الہ آباد: متھرا کے شاہی عیدگاہ مسجد - شری کرشن جنم بھومی سے متعلق طویل عرصے سے جاری تنازع میں ایک نئی پیشرفت ہوئی ہے۔ الہ آباد ہائی کورٹ میں اس مقدمے کی اگلی سماعت اب 4 جولائی کو مقرر کی گئی ہے۔ جمعہ کی دوپہر جسٹس رام منوہر نارائن مشرا کی سنگل بنچ کے روبرو اس معاملے میں دائر چند عرضداشتوں پر سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران عدالت نے متعلقہ فریقین کو اپنے جوابات داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔
Published: undefined
یہ تنازع دراصل اس مقام سے متعلق ہے جو مسلمانوں کی شاہی عیدگاہ مسجد ہے مگر ہندو فریق کا دعویٰ ہے کہ یہ مقام ان کی شری کرشن کی جنم بھومی ہے۔ معاملہ طویل قانونی اور مذہبی پیچیدگیوں کا شکار ہے اور دونوں جانب سے بار بار عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا جا رہا ہے۔
کیس نمبر 13 میں وکیل مہندر پرتاپ سنگھ کی جانب سے عدالت میں ایک درخواست داخل کی گئی، جس میں مطالبہ کیا گیا کہ شاہی عیدگاہ مسجد کو متنازعہ ڈھانچہ قرار دیا جائے۔ اس پر مسلمان فریق کی جانب سے تحریری جواب داخل کیا گیا، جس پر عدالت میں تفصیلی بحث بھی ہوئی۔
Published: undefined
اس مطالبے کی حمایت آشرم سے وابستہ آشوتوش برہماچاری مہاراج سمیت چند دیگر درخواست گزاروں نے بھی کی۔ مندر فریق کی نمائندگی رینا این سنگھ نے کی، جبکہ مسلمان فریق کی طرف سے سینئر وکیل تسنیم احمدی اور ایڈووکیٹ، محمود پراچہ نے اپنے دلائل پیش کیے۔
عدالت نے اس سماعت کے دوران فریقین کو ہدایت دی کہ وہ اپنے تفصیلی جوابات مقررہ وقت میں داخل کریں تاکہ اگلی سماعت میں مؤثر بحث ممکن ہو سکے۔
Published: undefined
یہ مقدمہ نہ صرف قانونی بلکہ مذہبی حساسیت بھی رکھتا ہے، اس لیے ہر سماعت کو سنجیدگی سے دیکھا جا رہا ہے۔ خیال رہے کہ اس سے قبل سپریم کورٹ کی ہدایت پر اس معاملے کو ہائی کورٹ منتقل کیا گیا تھا تاکہ جلد فیصلہ ہو سکے۔ اس پورے قضیے میں ایک طرف ہندو فریق کا دعویٰ ہے کہ مسجد کو مغل دور میں ایک مندر کو توڑ کر تعمیر کیا گیا، جبکہ مسلم فریق اس دعوے کو بے بنیاد اور فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دینے والا قرار دیتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined