
دہلی میں آلودگی کے خلاف حزب اختلاف کا احتجاج / تصویر آئی این سی
نئی دہلی: دہلی کی بگڑتی ہوئی فضائی کیفیت کے خلاف جمعرات کو سونیا گاندھی کی قیادت میں حزبِ اختلاف نے پارلیمنٹ کے احاطہ میں احتجاج کیا۔ سونیا گاندھی، پرینکا گاندھی اور پارٹی صدر ملکارجن کھڑگے نے ماسک پہنے اراکین کے ساتھ زہریلی ہوا کے مسئلے پر حکومت کی بے عملی پر شدید تشویش ظاہر کی اور فوری عملی اقدام کا مطالبہ کیا۔
احتجاج کے دوران سونیا گاندھی نے کہا کہ دہلی کی آلودہ فضا بچوں، بزرگوں اور سانس کے مریضوں کے لیے سنگین خطرہ بن چکی ہے، مگر حکومت تاحال کوئی مؤثر قدم نہیں اٹھا رہی۔ انہوں نے زور دیا کہ یہ مسئلہ سیاسی نہیں بلکہ عوامی صحت سے جڑا ہوا ہے اور حکومت کی ذمہ داری ہے کہ فوری طور پر جامع حکمتِ عملی پیش کرے۔
Published: undefined
پرینکا گاندھی نے وزیر اعظم کے ایک حالیہ تبصرے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’کس موسم کا مزہ لیں؟ باہر کی حالت دیکھیے، بچے سانس نہیں لے پا رہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ہر سال آلودگی کی شدت میں اضافہ ہوتا ہے لیکن عملی قدم نہ ہونے کے باعث عوام کی مشکلات برقرار رہتی ہیں۔ پرینکا گاندھی کا کہنا تھا کہ حزبِ اختلاف ہر سنجیدہ کوشش میں حکومت کو تعاون دینے کے لیے تیار ہے، بشرطہ کہ حکومت حقیقتاً کوئی قدم اٹھائے۔
ملکارجن کھڑگے نے اپنے بیان میں کہا کہ آلودگی محض موسمی مسئلہ نہیں بلکہ ایک گہرا صحت کا بحران ہے جو لاکھوں لوگوں پر اثر انداز ہو رہا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت پارلیمنٹ میں تفصیلی بحث کرائے اور ایک ایسی حکمتِ عملی وضع کرے جو فوری اور طویل مدتی ضروریات کو پورا کرے۔
Published: undefined
پارلیمنٹ کے مکر دروازے کے نزدیک ہونے والے احتجاج میں اپوزیشن کے اراکین نے ایک بڑا بینر تھام رکھا تھا جس میں آلودگی کی سنگینی اور حکومت کی غفلت پر تنقیدی جملے درج تھے۔ اراکین نے نعرے بھی لگائے اور اس بات پر زور دیا کہ راجدھانی کی فضا ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید خطرناک ہوتی جا رہی ہے۔
دوسری جانب جمعرات کی صبح دہلی کا فضائی معیار معمولی بہتری کے باوجود ’خراب‘ درجہ بندی میں رہا اور ماہرین نے آگاہ کیا کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو صورتحال کسی بھی وقت ’انتہائی خراب‘ سطح تک پہنچ سکتی ہے۔ محکمہ موسمیات نے موسم صاف رہنے کی پیش گوئی کی ہے تاہم سرد ہواؤں کے باعث آلودگی کے زیرِ اثر رہنے کا امکان برقرار ہے۔
Published: undefined
سونیا گاندھی اور دیگر اپوزیشن رہنماؤں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ بیان بازی کے بجائے عملی اقدامات کرے، تاکہ دہلی اور آس پاس کے رہنے والے لاکھوں شہریوں کو زہریلی ہوا کے مستقل خطرے سے نجات مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ ایک متحدہ قومی حکمتِ عملی اس وقت ناگزیر ہے، اور اسے مؤخر کرنا عوام کی صحت کے ساتھ ناانصافی ہوگی۔
Published: undefined