قومی خبریں

’دی نہرو سنٹر انڈیا‘ کی لانچنگ تقریب میں سونیا گاندھی، اشوک واجپئی، پرشوتم اگروال کی شرکت

’’مہاتما گاندھی سے سیکھتے ہوئے اور اپنی خود کی سوچ کے سبب نہرو جی نے اس بات کو سمجھا کہ روحانی خلا کو دور کرنے کے لیے ضروری ہے کہ سماج میں ایک بنیادی انصاف اور مساوات ممکن کرنے والا نظام ہو۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>تقریب میں شامل شخصیات، تصویر @INCIndia</p></div>

تقریب میں شامل شخصیات، تصویر @INCIndia

 

’’جواہر لال نہرو کی میراث آج بھی ہماری روزمرہ زندگیوں کو متاثر کرتی ہے۔ دہائیاں گزر چکی ہیں، لیکن وہ اب بھی کروڑوں ہندوستانیوں کے لیے روشنی کا مینار ہیں۔ یہ فطری بات ہے کہ اتنی عظیم المرتبت شخصیت کی زندگی اور کارناموں کا تجزیہ اور تنقید ہو، اور ہونا بھی چاہیے۔‘‘ یہ بیان کانگریس پارلیمانی پارٹی کی چیئرپرسن سونیا گاندھی نے 5 دسمبر کو ایک عظیم الشان تقریب سے خطاب کرتے ہوئے دیا۔ جواہر بھون میں یہ تقریب ’دی نہرو سنٹر انڈیا‘ کی لانچنگ سے متعلق تھی، جس میں سونیا گاندھی کے علاوہ اشوک واجپئی، پرشوتم اگروال اور سندیپ دیکشت جیسی شخصیات نے شرکت کی۔

Published: undefined

مشہور و معروف ادیب اشوک واجپئی نے اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جواہر لال نہرو سے جڑے ایک خاص واقعہ کا ذکر کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’روس کے عظیم مصنف بورس پیسٹرنک کو نوبل انعام سے نوازا گیا۔ سوویت یونین اس سے ناراض ہوا اور اس نے بورس پیسٹرنک کو اسٹاک ہوم جا کر ایوارڈ لینے کی اجازت نہیں دی۔ اس کے ساتھ ہی بورس پیسٹرنک کو ملک بدر کرنے کی کارروائی شروع ہو گئی۔ لندن میں بورس پیسٹرنک کی دفاع میں ایک کمیٹی بنائی گئی، جس نے نہرو جی سے گزارش کی کہ وہ اس کمیٹی کے سربراہ بنیں۔‘‘ وہ آگے کہتے ہیں کہ ’’نہرو جی سے کہا گیا کہ آپ کے تعلقات روس سے خوشگوار ہیں، اس لیے آپ بات کریں تاکہ بورس پیسٹرنک کو اسٹاک ہوم جانے کی اجازت ملے اور ان کے خلاف ملک بدر کی کارروائی روک دی جائے۔ نہرو جی کے بات کرنے پر بورس پیسٹرنک پر ملک بدر کی کارروائی روک دی گئی۔ لیکن نہرو جی نے کبھی ’وشو گرو‘ ہونے کا دعویٰ نہیں کیا۔‘‘

Published: undefined

مشہور ادیب اور ناقد پرشوتم اگروال سامعین کے سامنے جواہر لال نہرو کے نظریات اور فکر کو بہت واضح انداز میں پیش کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’نہرو جی 1960 میں جس ٹیکنالوجی سوسائٹی اور سویلائزیشن و اس سے پیدا ہونے والی روحانی خلا کی بات کر رہے تھے، وہ آج ہمارے سامنے کئی گنا زیادہ خوفناک شکل میں موجود ہے۔‘‘ وہ کہتے ہیں کہ ’’اے آئی (مصنوعی ذہانت) انسان کی ذہانت والی جگہ لینے کے دعوے کر رہی ہے۔ آج ڈیپ فیک کے تماشے ہم چاروں طرف دیکھ رہے ہیں۔‘‘ وہ کہتے ہیں کہ ’’گاندھی جی کو اندیشہ تھا کہ مشینیں انسان کو آزاد کرنے کی جگہ پر اپنا غلام بھی بنا سکتی ہیں۔ یہ آج ہمارے سامنے حقیقت کی شکل میں آ رہی ہے۔ بہت سے لوگوں کو یہ غلط فہمی ہے اور بدقسمتی سے اس غلط فہمی کی خوب تشہیر بھی کی گئی کہ نہرو میٹریلسٹ تھے، ان کا روحانیت اور مذہبیت سے کوئی لینا دینا نہیں تھا۔ حقیقت یہ ہے کہ نہرو جی ہندوستانی روایات کی اس سوچ کو جانتے تھے کہ روحانیت اور مادی حقیقت، ان کے درمیان مخالفت کا نہیں بلکہ ایک طرح کا جدلیاتی تعلق ہے۔‘‘ انھوں نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’’مہاتما گاندھی جی سے سیکھتے ہوئے اور اپنی خود کی سوچ کے سبب جواہر لال نہرو جی نے اس بات کو سمجھا کہ روحانی خلا کو دور کرنے کے لیے ضروری ہے کہ سماج میں ایک بنیادی انصاف و مساوات ممکن کرنے والا انتظام ہو۔‘‘

Published: undefined

اس موقع پر سابق رکن پارلیمنٹ سندیپ دیکشت نے بھی اپنے نظریات لوگوں کے سامنے رکھے۔ انھوں نے ’دی نہرو سنٹر انڈیا‘ کے تعلق سے کہا کہ ’’جس ہندوستان میں ہم جی رہے ہیں، آج اس میں شگاف پڑتی دیکھ گوشے میں بیٹھے نہیں رہ سکتے۔ اس لیے ہم نے ایک ایسا پلیٹ فارم بنانے کا عزم کیا، جس میں سبھی لوگ آ سکیں۔ اس کے تحت ہم نے نہرو جی کے بارے میں تحقیق کی، ان کی پالیسیوں کے بارے میں جانکاری جمع کی، ان سے منسلک ویڈیوز تیار کیں۔ ہم نے ان کی کچھ بے مثال حصولیابیوں کو ظاہر کیا، جس کا علم کم لوگوں کو ہی تھا۔‘‘ وہ مزید بتاتے ہیں کہ ’’ہم نے اپنی سطح پر چھوٹی چھوٹی کوششیں کیں اور پایا کہ ایک بہت بڑا طبقہ ہے جو اپنے ملک کو مزید بہتر طریقے سے جاننا چاہتا ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو پنڈت نہرو جی کے نظریات کی اب بھی آبپاشی چاہتے ہیں۔ ہماری کوشش رہے گی کہ ہم آپ کے ساتھ مل کر ایک مضبوط اور پبلک پلیٹ فارم کی تعمیر کریں۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined

,
  • انڈیگو بحران: ’نہ کوئی ذمہ داری، نہ جوابدہی‘، مسافروں کو پریشان دیکھ کانگریس فکر مند، مودی حکومت پر کیا حملہ

  • ,
  • ’میں پہلے ہی دنیا کو چھوڑ چکا ہوں، مجھے کسی کی پروا نہیں‘، دلجیت دوسانجھ کیوں ہوئے غمگین؟