قومی خبریں

کیرالہ میں ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظرثانی کے خلاف درخواست، سپریم کورٹ میں آج اہم سماعت

سپریم کورٹ آج کیرالہ میں لوکل باڈی انتخابات سے پہلے ووٹر لسٹ کے اسپیشل انٹینسِو ریویژن کو ملتوی کرنے کی درخواست پر سماعت کرے گا۔ ریاست نے عملے کی شدید کمی اور انتخابی دباؤ کو بنیاد بنایا ہے

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس

 

نئی دہلی: سپریم کورٹ آج کیرالہ میں ہونے والے لوکل سیلف گورنمنٹ انسٹی ٹیوشنز (ایل ایس جی آئی) انتخابات سے قبل ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظرثانی یعنی اسپیشل انٹینسو ریویژن (ایس آئی آر) کو ملتوی کرنے کی درخواست پر سماعت کرے گا۔ یہ سماعت چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوئی کی سربراہی والی بنچ کے سامنے ہوگی، جس نے بدھ کے روز درخواست کو فوری طور پر فہرست میں شامل کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

درخواست گزار وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ریاست میں دسمبر کے دوسرے ہفتے میں لوکل باڈی انتخابات متوقع ہیں، اس کے باوجود ایس آئی آر کی کارروائی جاری ہے، جو انتظامی طور پر مسائل پیدا کر سکتی ہے۔ اسی بنیاد پر انہوں نے سپریم کورٹ سے مداخلت کی اپیل کی ہے۔

Published: undefined

اہم بات یہ ہے کہ کیرالہ حکومت نے بھی خود سپریم کورٹ سے یہی گزارش کی ہے کہ ووٹر لسٹ کی اس خصوصی جانچ کو فی الحال مؤخر کر دیا جائے۔ ایک ہفتہ قبل کیرالہ ہائی کورٹ نے حکومت کی رِٹ پٹیشن پر غور کرنے سے یہ کہہ کر انکار کر دیا تھا کہ اسی نوعیت کے معاملے پہلے سے سپریم کورٹ میں زیرِ غور ہیں۔

ریاستی حکومت نے اپنی عرضداشت میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ افرادی قوت کی شدید کمی کے باعث ایک ہی وقت میں ایس آئی آر اور ایل ایس جی آئی انتخابات کو کرانا عملی طور پر ممکن نہیں۔ حکومت کے مطابق مقامی انتخابات کے انعقاد کے لیے 1 لاکھ 76 ہزار سے زیادہ سرکاری اور نیم سرکاری ملازمین اور 68 ہزار سکیورٹی اسٹاف درکار ہیں۔ اس کے علاوہ ایس آئی آر کے لیے مزید 25668 اہلکاروں کی ضرورت ہے، جن میں سے بیشتر وہی تربیت یافتہ عملہ ہے جو انتخابات کے لیے بھی ضروری ہے۔

Published: undefined

درخواست میں کہا گیا ہے کہ کیرالہ پنچایت راج ایکٹ، 1994 اور کیرالہ میونسپلٹی ایکٹ، 1994 کے تحت 21 دسمبر سے پہلے مقامی انتخابات مکمل کرنا قانونی طور پر لازم ہے۔ حکومت کا مؤقف ہے کہ موجودہ صورتحال میں ایس آئی آر کا انعقاد انتظامیہ پر غیر ضروری دباؤ ڈالے گا اور انتخابات کے عمل کی روانی پر برا اثر پڑے گا۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ اسمبلی انتخابات مئی 2026 تک ہی طے ہیں، اس لیے فی الفور ایس آئی آر مکمل کرنے کی کوئی ناگزیر ضرورت نہیں۔

عرضداشت میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ انتخابی ماحول میں عجلت کے ساتھ ووٹر لسٹ کی جانچ پڑتال کرنا غلطیوں کے امکانات بڑھا سکتا ہے، جو شہریوں کے جمہوری و آئینی حقِ رائے دہی کو متاثر کرے گا۔

Published: undefined

کیرالہ ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ ایس آئی آر پورے ملک میں جاری ایک وسیع عمل کا حصہ ہے اور اس کا بڑا حصہ پہلے ہی مکمل ہو چکا ہے۔ کمیشن کے مطابق عمل کو بیچ میں روک دینے سے آئندہ انتخابی سائیکل کی تیاریوں میں تاخیر ہوگی۔

ہائی کورٹ کے جج جسٹس وی جی ارون نے یہ کہتے ہوئے معاملے پر فیصلہ دینے سے گریز کیا کہ چونکہ بہار، تمل ناڈو اور مغربی بنگال میں ایس آئی آر کو چیلنج کرنے والی ایسی ہی درخواستیں سپریم کورٹ میں زیرِ التوا ہیں، لہٰذا عدالتی نظم و ضبط کے تقاضے کے تحت مناسب یہی ہے کہ فیصلہ سپریم کورٹ پر چھوڑ دیا جائے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined