بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) کے رہنما راکیش ٹکیت کو بدھ کو پولیس نے علی گڑھ ضلع میں حراست میں لیا، جہاں وہ کسان رہنماؤں کی ایک میٹنگ کے لیے گریٹر نوئیڈا جا رہے تھے۔ شام کو رہائی کے بعد ٹکیت نے اعلان کیا کہ پورے صوبے میں کسان، گوتم بدھ نگر کی کسان پنچایت کے فیصلے کو تسلیم کریں گے۔
Published: undefined
ٹکیت نے بتایا کہ 50 سے زائد تھانوں میں حراست میں لیے گئے کسانوں کو مقامی سطح پر پنچایتیں منعقد کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پنچایتوں کے تمام فیصلوں کا احترام کیا جائے گا۔
پولیس نے مظاہروں کے دوران 100 سے زائد کسانوں کو حراست میں لیا، جن میں خواتین اور بزرگ شامل تھے۔ کسان اپنی زمین کے معاوضے اور دیگر فوائد کے لیے مظاہرہ کر رہے ہیں، جو حکومت نے گزشتہ دنوں تحویل میں لی تھی۔
Published: undefined
راکیش ٹکیت کو بدھ کو درجنوں حامیوں کے ساتھ رہائی ملی۔ اس موقع پر انہوں نے کسانوں کو احتجاج ختم کرنے اور پنچایت کے فیصلے کا انتظار کرنے کی ہدایت دی۔ ٹکیت نے حکومت کے رویے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر پولیس کا یہ رویہ جاری رہا تو کسانوں کا احتجاج مزید شدت اختیار کرے گا۔ یونین کی نوجوان شاخ کے صدر انوج سنگھ نے بتایا کہ مظاہروں کے دوران بڑی تعداد میں کسان زیرو پوائنٹ پر جمع ہوئے۔
Published: undefined
بھارتیہ کسان یونین نے مظاہرہ کرنے والے کسانوں کی حمایت کا اعلان کیا اور مغربی اتر پردیش سے کسانوں کو نوئیڈا میں جمع ہونے کی اپیل کی۔ ٹکیت نے کہا کہ اگر مسائل کا حل اتر پردیش حکومت سے نہیں آیا تو وہ اپنے ٹریکٹرز کے ساتھ لکھنؤ کا رخ کریں گے۔ یہ مظاہرے کسانوں کی زمین کے معاوضے اور ان کے حقوق کے لیے جاری ہیں، اور کسانوں نے طویل جدوجہد کی تیاری کا عزم کیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز