قومی خبریں

راجستھان: کوٹہ میں بھی خواتین نے بنایا ’شاہین باغ‘، احتجاج کا سلسلہ 9 دنوں سے جاری

تکنیکی تعلیمی اداروں کے لیے مشہور راجستھان کے شہر کوٹہ میں بھی خواتین نے ایک ’شاہین باغ‘ قائم کر لیا ہے اور گذشتہ 9 روز سے کشور پورہ عید گاہ کے باہر دھرنے پر بیٹھی ہوئی ہیں

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز 

کوٹہ: دہلی کے شاہین باغ سے تحریک لیکر ملک کے مختلف طول و عرض میں شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف خواتین کے مظاہروں کا سلسلہ لگاتار جاری ہے۔ ت تکنیکی تعلیمی اداروں کے لیے مشہور راجستھان کے شہر کوٹہ میں بھی خواتین نے ایک ’شاہین باغ‘ قائم کر لیا ہے اور گذشتہ 9 روز سے کشور پورہ عید گاہ کے باہر دھرنے پر بیٹھی ہوئی ہیں۔

Published: 22 Jan 2020, 6:30 PM IST

کوٹہ میں یہ خواتین کڑاکے کی سردی کے باوجود ڈٹی ہوئی ہیں اور دن رات دھرنا دے رہی ہیں۔ دوپہر کے وقت کئی علاقوں سے یہاں خواتین پہنچتی ہیں اور شام تک دھرنے کے مقام پر موجود رہتی ہیں۔ جبکہ کچھ خواتین رات بھر دھرنے کے مقام پر موجود رہتی ہیں۔

Published: 22 Jan 2020, 6:30 PM IST

تصویر قومی آواز

ملک کے دیگر خواتین کے مظاہروں کی طرح کوٹہ کی کشور پورا عیدگاہ کے اس دھرنے میں بھی مسلمانوں سمیت دیگر مذاہب کے لوگ برابر شرکت کر رہے ہیں، بالخصوص سکھ برادری تو یہاں ہر وقت شانہ بشانہ نظر آتی ہے۔

Published: 22 Jan 2020, 6:30 PM IST

دھرنے میں شامل خواتین پورے جوش و جذبہ کے ساتھ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ایک آواز میں نعرے بلند کرتی ہوئی نظر آتی ہیں، وہیں سڑک پر آرٹ و پینٹنگ کے ذریعے بھی پیغامات لکھ کر بھی احتجاج درج کرایا جا رہا ہے۔

Published: 22 Jan 2020, 6:30 PM IST

تصویر قومی آواز

کوٹہ میں چل رہے اس مظاہرے کی آرگنائزر شفا خالد نے قومی آواز کو بتایا کہ جو دھرنا کچھ خواتین کے ذریعے شروع ہوا تھا، آج نویں روز میں داخل ہوتے ہوئے ایک وسیع دھرنے میں تبدیل ہو چکا ہے اور یہاں آنے والی خواتین کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔ شفا نے کہا کہ حکومت بنیادی سہولیات کے علاوہ نوجوانوں کے روزگار جیسے اہم مسائل پر توجہ دینے کی بجائے عوام کو پریشان کرنے والا قانون لے کر آئی ہے، جس کا خمیازہ غریبوں کو اٹھانا پڑے گا۔

Published: 22 Jan 2020, 6:30 PM IST

سکھ برادری سے وابستہ سماجی کارکن سردار ہرجیت سنگھ نے بدھ کے روز کوٹہ کے احتجاج میں شرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ ’’مخصوص ذہنیت کے حامل لوگ ملک کی گنگا جمنی تہذیب، اتحاد و سالمیت کے خلاف کام کر رہے ہیں۔ ملک میں سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف خواتین کے جو دھرنے شروع ہوے ہیں ان کے بارے میں کسی نے سوچا بھی نہیں ہوگا کہ ایسا بھی نقشہ بنے گا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ حکومت جس طرح سے زبان کھولنے اور اختلاف کی آواز کو ظلم و جبر سے کچل رہی ہے اس کے خلاف خواتین کے دھرنے سب سے موثر ہتھیار ثابت ہو رہے ہیں۔

Published: 22 Jan 2020, 6:30 PM IST

تصویر قومی آواز

ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے ضلع صدر آصف حسین نے اپنے خطاب میں کہا کہ شاہین باغ کی خواتین نے جو راستہ دکھایا آج پورا ملک اس پر چل پڑا ہے۔ انہوں نے سخت سردی کے باوجود دن رات دھرنے پر بیٹھنے والی خواتین کے جذبے کو سراہا اور انہیں سلام پیش کیا۔

دھرنا میں شامل ایک خاتون نصرت جہاں نے کہا کہ وہ دن رات اس دھرنے میں شامل ہو رہی ہیں اور گھر پر صرف ضروری کام کے لیے ہی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے شوہر ان کے اس کام کی حمایت کرتے ہیں۔

Published: 22 Jan 2020, 6:30 PM IST

اسی سالہ عمر رسیدہ خاتون ناظمہ انصاری بھی اس دھرنے میں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا ’’ہماری کئی پشتیں گذر گئیں اب ہم سے شہریت کا ثبوت مانگا جاتا ہے، یہ نہیں چلے گا۔ جب تک اس قانون کی واپسی نہیں ہو جاتی ہم اسی طرح اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔‘‘

شائشتہ جوکہ کالج کی طالبہ ہیں، ان کا کہنا ہے کہ سی اے اے کی وجہ سے آپسی سماج میں منافرت پھیلے گی اور کسی بھی صورت میں اسے قبول نہیں کیا جا سکتا۔

Published: 22 Jan 2020, 6:30 PM IST

تصویر قومی آواز

کانگریس کے نو منتخب ریاستی اقلیتی کمیشن کے صدر عابد کاغذی نے بھی خواتین کے مظاہرے میں شرکت کی۔ جائے احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سی اے اےکا نفاذ کسی بھی صورت میں ملک کے لیے فائدہ مند نہیں ہے۔ مرکزی حکومت کو فوری طور پر اس قانون کو واپس لینا چاہئے۔

انہوں نے کہا ’’میں نے ریاست کے وزیر اعلی اشوک گہلوت سے ریاستی کانگریس کے اقلیتی شعبہ کے صدر کی حیثیت سے خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ وہ پنجاب کی طرز پر 23 جنوری سے شروع ہونے جا رہے راجستھان اسمبلی کے اجلاس کے دوران اس قانون کے خلاف قرارداد منظور کرائیں۔‘‘

Published: 22 Jan 2020, 6:30 PM IST

عابد کاغذی نے کہا کہ جلد ہی راہل گاندھی سی اے اے کے خلاف جے پور میں عوامی جلسہ سے خطاب کریں گے اور اس کی تیاری زور و شور سے جاری ہے۔

سلیم شیری نے بتایا ’’یہ دھرنا پارلیمنٹ اسپیکر اوم برلا کی رہایش گاہ کے سامنے کشور پورا عیدگاہ پر پُر امن ماحول میں چل رہا ہے،جہاں پر خواتین ورد و تسبیحات کے ساتھ دعاؤں میں بھی مصروف نظر آ رہی ہیں، وہیں اب کوٹہ میں مسجد نوری چوک پر خواتین کا ایک دوسرا دھرنا کل سے شروع ہو گیا۔‘‘

Published: 22 Jan 2020, 6:30 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 22 Jan 2020, 6:30 PM IST