سپریم کورٹ آف انڈیا / آئی اے این ایس
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے ایک اہم اور حساس فیصلے میں آٹھ سالہ بچی کی عارضی کسٹڈی اس کے والد سے واپس لے لی۔ عدالت نے یہ فیصلہ اس بنیاد پر سنایا کہ والد، جو سِنگاپور میں ملازمت کرتا ہے اور ہر ماہ اپنی بیٹی کے ساتھ 15 دن گزارنے کے لیے کیرالہ آتا ہے، اس دوران ایک بار بھی بیٹی کو گھر کا بنا کھانا فراہم نہ کر سکا۔ عدالت کے مطابق، محض محبت کافی نہیں، بچے کی ذہنی، جسمانی اور جذباتی دیکھ بھال بھی اتنی ہی ضروری ہے۔
Published: undefined
یہ معاملہ کیرالہ ہائی کورٹ کے ایک سابقہ فیصلے سے جڑا تھا جس میں والدین کو ماہانہ 15-15 دن کے لیے بچی کی دیکھ بھال کا حق دیا گیا تھا لیکن سپریم کورٹ کی جسٹس وکرم ناتھ، جسٹس سنجے کرول اور جسٹس سندیپ مہتا پر مشتمل بنچ نے بچی سے بات چیت اور حالات کا جائزہ لینے کے بعد پایا کہ والد کے زیرِ کفالت ماحول بچی کے لیے مناسب نہیں۔
والد نے ترواننت پورم میں ایک کرائے کا مکان لے رکھا تھا جہاں وہ بیٹی کے ساتھ وقت گزارتے تھے، مگر عدالت نے پایا کہ اس پورے عرصے میں بیٹی کو صرف ہوٹل یا ریستوران کا کھانا دیا گیا، جو ایک آٹھ سالہ بچی کی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ جسٹس سندیپ مہتا نے فیصلے میں لکھا کہ ’’ریستوران کا کھانا تو بالغ افراد کے لیے بھی نقصان دہ ہو سکتا ہے، ایک چھوٹے بچے کے لیے یہ اور بھی خطرناک ہے۔ بچی کی متوازن نشوونما کے لیے گھریلو اور غذائیت سے بھرپور کھانے کی ضرورت ہے، جو والد فراہم کرنے سے قاصر رہے۔‘‘
Published: undefined
عدالت نے اس بات پر بھی زور دیا کہ بچی کو ان 15 دنوں میں کسی دوسرے فرد یا بہن بھائی کی صحبت حاصل نہیں ہوتی، جبکہ تین سالہ چھوٹے بھائی سے بھی وہ جدا رہتی ہے، جس سے بچی کے ذہنی سکون پر منفی اثر پڑتا ہے۔
مزید برآں، عدالت نے کیرالہ ہائی کورٹ کے اس حکم پر بھی ناراضی ظاہر کی جس کے تحت تین سالہ بچے کی بھی 15 دن کی عارضی کسٹڈی والد کو دی گئی تھی۔ عدالت نے کہا کہ اتنی کم عمر میں ماں سے جدائی بچے کی ذہنی اور جسمانی صحت کے لیے خطرناک ہو سکتی ہے۔
Published: undefined
سپریم کورٹ نے والد کو ہر مہینے کے دوسرے اور چوتھے ہفتے کے ہفتہ اور اتوار کو بیٹی سے ملنے اور چار گھنٹوں کے لیے عارضی کسٹڈی کی اجازت دی، بشرطیکہ بچی کو کوئی پریشانی نہ ہو اور ملاقات کسی ماہر نفسیات کی نگرانی میں ہو۔ عدالت نے یہ بھی طے کیا کہ والد ہفتے میں دو دن ویڈیو کال کے ذریعے بچوں سے بات کر سکتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined