قومی خبریں

کھٹر حکومت کو جھٹکا، کسانوں کی حمایت میں رکن اسمبلی سومبیر نے بی جے پی سے توڑا رشتہ

سومبیر سانگوان کا کہنا ہے کہ ’’میں نے کسان مخالف اس حکومت سے اپنی حمایت واپس لے لی ہے۔ یہ حکومت کسانوں کے ساتھ ہمدردی رکھنے کی جگہ انھیں روکنے کے لیے پانی کی بوچھار کرتی ہے۔‘‘

منوہر لال کھٹر، تصویر آئی اے این ایس
منوہر لال کھٹر، تصویر آئی اے این ایس 

کسان تحریک چھٹے دن مزید مضبوطی کے ساتھ آگے بڑھتی ہوئی نظر آ رہی ہے، کیونکہ کسانوں کے حق میں کئی بڑے چہرے سامنے آئے ہیں جو ان کی حمایت میں آواز بلند کر رہے ہیں۔ ایک طرف شاہین باغ کی ’بلقیس دادی‘ نے سنگھو بارڈر پہنچ کر کسانوں کا ساتھ دیا، تو دوسری طرف ہریانہ کی کھٹر حکومت کو حمایت کرنے والے آزاد رکن اسمبلی سومبیر سانگوان نے حمایت واپسی کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ ہریانہ کی بی جے پی حکومت کے لیے ایک جھٹکا ہے، کیونکہ پہلے بھی ایک آزاد امیدوار نے اپنا ہاتھ پیچھے کھینچ لیا تھا۔

Published: undefined

دراصل سومبیر سانگوان نے ’ہریانہ لائیو اسٹاک ڈیولپمنٹ بورڈ‘ کے چیئرمین عہدہ سے پیر کے روز ہی استعفیٰ دے دیا تھا، اور آج بی جے پی کے ذریعہ کسانوں پر مظالم کیے جانے کا الزام عائد کرتے ہوئے انھوں نے حکومت سے حمایت واپس لینے، یعنی بی جے پی سے رشتہ توڑنے کا بھی فیصلہ سنا دیا۔ چرکھی دادری میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے سومبیر نے کہا کہ ’’کسانوں پر کیے گئے مظالم کے مدنظر میں موجودہ حکومت سے اپنی حمایت واپس لے رہا ہوں۔‘‘

Published: undefined

سومبیر سانگوان کا کہنا ہے کہ ’’میں نے کسان مخالف اس حکومت سے اپنی حمایت واپس لے لی ہے۔ یہ حکومت کسانوں کے ساتھ ہمدردی رکھنے کی جگہ انھیں روکنے کے لیے پانی کی بوچھار، آنسو گیس کے گولے جیسی سبھی ترکیب کا استعمال کر رہی ہے۔ میں ایسی حکومت کو اپنی حمایت جاری نہیں رکھ سکتا۔‘‘

Published: undefined

اس سے قبل پیر کے روز ’لائیو اسٹاک ڈیولپمنٹ بورڈ‘ کے چیئرمین عہدہ سے استعفیٰ دینے کے بعد وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر کو لکھے خط میں سانگوان نے کہا تھا کہ ’’میں نے کسانوں کی حمایت میں اپنے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ پورے ملک کی طرح میرے اسمبلی حلقہ دادری کے کسان بھی زرعی قوانین کی مخالفت کر رہے ہیں، ایسے حالات میں ان کی حمایت کرنا میری ترجیح ہے اور اخلاقی ذمہ داری بھی ہے۔‘‘

Published: undefined

بہر حال، سومبیر سانگوان کی حمایت واپسی سے کھٹر حکومت کو کوئی خطرہ تو نہیں ہے، لیکن اس کے لیے یہ کوئی اچھی خبر بھی نہیں ہے۔ 90 رکنی اسمبلی میں فی الحال بی جے پی کے پاس 40 اراکین اسمبلی ہیں جب کہ اس کی معاون جے جے پی کے پاس 10 اراکین اسمبلی ہیں۔ اس کے علاوہ اپوزیشن کانگریس کے پاس 31 اراکین ہیں اور انڈین نیشنل لوک دل اور ہریانہ لوک ہت پارٹی کا ایک ایک رکن اسمبلی ہے۔ قابل غور یہ ہے کہ سات آزاد اراکین اسمبلی بھی ہیں جن میں سے وزیر توانائی رنجیت سنگھ چوٹالہ سمیت 5 برسراقتدار اتحاد کی حمایت کر رہے ہیں۔ رواں سال ہی آزاد رکن اسمبلی بلراج کنڈو نے بھی کھٹر حکومت سے اپنی حمایت واپس لے لی تھی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined