سونیا گاندھی اور پرینکا گاندھی
تصویر: سوشل میڈیا
پارلیمنٹ میں صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کی تقریر کے بعد سونیا گاندھی کے ذریعہ کیے گئے ایک تبصرہ پر بی جے پی حملہ آور نظر آ رہی ہے۔ اس معاملے میں کانگریس جنرل سکریٹری اور کیرالہ کے وائناڈ سے رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی نے جوابی حملہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ میری ماں صدر جمہوریہ کا بہت احترام کرتی ہیں اور ان کی باتوں کو قصداً توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ سونیا گاندھی کے تبصرہ کو لے کر معافی کا مطالبہ کرنے والی بی جے پی کو پہلے ’ملک کو ڈبانے‘ کے لیے معافی مانگنی چاہیے۔
Published: undefined
دراصل کانگریس پارلیمانی پارٹی کی چیف سونیا گاندھی نے آج پارلیمنٹ میں صدر جمہوریہ کی تقریر کے بعد کہا کہ وہ اپنے خطاب کے آخر تک پہنچتے پہنچتے تھک گئی تھیں اور بہت مشکل سے بول پا رہی تھیں۔ بی جے پی صدر جے پی نڈا سمیت کئی بی جے پی لیڈران نے اس بیان پر تنازعہ کھڑا کرنے کی کوشش کی۔ ساتھ ہی انھوں نے سونیا گاندھی کے تبصرہ کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ وہ صدر جمہوریہ اور ہندوستان کے قبائلی طبقہ سے بلاشرط معافی مانگیں۔
Published: undefined
بی جے پی لیڈروں کی طرف سے اس معاملے میں تنازعہ کھڑا کیے جانے پر پرینکا گاندھی نے پارلیمنٹ احاطہ میں نامہ نگاروں سے کہا کہ ’’میری ماں 78 سال کی ایک بزرگ خاتون ہیں۔ انھوں نے صرف یہ کہا کہ صدر اتنی طویل تقریر پڑھ کر تھک گئی ہوں گی۔ وہ خواتین کا بہت احترام کرتی ہیں۔ یہ بہت افسوسناک ہے کہ میڈیا نے اسے توڑ مروڑ کر پیش کیا۔‘‘ بی جے پی کی طرف سے معافی کا مطالبہ کیے جانے سے متعلق جب پرینکا سے سوال کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ ’’انھوں نے (بی جے پی نے) ملک کو ڈبایا ہے، پہلے اس کے لیے معافی مانگیں۔‘‘
Published: undefined
لوک سبھا میں کانگریس کے ڈپٹی لیڈر گورو گگوئی نے اس معاملے میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کیا ہے۔ اس میں انھوں نے لکھا ہے کہ ’’عزت مآب صدر جمہوریہ دروپدی مرمو جی کی صحت کے تئیں سونیا گاندھی کی ہمدردی بی جے پی کے لوگوں کو ہضم نہیں ہو رہا ہے۔ ہندوستان کے ہر شخص کے دل میں صدر جمہوریہ کے تئیں احترام اور ہمدردی ہے۔‘‘ انھوں نے مزید لکھا کہ ’’کیا بی جے پی صدر مرمو کے تئیں اس بے عزتی کا جواب دے گی جب انھیں پارلیمنٹ ہاؤس یا ایودھیا میں رام مندر کی افتتاحی تقریب میں مدعو نہیں کیا گیا؟ میں انھیں اس سوال کا جواب دینے کا چیلنج پیش کرتا ہوں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined