 فیصد اگنی ویروں کو ہندوستانی فوج میں مستقل طور پر (15 سال مزید) شامل کیا جائے گا۔ جبکہ باقی اگنی ویر ریٹائر ہو جائیں گے۔ ریٹائرمنٹ پر انہیں تقریباً 12 لاکھ روپے کی رقم بھی ملے گی۔

Published: undefined

اگنی پتھ اسکیم کے تحت ساڑھے 17 سال سے 21 سال کی عمر کے لوگوں کو داخلہ دیا جا سکتا ہے۔ پہلے سال حکومت نے دو سال کی چھوٹ بھی دی ہے۔ یعنی اس بار 23 سال تک کے نوجوان درخواست دے سکتے ہیں۔ سال بہ سال اگنی ویر کی تنخواہ بڑھے گی، یہ 30 ہزار سے شروع ہو کر 40 ہزار تک جائے گی لیکن اگنی سیروں کو پنشن، گریجویٹی وغیرہ کا فائدہ نہیں ملے گا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined