قومی خبریں

فیصلہ سنانے میں تاخیر کو لے کر سپریم کورٹ ناراض، ہائی کورٹ کے ججوں کے لیے طے کی 3 مہینے کی ڈیڈ لائن

سپریم کورٹ نے الٰہ آباد ہائی کورٹ کے دسمبر 2021 میں ایک فوجداری اپیل کو محفوظ رکھنے کے باوجود فیصلہ نہیں سنانے پر تشویش ظاہر کی ہے اور سبھی 3 مہینے تک محفوظ فیصلوں کی فہرست طلب کی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس

 

سپریم کورٹ نے ملک میں زیر التوا معاملوں کی تعداد کو لے کر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ہائی کورٹ کے ججوں کے لیے فیصلہ سنانے کے وقت کی حد طے کر دی ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ہائی کورٹ کے ججوں کو محفوظ رکھے گئے معاملوں پر 3 مہینے کے اندر فیصلہ سنانا ہوگا۔ اس دوران عدالت نے ججوں کے ذریعہ مہینوں تک فیصلوں کو محفوظ رکھنے کے رواج پر ناراضگی ظاہر کی اور سبھی ہائی کورٹ کے رجسٹرار سے ایسے فیصلوں کی تفصیل مانگی ہے جنہیں تین مہینے تک محفوظ رکھا گیا ہے، لیکن سنایا نہیں گیا۔

Published: undefined

جسٹس سنجے کرول اور جسٹس پرشانت کمار مشرا کی بنچ نے الٰہ آباد ہائی کورٹ کے دسمبر 2021 میں ایک فوجداری اپیل کو محفوظ رکھنے کے باوجود اس پر فیصلہ نہیں سنانے پر تشویش ظاہر کی۔ بنچ نے کہا کہ یہ بے حد چونکانے والا اور حیرت انگیز ہے کہ اپیل کی سماعت کی تاریخ سے تقریباً ایک سال تک فیصلہ نہیں سنایا گیا۔ سپریم کورٹ کو بار بار ایسے ہی معاملوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جن میں ہائی کورٹ میں کارروائی تین مہینے سے زیادہ وقت تک زیر التوا رہتی ہے۔ کچھ معاملوں میں تو چھ مہینے یا کئی سال سے بھی زیادہ وقت تک سماعت کے بعد بھی فیصلہ نہیں سنایا جاتا ہے۔

Published: undefined

اس دوران سپریم کورٹ نے زور دیا کہ وقت پر فیصلہ سنانا نظام انصاف کا ایک لازمی حصہ ہے۔ اس کے بعد عدالت نے ملک کے ہائی کورٹ کے رجسٹرار کو ہر مہینے ایک رپورٹ تیار کرنے کا حکم دیا جس میں ان معاملوں کی فہرست ہو جن میں فیصلے محفوظ رکھے گئے ہیں۔ سپریم کورٹ نے ہدایت دی کہ یہ حکم متعلقہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو پیش کیا جانا چاہیے۔

Published: undefined

وہیں سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر تین مہینے کے اندر فیصلہ نہیں سنایا جاتا ہے تو رجسٹرار کو معاملے کی جانکاری چیف جسٹس کو دینی ہوگی۔ اس کے بعد چیف جسٹس متعلقہ بنچ کو ہدایت دیں گے اور دو ہفتہ کے اندر فیصلہ سنانے کو کہا جائے گا۔ اگر پھر بھی فیصلہ نہیں سنایا گیا تو معاملے کو کسی دیگر بنچ کو سونپ دیا جائے گا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined