برفباری کا منظر (فائل)، یو این آئی
گزشتہ کچھ دنوں سے شمالی ہند کے پہاڑی علاقوں میں موسم پوری طرح سے خاموش رہا اور دنوں میں دھوپ نکلنے سے گرمی کا احساس ہونے لگا۔ اس دوران بارش اور برفباری میں بھاری کمی درج کی گئی۔ لیکن اب موسم ایک بار پھر بدلنے والا ہے۔ شمالی ہند میں یکے بعد دیگرے ویسٹرن ڈسٹربینس آنے والے ہیں جس سے پہاڑوں پر برفباری کا سلسلہ شروع ہوگا اور میدانی علاقوں میں آنے والے دنوں میں بارش بھی دیکھنے کو مل سکتی ہے۔ اس دوران کئی علاقوں میں شدید کہرا بھی رہنے کا امکان ہے۔
Published: undefined
محکمہ موسمیات کے مطابق آنے والے دنوں میں اروناچل پردیش، تمل ناڈو، پڈو چیری اور کرائیکل میں شدید بارش اور برفباری ہونے کے آثار ہیں۔ اس کے علاوہ انڈمان اور نکوبار جزائر گروپ، ناگالینڈ، منی پور، میزورم اور تریپورہ، مغربی بنگال کے ہمالیائی علاقے اور سکم، لداخ، آسام اور میگھالیہ اور لکش دیپ میں بھی ہلکی بارش ہو سکتی ہے۔
29 جنوری کو ہلکے ویسٹرن ڈسٹربینس نے شمالی ہند کے پہاڑوں پر دستک دے دی ہے۔ حالانکہ شدت کم ہونے کی وجہ سے اس کا اثر بہت زیادہ نہیں رہا۔ اس کے بعد 31 جنوری سے 2 فروری کے درمیان ایک اور ویسٹرن ڈسٹربینس آئے گا۔ یہ نظام پہلے کے مقابلے میں تھوڑا زیادہ موثر ہوگا۔ اس سے پورے پہاڑی علاقوں میں بارش ہونے کے آثار ہیں، جس سے موسم میں ہلچل بڑھے گی۔ پھر ایک فعال ویسٹرن ڈسٹربینس 3 سے 5 فروری کے درمیان پہاڑوں پر پہنچے گا۔ اس کا اثر پہاڑوں سے لے کر میدانی علاقوں پر بھی دیکھنے کو مل سکتا ہے۔
Published: undefined
ادھر دہلی میں گزشتہ دو دن سے کم سے کم درجہ حرارت میں گراوٹ دیکھنے کو مل رہی ہے یعنی صبح اور شام کی ٹھنڈ برقرار ہے۔ ساتھ ہی صبح کے وقت کہرا بھی دیکھا جا رہا ہے۔ آنے والے دنوں میں ویسٹرن ڈسٹربینس کے اثر سے کم سے کم درجہ حرارت بڑھنے کی امید کے ساتھ ہلکی بارش کے آثار بھی بن رہے ہیں۔ 3 اور 4 فروری کو دہلی میں بھی بارش ہو سکتی ہے۔
Published: undefined
دوسری طرف اتر پردیش کے زیادہ تر علاقوں میں گھنے سے بہت گھنے کہرے کا ستم جاری ہے۔ یہ سلسلہ آنے والے دنوں میں بھی جاری رہ سکتا ہے۔ حالانکہ درجہ حرارت میں بہت زیادہ کمی دکھائی دینے کی امید نہیں ہے۔ راجدھانی لکھنؤ میں کم سے کم درجہ حرارت 10 ڈگری اور زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 26 سے 27 ڈگری رہ سکتا ہے۔ آنے والے دنوں میں رات کے درجہ حرارت میں اضافہ دیکھنے کو مل سکتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز
تصویر بشکریہ نواب علی اختر