قومی خبریں

سپریم کورٹ نے ٹریبونل ریفارمز ایکٹ 2021 کالعدم قرار دیا، مرکز کو 3 ماہ میں نیا کمیشن تشکیل دینے کا حکم

سپریم کورٹ نے ٹریبونل رفارمز ایکٹ 2021 کی بنیادی دفعات کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان سے عدلیہ کی آزادی اور طاقتوں کی تقسیم کی خلاف ورزی ہوتی ہے

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس

 

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے بدھ کے روز ٹریبونل رفارمز ایکٹ 2021 پر اہم فیصلہ سناتے ہوئے اس کی کئی بنیادی اور مؤثر دفعات کو غیر آئینی قرار دے دیا۔ عدالت نے واضح کیا کہ یہ قانون نہ صرف عدلیہ کی آزادی کو متاثر کرتا ہے بلکہ اس سے طاقتوں کی تقسیم کے آئینی اصولوں کی بھی صریح خلاف ورزی ہوتی ہے۔ چیف جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس کے ونود چندرن پر مشتمل بنچ نے فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی حکومت کے طرزِ عمل پر بھی سخت ناراضگی ظاہر کی۔

عدالت نے کہا کہ جو دفعات پہلے بھی کالعدم قرار دی جا چکی تھیں، انہیں معمولی ردوبدل کے ساتھ دوبارہ قانون میں شامل کرنا عدالتی فیصلوں کی توہین ہے۔ چیف جسٹس گوئی نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ حکومت نے بغیر کسی اہم اصلاح کے سپریم کورٹ کے پابند فیصلوں کو نظر انداز کیا، جس سے نہ صرف ٹریبونل میں ہونے والی تقرریاں متاثر ہوئیں بلکہ ان کے نظم و نسق اور مدتِ کار پر بھی منفی اثر پڑا۔ عدالت کے مطابق یہ طرزِ قانون سازی آئینی قدروں کے منافی ہے۔

Published: undefined

فیصلے میں اس بات پر خاص زور دیا گیا کہ قانون سازی کے دوران سپریم کورٹ کے اہم ترین مدراس بار ایسوسی ایشن (ایم بی اے) فیصلوں کو نظر انداز کیا گیا، حالانکہ انہی فیصلوں میں ٹریبونل کے ڈھانچے کو آئینی اصولوں کے مطابق قائم رکھنے کے لیے رہنما خطوط دیے گئے تھے۔

اس معاملے کا پس منظر 2020 سے جڑا ہے، جب سپریم کورٹ نے ٹریبونل کے سربراہان اور ممبران کا دورانیہ پانچ برس مقرر کیا تھا لیکن مرکز نے 2021 میں ایک آرڈیننس جاری کر کے مدتِ کار 4 برس کر دی۔ جولائی 2021 میں سپریم کورٹ نے اس آرڈیننس کو کالعدم قرار دیا مگر اس کے باوجود اگست میں پارلیمنٹ نے ٹریبونل رِفارمز ایکٹ 2021 منظور کر لیا، جس میں تقریباً وہی دفعات دوبارہ شامل کر دی گئیں۔

Published: undefined

یہ قانون فلم سرٹیفیکیشن اپیلیٹ ٹریبونل سمیت کئی اداروں کو ختم کرتا تھا اور ٹریبونل ممبران کی کم از کم عمر 50 سال اور مدتِ کار چار 4 مقرر کرتا تھا۔ عدالت نے کہا کہ یہ شقیں نہ صرف غیر متوازن ہیں بلکہ ٹریبونل کے مؤثر کام میں رکاوٹ بنتی ہیں۔

سپریم کورٹ نے عبوری حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ جب تک پارلیمنٹ نیا قانون نہیں بناتی، ٹریبونل میں تقرریاں مدراس بار ایسوسی ایشن-4 اور مدراس بار ایسوسی ایشن-5 کے فیصلوں میں دیے گئے اصولوں کے مطابق ہوں گی۔ انکم ٹیکس اپیلیٹ ٹریبونل سمیت دیگر اہم ٹریبونل پر 2021 سے پہلے کا قانونی ڈھانچہ نافذ العمل رہے گا۔

Published: undefined

عدالت نے مرکزی حکومت کو یہ بھی حکم دیا کہ تین ماہ کے اندر ’’نیشنل ٹریبونل کمیشن‘‘ تشکیل دیا جائے، جو ٹریبونل کی تقرریوں، انتظامی معاملات اور کام کے معیار پر آزادانہ نگرانی کرے گا۔ فیصلہ کے مطابق اس کمیشن کا قیام ٹریبونل کے نظام کو زیادہ شفاف اور خود مختار بنائے گا۔

عدالت نے امید ظاہر کی کہ حکومت عدلیہ کے بارہا دیے گئے مشوروں اور ہدایات کو سنجیدگی سے لے کر آئینی تقاضوں کے مطابق قانونی اصلاحات کرے گی، تاکہ ٹریبونل کا ادارہ اپنی اصل روح میں مضبوط اور آزادانہ طور پر کام کر سکے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined