سوربھ بھاردواج / آئی اے این ایس
نئی دہلی: دہلی میں حزب اختلاف کی مرکزی جماعت عام آدمی پارٹی (عآپ) اقتدار پر قابض بی جے پی کو عوامی مسائل پر لگاتار تنقید کا نشانہ بنا رہی ہے۔ اسی ضمن میں عآپ لیڈر سوربھ بھاردواج نے دریائے سندھ کے پانی کے تنازعہ سے لے کر دہلی میں بنیادی سہولیات کی بدحالی تک، بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ خیال رہے کہ عآپ ہر روز بی جے پی حکومت پر الزامات عائد کرتی ہے اور جواب طلب کرتی ہے۔
Published: undefined
سوربھ بھاردواج نے جمعرات کے روز بی جے پی حکومت سے مطالبہ کیا کہ دریائے سندھ کا وہ پانی جو پاکستان جانے سے روک دیا گیا ہے وہ دہلی کے باشندگان کو فراہم کیا جائے۔ سوربھ بھاردواج کا کہنا تھا کہ حکومت دریائے سندھ کے پانی پر عوام کو گمراہ کر رہی ہے اور دہلی کے عوام کو ان کا حق نہیں دیا جا رہا۔
انہوں نے کہا، ’’بی جے پی یہ دعویٰ کر رہی تھی کہ مرکزی حکومت نے دریائے سندھ کا تمام پانی روک لیا ہے اور پاکستان میں بیت الخلا تک کے لیے پانی نہیں بچا! اگر ایسا ہے تو وہ پانی کہاں گیا؟ کیا یہ سب جھوٹ تھا؟ اگر پاکستان کے حصے کا پانی اب تک ہندوستان میں ہے تو اسے دہلی اور ہریانہ کو فراہم کیوں نہیں کیا جا رہا؟‘‘
Published: undefined
سوربھ بھاردواج نے سوال اٹھایا کہ جب پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ رد کر دیا گیا ہے اور پانی روک لیا گیا ہے تو مرکزی حکومت اس پانی کو پنجاب سے چھین کر کیوں دہلی کو دینے کی بجائے ہریانہ کے توسط سے سیاست کر رہی ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی حکومت غنڈہ گردی کر رہی ہے اور پانی کی سیاست سے عام کو گمراہ کر رہی ہے۔ انہوں طنے دہلی میں پیش آ رہے مسائل کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا، ’’آج دہلی میں سیور اورفلو ہو رہے ہیں، گندا پانی فراہم کیا جا رہا ہے، بجلی کی کٹوتی ہو رہی ہے۔
Published: undefined
انہوں نے سوال کیا کہ کیا یہ سب ہم نے کیا ہے؟ اب تو دہلی میں آپ کی ’چار انجن سرکار ہے‘، مرکز، ایل جی، ایم سی ڈی اور دہلی پولیس تمام آپ کے ہاتھ میں ہیں، پھر بھی اگر آپ سرکار نہیں چلا پا رہے تو استعفی دے دیں۔ ہر بات پر عام آدمی پارٹی کو ذمہ دار قرار دینا بند کریں۔‘‘
انہوں نے بی جے پی پر الزام عائد کیا کہ وہ عام کے بنیادی مسائل سے توجہ ہٹا کر سیاست کر رہی ہے۔ اگر مرکزی حکومت کے پاس دریائے سندھ کا پانی ہے تو اسے چھوٹے پرچار میں استعمال کرنے کی بجائے دہلی کے عوام کو دیا جانا چاہئے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined