
سپریم کورٹ آف انڈیا /آئی اے این ایس
سپریم کورٹ نے ’ڈیجیٹل اریسٹ‘ کے بڑھتے معاملوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ عدالت نے اشارہ دیا ہے کہ سی بی آئی ان معاملوں کی تحقیقات کرنے کے قابل ہے اور اسے تحقیق کی ذمہ داری سونپنے پر غور و خوض کر سکتی ہے۔ ساتھ ہی عدالت نے تمام ریاستوں کو نوٹس جاری کر ڈیجیٹل اریسٹ سے متعلق درج معاملوں اور ایف آئی آر کی تعداد پر جواب طلب کیا ہے، تاکہ اس سنگین سائبر جرائم سے نمٹنے کے لیے موثر اقدام اٹھائے جا سکیں۔
Published: undefined
اس سے قبل ہوئی سماعت میں سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت اور تحقیقاتی ایجنسیوں سے جواب طلب کیا تھا۔ پیر کو ہوئی سماعت میں عدالت نے کہا کہ مرکزی ایجنسیوں کو جس میں وزارت داخلہ کے تحت آنے والے سائبر اتھارٹیز سے ہی مدد لینی پڑے گی۔ جسٹس سوریہ کانت نے کہا کہ ہم آج کوئی حکم نہیں دے رہے ہیں، صرف تمام ریاستوں کو نوٹس بھیج رہے ہی۔ لیکن ہمارے حساب سے ملک گیر سطح پر سی بی آئی ڈیجیٹل اریسٹ کے معاملوں میں منزل مقصود تک پہنچ سکتی ہے، اس لیے اس پورے معاملے کی تحقیقات کے لیے سی بی آئی ہی مناسب رہے گا۔
Published: undefined
سپریم کورٹ نے کہا کہ ڈیجیٹل اریسٹ کےمعاملوں کی تعداد کے حساب سے سی بی آئی تحقیقات کرنے کے قابل ہے۔ ہم ان معاملوں کو تحقیقات کے لیے سی بی آئی کے حوالے کر دیتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے تمام ریاستوں کو نوٹس جاری کر دیا ہے، جس میں پوچھا گیا کہ ریاست میں اب تک سائبر فراڈ اور ڈیجیٹل اریسٹ کے مجموعی طور پر کتنے معاملے سامنے آئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی کتنے معاملوں میں مقدمہ درج کیا گیا اور کارروائی کی گئی ہے۔
Published: undefined
ڈیجیٹل اریسٹ کے بڑھتے معاملوں پر سپریم کورٹ نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے پورا ملک متاثر ہے۔ الگ الگ جگہوں سے آئے دن اس طرح کے معاملے سامنے آئے رہے ہیں، جبکہ اس میں کمی کے دور دور تک کوئی آثار نظر نہیں آ رہے ہیں۔ ساتھ ہی سپریم کورٹ نے کہا کہ اس تعلق سے میری ایک تفصیلی میٹنگ ہوئی ہے۔ ہریانہ ریاست کے وکیل نے واضح طور پر کہا کہ جرم کی سنگینی اور نوعیت کو دیکھتے ہوئے ان کی تحقیقات کسی مرکزی ایجنسی کو سونپنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ سائبر کرائم برانچ امبالہ میں درج 2 ایف آئی آر کی تحقیقات سی بی آئی کو سونپی جائے گی۔ امبالہ میں اسی طرح کے جرائم سے متعلق بہت ساری ایف آئی آر درج ہیں۔ ریاست کو ان ایف آئی آر کی تفصیلات جمع کرانے کے لیے ایک ہفتہ کا وقت دیا جاتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined