ایس آئی آر کی کارروائی کے خلاف کیرالہ حکومت سپریم کورٹ سے رجوع
کیرالہ حکومت نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر کے مقامی بلدیاتی انتخابات مکمل ہونے تک ایس آئی آر عمل روکنے کا مطالبہ کیا، جبکہ آئی یو ایم ایل نے بھی کہا ہے کہ دونوں عمل بیک وقت ممکن نہیں

ترواننت پورم: کیرالہ حکومت نے انتخابی فہرست کے اسپیشل انٹینسِو ریویژن (ایس آئی آر) کو فوری طور پر روکنے کی غرض سے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ ریاست میں رواں ماہ ہونے والے مقامی بلدیاتی انتخابات کے دوران ایس آئی آر جیسی وسیع انتظامی کارروائی کا بیک وقت انعقاد عملی طور پر ناممکن ہے اور اس سے انتظامی مشینری پر شدید دباؤ پڑے گا۔
ریاستی حکومت کے مطابق، اس نے آئینِ ہند کے آرٹیکل 32 کے تحت یہ درخواست داخل کی ہے، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ انتخابات کے ایام میں ایس آئی آر جاری رہنے سے نہ صرف عملے کی قلت پیدا ہوگی بلکہ انتخابی سرگرمیوں پر بھی منفی اثر پڑے گا۔ حکومت نے بتایا کہ ریاست میں 1,200 مقامی خود حکومتی ادارے (ایل ایس جی آئی) موجود ہیں جن میں 941 گرام پنچایتیں، 152 بلاک پنچایتیں، 14 ضلع پنچایتیں، 87 میونسپلٹیاں اور 6 کارپوریشن شامل ہیں۔ ان کے مجموعی 23,612 وارڈوں میں انتخابی عمل 9 اور 11 دسمبر کو مکمل ہونا ہے، جب کہ ووٹوں کی گنتی 13 دسمبر کو ہوگی۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ان انتخابات کے انعقاد کے لیے کم از کم 1,76,000 اہلکار، اور سیکورٹی کے لیے 68,000 جوان درکار ہوں گے۔ دوسری جانب ایس آئی آر کے لیے مزید 25,668 ملازمین کی ضرورت ہے، جس کے باعث ریاستی انتظامیہ پر بیک وقت دو بڑے عمل چلانے کا غیر معمولی دباؤ پڑ جائے گا۔ حکومت نے دلیل دی کہ اس صورتحال میں عام حکمرانی کے معمولات بھی متاثر ہوں گے۔
ریاستی حکومت نے یہ بھی نشاندہی کی کہ آئین کے آرٹیکل 243-E اور 243-U کے تحت مقامی نکاتی اداروں کے انتخابات پچھلی کونسل کی پہلی میٹنگ کے پانچ برس مکمل ہونے سے قبل کرانا لازمی ہے۔ اس کے برعکس ایس آئی آر کے لیے کوئی ایسا آئینی تقاضا موجود نہیں ہے جو اسے فوری طور پر کرانے کا پابند بناتا ہو۔
اسی حوالے سے انڈین یونین مسلم لیگ (آئی یو ایم ایل) نے بھی سپریم کورٹ میں الگ درخواست دائر کی ہے جس میں ایس آئی آر کو فوری طور پر ملتوی کرنے کی مانگ کی گئی ہے۔ آئی یو ایم ایل نے اپنے مؤقف میں کہا ہے کہ ایس آئی آر کے ساتھ ساتھ بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ووٹروں کے حقوق پر براہِ راست اثر انداز ہوسکتا ہے۔
ریاستی حکومت کا کہنا ہے کہ فی الحال وہ صرف ایس آئی آر کے التوا کی خواہش مند ہے، جب کہ اس کی قانونی حیثیت کو عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ بعد میں کیا جاسکتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔