قومی خبریں

وقف ترمیمی بل کے خلاف جمہوری و قانونی جدوجہد جاری رہے گی: مولانا ارشد مدنی

مولانا ارشد مدنی نے وقف ترمیمی بل کو غیر دستوری قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت وقف املاک پر قبضے کی راہ ہموار کر رہی ہے، جمعیۃ قانونی و جمہوری مزاحمت کرے گی اور ضرورت پڑنے پر سپریم کورٹ سے رجوع کرے گی

مولانا سید ارشد مدنی، تصویر آئی اے این ایس
مولانا سید ارشد مدنی، تصویر آئی اے این ایس 

وقف ترمیمی بل کو مسترد کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی )نے جمہوری قدروں اور مسلمانوں کے دستوری حقوق کو پامال کرتے ہوئے 14 ترامیم کے ساتھ وقف بل اسپیکر کو پیش کیا تھا، جسے مرکزی حکومت نے آج پارلیمنٹ میں منظوری کے لیے پیش کر دیا ہے۔ ارشد مدنی جمعیۃ علماء ہند کی مجلس عاملہ کے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔

Published: undefined

مولانا مدنی نے اس ترمیمی بل پر اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان ترامیم کے ذریعے حکومت وقف جائدادوں کی حیثیت اور نوعیت کو بدلنا چاہتی ہے تاکہ ان پر قبضہ کر کے وقف کی حیثیت ختم کرنا آسان ہو جائے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ پہلے دفعہ 3 کے تحت وقف کے صحیح ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ وقف بورڈ کرتا تھا، لیکن اب یہ اختیار کلکٹر کو دے دیا گیا ہے، اور مزید ترمیم میں کلکٹر کے بجائے کسی اعلیٰ حکومتی افسر کو انکوائری کا حق دے دیا گیا ہے۔ جب تک وہ رپورٹ نہ دے، اس جائداد کو وقف نہیں مانا جائے گا، خواہ اس میں برسوں لگ جائیں۔

Published: undefined

مولانا مدنی نے کہا کہ وقف بائی یوزر ضابطہ کو مسلمانوں کے شدید احتجاج کے بعد بحال تو کیا گیا لیکن اس میں چالاکی سے یہ شامل کر دیا گیا کہ اگر کسی وقف جائداد پر تنازعہ یا مقدمہ ہو، تو حکومت اس پر دعویٰ کر سکتی ہے۔ اس ترمیم کے ذریعے دہلی کی 123 جائدادوں سمیت کئی وقف املاک وقف بائی یوزر کے زمرے سے باہر ہو جائیں گی اور مسلمانوں کا دعویٰ قابل قبول نہیں ہوگا۔

Published: undefined

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے مسلم تنظیموں اور اپوزیشن کی تجاویز کو نظرانداز کر کے اس بل کی منظوری کی سفارش کی، جو غیر جمہوری اور مسلمانوں کے حقوق کی پامالی ہے۔ مولانا مدنی نے حکومت میں شامل خود کو سیکولر کہنے والی جماعتوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انہوں نے مفاد پرستی اور بزدلی کا ثبوت دیا اور مسلمانوں کے مفادات کے لیے حکومت پر دباؤ نہیں ڈالا۔ انہوں نے ان جماعتوں کو خبردار کیا کہ وہ اس ایکٹ کو پارلیمنٹ میں منظوری سے روکنے کے لیے اقدامات کریں، ورنہ اس کے نتائج بھگتنا پڑیں گے۔

مولانا مدنی نے اعلان کیا کہ اگر یہ بل پاس ہو جاتا ہے تو جمعیۃ علماء ہند اس کے خلاف سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹائے گی اور وقف املاک کے تحفظ کے لیے جمہوری و دستوری ذرائع اختیار کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ وقف جائدادیں واقف کی منشا کے مطابق استعمال ہونی چاہئیں، کیونکہ یہ وقف علی اللہ ہوتی ہیں، اور حکومت اس میں مداخلت نہیں کر سکتی۔

Published: undefined

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں دخل اندازی کر رہی ہے اور ان کی اربوں کھربوں کی جائدادوں پر قبضہ کرنا چاہتی ہے، جیسا کہ اس نے پہلے طلاق، نفقہ اور یو سی سی جیسے معاملات میں کیا۔ انہوں نے اپوزیشن ارکان کا شکریہ ادا کیا، جنہوں نے پارلیمنٹ میں اس بل کی شدت سے مخالفت کی۔

اجلاس کے شرکاء نے ملک میں بڑھتی فرقہ واریت، اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک، یکساں سول کوڈ کے نفاذ، عبادت گاہ ایکٹ کے باوجود مساجد کے خلاف جاری مہم اور فلسطین میں اسرائیلی جارحیت جیسے سلگتے مسائل پر بھی تبادلہ خیال کیا اور اہم فیصلے کیے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined