قومی خبریں

’ریوڑی کلچر کے اثرات کی جانچ کے لیے حکومت ایک کمیٹی کیوں نہیں بنا سکتی؟‘ سپریم کورٹ کا مرکز سے سوال

سپریم کورٹ نے بدھ کو مرکزی حکومت سے سوال کیا ہے کہ وہ ووٹرس کو متاثر کرنے کے لیے سیاسی پارٹیوں کے ذریعہ دیئے جانے والے مفت تحائف کے اثرات کی جانچ کے لیے ایک کمیٹی کیوں نہیں بنا سکتی ہے؟

سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی 

سپریم کورٹ نے بدھ کو مرکزی حکومت سے سوال کیا ہے کہ وہ ووٹرس کو متاثر کرنے کے لیے سیاسی پارٹیوں کے ذریعہ دیئے جانے والے مفت تحائف کے اثرات کی جانچ کے لیے ایک کمیٹی کیوں نہیں بنا سکتی ہے؟ اس کے ساتھ ہی عدالت عظمیٰ نے کہا کہ حکومت معاملے کی جانچ کے لیے کل جماعتی میٹنگ بھی طلب کر سکتی ہے۔

Published: undefined

جسٹس ہیما کوہلی اور جسٹس سی ٹی روی کمار کے ساتھ چیف جسٹس (سی جے آئی) این وی رمنا کی صدارت والی بنچ نے مرکز کی نمائندگی کر رہے سالیسٹر جنرل تشار مہتا سے کہا کہ ’’حکومت ہند مفت کے اثرات کا مطالعہ کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل کیوں نہیں کر سکتی؟‘‘ اس پر تشار مہتا نے جواب دیا کہ مرکز ہر معاملے میں مدد کرے گا اور طریقے اور ایشوز سے جڑے اعداد و شمار اور دیگر جانکاریوں کو عدالت عظمیٰ کے سامنے رکھا جا سکتا ہے۔ مہتا نے مزید کہا کہ ایک لائن کھینچی جانی چاہیے، جہاں کوئی شخص کہے ’برائے کرم ایسا نہ کریں‘۔ چیف جسٹس نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کمیٹی کا چیف کون ہوگا۔ جسٹس رمنا نے کہا کہ اگر وہ انتخاب لڑتے ہیں تو انھیں 10 ووٹ بھی نہیں ملیں گے، کیونکہ سیاسی پارٹی زیادہ معنی رکھتی ہیں نہ کہ شخص۔

Published: undefined

عرضی دہندہ کی نمائندگی کر رہے سینئر وکیل وکاس سنگھ نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کے سبکدوش جج، مثلاً جسٹس آر لوڑھا مفت تحائف کے ایشوز کی جانچ کرنے والی کمیٹی کے صدر ہونے چاہئیں۔ اس پر چیف جسٹس نے جواب دیا ’’جو شخص سبکدوش ہوتا ہے یا سبکدوش ہونے والا ہے، اس کی اس ملک میں کوئی قیمت نہیں ہے۔‘‘ سنگھ نے کہا کہ یہ متعلقہ شخص کی شخصیت ہے، جو اثر انداز ہوتی ہے۔

Published: undefined

ہندوستانی الیکشن کمیشن کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل اروند داتار نے مفت خوری (فری بی) کی تعریف پر سوال اٹھایا اور کہا کہ اگر منشور میں کچھ ہے، تو کیا اسے فری بی کہا جا سکتا ہے؟ داتار نے کہا کہ مفت تحائف کے معاشی اثرات کا اندازہ کرنے کے لیے موافق سامان دستیاب ہے۔ اس درمیان بنچ نے مانا کہ مفت خوری معیشت کو تباہ کر سکتی ہے۔ اسے دیکھا جانا چاہیے اور عدالت صرف ایک بڑا حکم پاس نہیں کر سکتی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ’’حکومت ہند کل جماعتی میٹنگ بلا سکتی ہے۔‘‘

Published: undefined

عدالت میں اس تعلق سے مداخلت کرنے کا مطالبہ کرنے والی سیاسی پارٹیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مہتا نے کہا کہ پارٹیاں بنیادی حقوق کا دعویٰ کرتی ہیں، اور حکومت کیا کرے گی؟ عام آدمی پارٹی نے معاملے میں مداخلت کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اسے آئین کے شق 19 کے تحت اظہارِ رائے کی آزادی کا بنیادی حق حاصل ہے، جس میں انتخابی تقریر اور دلتوں کی فلاح کے وعدے شامل ہیں۔

Published: undefined

واضح رہے کہ عدالت عظمیٰ وکیل اشونی کمار اپادھیائے کی ایک مفاد عامہ عرضی پر سماعت کر رہی تھی، جس میں مرکزی حکومت اور ہندوستانی الیکشن کمیشن کو سیاسی پارٹیوں کے انتخابی منشور کو کنٹرول کرنے کے لیے قدم اٹھانے کی ہدایت دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا اور سیاسی پارٹیوں کے ذریعہ ووٹنگ کے دوران ووٹرس کو متاثر کرنے کے لیے مفت تحائف دینے یا وعدہ کرنے کی روایت کی بھی مخالفت کی گئی تھی۔ گزشتہ سماعت میں عدالت عظمیٰ نے مرکز اور ریاستی حکومتوں، اپوزیشن سیاسی پارٹیوں، ہندوستانی الیکشن کمیشن، مالیاتی کمیشن، آر بی آئی، نیتی آیوگ وغیرہ کے نمائندوں کو شامل کرتے ہوئے ایک خصوصی پینل تشکیل دینے کا مشورہ دیا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined

,
  • سیبی کی کارروائی ایک بار پھر اڈانی گروپ، بی جے پی اور ان کے حامیوں کے جھوٹے دعووں پر مہر: کانگریس

  • ,
  • ’لگتا ہے وزیر اعظم ایمس کا جائزہ لینے آ رہے ہیں‘، پی ایم مودی کے دربھنگہ دورہ پر تیجسوی یادو کا طنز