بھوپندر سنگھ ہڈا / Getty Images
نئی دہلی: پنجاب اور ہریانہ کے شمبھو بارڈر پر کسانوں نے دہلی کی جانب مارچ کرنے کی کوشش کی لیکن پولیس کی جانب سے آنسو گیس اور پانی کی بوجھار کے بعد کئی کسان زخمی ہو گئے، جس کے باعث کسانوں نے اپنا احتجاج ملتوی کر دیا۔
ہریانہ کے سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس لیڈر بھوپندر سنگھ ہڈا نے اس کارروائی کو غیر جمہوری قرار دیتے ہوئے کہا کہ جمہوریت میں ہر کسی کو اپنی بات رکھنے کا حق حاصل ہے۔ انہوں نے کہا، ’’کسانوں کو روکنا غیر جمہوری ہے۔ اگر وہ قانون کو ہاتھ میں نہیں لے رہے تو حکومت کو ان سے بات کر کے فوری طور پر مسئلے کا حل نکالنا چاہیے۔‘‘
Published: undefined
بھوپندر سنگھ ہڈا نے ہریانہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’جب کسانوں کو کھاد کی ضرورت ہوتی ہے تو ڈی اے پی دستیاب نہیں ہوتا، جب سینچائی کی ضرورت ہوتی ہے تو یوریا نہیں ملتا اور کسانوں کو ایم ایس پی بھی نہیں ملتی۔ مسائل کے حل کی بجائے حکومت کسانوں کو نظرانداز کرتی ہے۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے خاص طور پر ایم ایس پی کے معاملے پر مرکز اور ریاستی حکومتوں پر بھی سوال اٹھائے۔ ان کا کہنا تھا کہ مرکز نے کسانوں کے لیے ایم ایس پی کمیٹی قائم کی تھی لیکن کئی سال گزرنے کے باوجود اس کی رپورٹ نہیں آئی۔ ہڈا نے کہا، ’’ہم نے وعدہ کیا تھا کہ کسانوں کو ایم ایس پی کی قانونی گارنٹی دی جائے گی، لیکن حکومت نے ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں کی۔‘‘
Published: undefined
بھوپندر سنگھ ہڈا نے ہریانہ کے وزیر اعلیٰ نائب سنگھ سینی پر تنقید کرتے ہوئے کہا، "حکومت کہتی ہے کہ 24 فصلوں پر ایم ایس پی دی جا رہی ہے لیکن یہ واضح کریں کہ کون سی 24 فصلیں ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ کسانوں کو ان کی فصلوں کے مناسب دام بھی نہیں مل رہے ہیں۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے مزید کہا کہ دھان کی خریداری کے وعدے پورے نہیں ہوئے، اور کسانوں کو مقررہ نرخ سے بھی کم قیمتوں پر اپنی فصل بیچنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ بھوپندر سنگھ ہڈا نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ کسانوں کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرے اور ان کے جائز حقوق کو یقینی بنائے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined