یومِ عاشورہ پر ہندوستان بھر میں جلوسِ عزا، مجالس اور کربلا کی یاد سے معمور ماحول

یومِ عاشورہ پر ہندوستان بھر میں جلوسِ عزا نکالے گئے، مجالس کا انعقاد ہوا اور عزاداروں نے کربلا کی عظیم قربانی کو یاد کرتے ہوئے عقیدت و احترام کے ساتھ امام حسین کو خراج پیش کیا

<div class="paragraphs"><p>یوپی کے شہر مرادآباد میں جلوس عزا کا منظر / آئی اے این ایس</p></div>

یوپی کے شہر مرادآباد میں جلوس عزا کا منظر / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: ہندوستان کے مختلف خطوں میں 6 جولائی کو یومِ عاشورہ مذہبی عقیدت اور نظم و ضبط کے ساتھ منایا گیا۔ ماتمی جلوسوں، مجالسِ عزا اور نذر و نیاز کے وسیع تر انتظامات کے درمیان سکیورٹی کو اولین ترجیح دی گئی۔ دہلی سمیت کئی بڑے شہروں میں پولیس اور مقامی انتظامیہ متحرک رہی، تاکہ عاشورہ کے پروگرام پرامن طور پر انجام پا سکیں۔

رپورٹ کے مطابق، دہلی ٹریفک پولیس نے قبل از وقت ایڈوائزری جاری کی تھی، جس میں بتایا گیا تھا کہ پرانی دہلی سے کربلا تک جانے والا مرکزی جلوس چتلی قبر، مٹیا محل، جامع مسجد، چاوڑی بازار، حوض قاضی اور کناٹ پلیس سے گزرتے ہوئے واپس آئے گا۔ اس کے علاوہ متعدد علاقوں سے دیگر جلوس بھی برآمد ہوئے، جن کی وجہ سے مخصوص راستوں پر گاڑیوں کی نقل و حرکت محدود کر دی گئی۔

پولیس نے شہریوں کو مشورہ دیا تھا کہ 6 جولائی کو سفر سے پہلے ٹریفک پلان ضرور دیکھیں اور متاثرہ علاقوں سے گریز کریں۔ خاص طور پر دفتر جانے والوں اور دیگر ضروری کاموں کے لیے نکلنے والوں کو متبادل راستوں سے سفر کرنے اور اضافی وقت ساتھ رکھنے کی ہدایت دی گئی تھی۔

امن و امان برقرار رکھنے کے لیے دہلی پولیس نے نہ صرف اضافی فورس تعینات کی بلکہ ڈرون اور سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے بھی جلوسوں کی نگرانی کی۔ جگہ جگہ اہلکاروں نے گشت کیا اور اہم مقامات پر حفاظتی حصار قائم کیا گیا۔ ٹریفک اہلکاروں کو حساس مقامات پر تعینات کیا گیا تاکہ کسی بھی ممکنہ رکاوٹ سے فوری نمٹا جا سکے۔


دہلی کے علاوہ اترپردیش، مہاراشٹر، بہار، جھارکھنڈ، مغربی بنگال، تلنگانہ، کرناٹک اور دیگر ریاستوں میں بھی عاشورہ کے جلوس نکالے گئے۔ عزاداروں نے علم، تعزیہ اور شبیہ ذوالجناح کی زیارت کی، نوحہ خوانی اور ماتم کیا اور امام حسین کی شہادت کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔ مجالس میں علمائے کرام نے فلسفۂ کربلا اور پیغامِ آزادی، انصاف اور قربانی کو اجاگر کیا۔

جھارکھنڈ کے 24 اضلاع میں 10,000 سے زائد اضافی پولیس اہلکار تعینات کیے گئے، جبکہ کچھ علاقوں میں موبائل نیٹ ورک عارضی طور پر بند کیا گیا۔ وارانسی، لکھنؤ، کانپور اور رانچی جیسے شہروں میں جلوسوں کی سی سی ٹی وی اور ڈرون سے کڑی نگرانی کی گئی۔

کشمیر میں، اگرچہ بعض مقامات پر جلوس نکالنے پر مقامی سطح پر پابندیاں نافذ رہیں، تاہم عزاداروں نے محدود پیمانے پر نجی مجالس کا انعقاد کیا۔

ملک بھر میں مختلف مکاتبِ فکر کے لوگوں نے بھی یومِ عاشورہ کے موقع پر عزاداروں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا، جس سے مذہبی ہم آہنگی اور احترام کا ماحول قائم رہا۔ حکومت، مقامی انتظامیہ، طبی عملہ اور والنٹیئرز کی بروقت کارروائیوں کے باعث عاشورہ کے جلوس پرامن اور منظم انداز میں انجام پذیر ہوئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔