امریکہ میں پوسٹل بیلٹ ختم کرنے کی تیاری، صدر ٹرمپ کا اعلان، حکم نامہ تیار
صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ امریکہ میں پوسٹل بیلٹ کا نظام ختم کرنے کے لیے صدارتی حکم نامہ جاری کریں گے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ یہی واحد راستہ ہے جس سے ڈیموکریٹس اقتدار میں آ سکتے ہیں

واشنگٹن: امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ملک میں پوسٹل بیلٹ کے نظام کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ جلد ہی اس نظام کو ختم کرنے کے لیے صدارتی حکم نامہ جاری کرنے والے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے یہ بیان امریکہ میں اگلے برس ہونے والے وسط مدتی انتخابات (مڈ ٹرم الیکشن) سے تقریباً ایک سال قبل دیا ہے۔ وسط مدتی انتخابات 3 نومبر 2026 کو ہونے ہیں اور اس سے پہلے صدر ٹرمپ کی یہ سخت پالیسی انتخابی ماحول میں نئی گرمی پیدا کر رہی ہے۔
ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پوسٹل بیلٹ کا نظام اب ناقابل قبول ہے اور اس کے خاتمے کا وقت آ گیا ہے۔ ان کے مطابق میل اِن بیلٹ کے ذریعے بڑے پیمانے پر دھوکہ دہی کے امکانات بڑھ جاتے ہیں، اسی وجہ سے کئی ممالک اس نظام کو ترک کر چکے ہیں۔ ٹرمپ نے کہا کہ شاید امریکہ ہی وہ واحد ملک ہے جہاں اب تک پوسٹل بیلٹ کا طریقہ کار جاری ہے۔
صدر ٹرمپ نے انکشاف کیا کہ ان کے بہترین وکلا اس وقت ایک صدارتی ایگزیکٹیو آرڈر تیار کرنے میں مصروف ہیں جس کے تحت پوسٹل بیلٹ کو امریکہ کے انتخابی عمل سے ختم کر دیا جائے گا۔ ان کے بقول، ’’یہ نظام شفافیت کے خلاف ہے اور اس کا سب سے زیادہ فائدہ ڈیموکریٹس کو ہوتا ہے۔‘‘
ٹرمپ نے مزید کہا کہ 2020 کے صدارتی انتخابات میں بھی اسی نظام کے ذریعے بڑے پیمانے پر دھاندلی ہوئی تھی۔ ان کا الزام ہے کہ ڈیموکریٹس نے میل اِن بیلٹ کے ذریعے نتائج میں ہیرا پھیری کی، جس کے نتیجے میں جو بائیڈن اقتدار میں آ گئے۔ صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر اپنے مؤقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ وہ انتخابات میں حقیقی اکثریت حاصل کر چکے تھے مگر پوسٹل بیلٹ کے ذریعے نتائج کو تبدیل کر دیا گیا۔
صدر ٹرمپ کے اس اعلان نے امریکہ کی سیاست میں نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ ماہرین کے مطابق پوسٹل بیلٹ نظام امریکی انتخابی عمل کا ایک اہم حصہ ہے، جس کے ذریعے لاکھوں امریکی شہری اپنا ووٹ ڈالتے ہیں، خاص طور پر وہ لوگ جو ملک سے باہر مقیم ہیں یا ایسے افراد جو عمر یا صحت کے مسائل کے باعث پولنگ اسٹیشن تک نہیں پہنچ سکتے۔ اس لیے اس نظام کے خاتمے سے لاکھوں ووٹرز متاثر ہو سکتے ہیں۔
ڈیموکریٹک پارٹی نے پہلے ہی ٹرمپ کے اس بیان کو جمہوریت کے خلاف قرار دیا ہے۔ پارٹی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کو انتخابات سے قبل ایک بار پھر ’انتخابی عمل پر شبہات ڈالنے کی عادت‘ ہو گئی ہے، تاکہ اگر نتائج ان کے خلاف جائیں تو وہ پہلے سے جواز فراہم کر سکیں۔
سیاسی تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ ٹرمپ کا یہ اعلان انتخابی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ وہ اپنے حامیوں کے سامنے یہ تاثر دینا چاہتے ہیں کہ ڈیموکریٹس کے پاس اقتدار میں آنے کا کوئی راستہ نہیں سوائے دھاندلی کے۔ یہ بیانیہ ان کے حامیوں کو مزید متحرک کرے گا اور وسط مدتی انتخابات میں ریپبلکن پارٹی کے لیے ماحول سازگار بنائے گا۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ آیا ٹرمپ واقعی پوسٹل بیلٹ کے خاتمے کے لیے صدارتی حکم نامہ جاری کر پاتے ہیں یا یہ اعلان بھی صرف انتخابی سیاست کا حصہ ثابت ہوتا ہے۔ تاہم ایک بات واضح ہے کہ اس بیان نے نہ صرف انتخابی بحث کو نیا رخ دیا ہے بلکہ امریکی جمہوریت کے مستقبل پر بھی کئی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔