نئی دہلی : سپریم کورٹ کی 9 رکنی بینچ نے اتفاق رائے سے ایک تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے رازداری کے حق کو ہندوستانی آئین کے تحت بنیادی حق کے زمرے میں شامل قرارد یا ۔اس فیصلہ کے بعد اب رازداری کے حق کو بھی آرٹیکل 21 کی طرح بنیادی حق تسلیم کیا جائے گا۔اس فیصلہ کو جہاں مرکزی حکومت کے لئے بڑے جھٹکے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے ۔ حکومت کے لئے جھٹکا اس لئے کہا جا رہا ہے کیونکہ حکومت مسلسل اس کے خلاف تھی اور اس کا موقف تھا کہ عوامی بہبود کی تمام اسکیموں کا فائدہ اٹھانے کے لئے آدھار کارڈ کو لازمی کیا جائے ۔ اس فیصلے کو عوام کی بڑی جیت سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے ماہرین مسلسل آدھار کارڈ کو رازداری میں خلل کے طور پر مانتے رہے ہیں ۔جبکہ اس کے برخلاف حکومت یہ دلیل دے رہی تھی کہ ڈجیٹل دنیا میں لوگ اپنی تفصیلات تھرڈ پارٹی ،ویب سائٹوں جیسے گوگل اور فیس بک کو دے رہے ہیں تو پھر حکومت کو دینےمیں کیا حرج ہے؟ درخواست گزاروں نے دلیل دی تھی کہ رازداری کا حق سب سے زیادہ اہم اور بنیادی حق جینے کی آزادی میں ہی موجود ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آزادی کے حق میں ہی رازداری کا حق شامل ہے۔
قبل ازیں چیف جسٹس جگدیش سنگھ کیہر کی صدارت والی 9 رکنی آئینی بنچ نے اس سوال پر تین ہفتوں کے دوران تقریبا ً چھ دن تک سماعت کی تھی کہ کیا رازداری کے حق کو آئین میں فراہم کردہ ایک بنیادی حق سمجھا جا سکتا ہے یا نہیں ؟ سماعت کے دوران رازداری کے حق کو بنیادی حق میں شامل کرنے کی حمایت اور مخالفت میں دلائل پیش کئے گئے ۔اس معاملے پر سماعت کے دوران اٹارنی جنرل کےکے وینو گوپال، ایڈیشنل سالیسٹر جنرل تشار مہتا، سینئر وکیل اروند داتار، کپل سبل، گوپال سبرامنیم، شیام دیوان، آنند گروور، سی اے سندرم اور راکیش دویدی نے رازداری کے حق کو بنیادی حقوق میں شامل کرنے یا نہیں کئے جانے کے بارے میں دلائل دیں اور کئی عدالتی انتظامات کا حوالہ دیا۔ اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے دلیل دی تھی کہ رازداری کا حق بنیادی حقوق کے دائرے میں نہیں آ سکتا کیونکہ اس سلسلے میں وسیع بنچ کے فیصلے ہیں ۔ اس دوران عدالت نے بھی تمام سرکاری اور نجی اداروں سے نجی اطلاعات کا اشتراک کرنے کے ڈیجیٹل دور میں رازداری کے حقوق سے منسلک کئی سوال پوچھے۔
کانگریس ترجمان منیش تیواری نے سپریم کورٹ کے اس فیصلہ پرفوری طورپر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ انہیں امید ہے کہ رازداری کے حق کو بنیادی حق کا درجہ ملنے سے مودی حکومت اب لوگوں کی ذاتی زندگی میں تاک جھانک نہیں کرسکے گی۔
انہوں نے ٹویٹ کیا کہ سپریم کورٹ نے رازداری کے حق کو بنیادی حق قرار دیا ہے ۔ امید ہے کہ یہ حکم مودی حکومت کو میرے کچن ، بیڈ روم میں جھانکنے اور نجی بات چیت کو ٹیپ کرنے سے روکے گا۔
رازداری کے حق پر سماعت کی تفصیل
7 جولائی 2017- آدھار کارڈکے حوالے سے اٹھ رہے مسائل پر سماعت کے لئے تین ججوں کی بنچ نے آئینی بنچ کے قیام کی ضرورت کومحسوس کرتے ہوئے کہا کہ آئینی بنچ کے قیام پر حتمی فیصلہ چیف جسٹس آف انڈیا کریں گے۔ اسی دن معاملہ چیف جسٹس کے سامنے اٹھایا گیا، سماعت کے لئے پانچ رکنی آئینی بنچ کا قیام کیا گیا۔
18 جولائی 2017 -پانچ ججوں والی آئینی بنچ نے رازداری کے حق کو آئین کے تحت بنیادی حقوق قرار دینے یا نہ دینے کےسلسلہ میں فیصلہ کرنے کے لئے 9 ججوں کی بنچ کے قیام کا فیصلہ لیا۔ 9 ججوں کی آئین بنچ میں چیف جسٹس جے ایس کیہر ، جسٹس جے چیلامیر ، جسٹس ایس اے بوبڑے، جسٹس آر کے اگروال، جسٹس آرایف نریمن، جسٹس اے ایم سپرے، جسٹس ڈی وائی چندر چوڈ ، جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس ایس عبد النذیر شامل کئے گئے۔
19جولائی - سپریم کورٹ نے کہا کہ رازداری کا حق مکمل نہیں ہو سکتا، قانونی دائرے میں لایا جا سکتا ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ حق رازداری ایک بنیادی حق نہیں ہے۔
Published: 24 Aug 2017, 12:38 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 24 Aug 2017, 12:38 PM IST