راہل گاندھی فیکٹری کا دورہ کرتے ہوئے / سوشل میڈیا
لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف اور کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے نے مودی حکومت کی ’میک ان انڈیا‘ پالیسی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان میں بننے والے زیادہ تر موبائل اور ٹی وی سیٹ دراصل مکمل طور پر چینی پرزوں پر انحصار کرتے ہیں اور مقامی طور پر صرف ان کی اسمبلنگ کی جاتی ہے۔ ان کے مطابق ہندوستانی صنعت خود انحصاری کے دعوؤں کے باوجود آج بھی چین پر اس حد تک منحصر ہے کہ اگر چینی کمپنیاں چاہیں تو دو منٹ میں ہندوستان کی الیکٹرانکس انڈسٹری کو مفلوج کر سکتی ہیں۔
Published: undefined
راہل گاندھی نے حال ہی میں ایک فیکٹری کا دورہ کیا، جس کی ویڈیو انہوں نے یوٹیوب پر جاری کی ہے۔ ویڈیو میں وہ ایک ٹی وی اسمبلنگ یونٹ کا جائزہ لیتے نظر آتے ہیں۔ فیکٹری کے کارکن انہیں بتاتے ہیں کہ ڈسپلے، مدر بورڈ، ایل ای ڈی لائٹس، بیک لائٹ فلم اور یہاں تک کہ پروگرامنگ سافٹ ویئر بھی چین سے آتے ہیں۔ صرف بیرونی ڈبہ یا پلاسٹک کی کیبنٹ ہندوستان میں بنتی ہے، وہ بھی محدود پیمانے پر۔ راہل نے سوال کیا، ’الیکٹرانکس میں ہندوستانی کیا ہے؟‘ اور خود ہی جواب دیا، ’صرف پلاسٹک!‘
انہوں نے کہا کہ ہم صرف چینی پرزے جوڑ رہے ہیں اور اسی کو ’میک ان انڈیا‘ کا نام دے رہے ہیں۔ اصل مینوفیکچرنگ کہیں اور ہو رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’میک ان انڈیا‘ دراصل ’اسمبل اِن انڈیا‘ ہے۔
Published: undefined
راہل نے کہا کہ چین کی اجارہ داری صرف ٹی وی تک محدود نہیں بلکہ موبائل فون، لیپ ٹاپ، اور یہاں تک کہ سولر سیلز تک پھیلی ہوئی ہے۔ ایپل جیسی عالمی کمپنیاں بھی ڈسپلے اور سیمی کنڈکٹرز چین میں بنواتی ہیں اور ہندوستان میں صرف اسمبلنگ ہوتی ہے۔
فیکٹری کے ایک اہلکار نے بتایا کہ ان کی فیکٹری میں روزانہ تقریباً 2500 ٹی وی سیٹس بنائے جاتے ہیں لیکن منافع سنگل ڈیجٹ تک محدود ہے۔ انہوں نے شکایت کی کہ حکومت کی طرف سے مقامی صنعت کو درکار تعاون نہیں دیا جا رہا۔ سیمی کنڈکٹر فیکٹری لگانے کے لیے اربوں ڈالر درکار ہوتے ہیں لیکن حکومت کی جانب سے 10 کروڑ روپے کی سی جی ٹی ایم ایس ای اسکیم ہی دی جا رہی ہے جو غیر مؤثر ہے۔
Published: undefined
راہل گاندھی نے ریلائنس جیسی کمپنیوں کی اجارہ داری پر بھی سوال اٹھایا۔ فیکٹری میں بتایا گیا کہ اے بی ایس پلاسٹک جیسے خام مال پر امپورٹ ڈیوٹی، جی ایس ٹی اور چند کمپنیوں کی اجارہ داری کی وجہ سے قیمتیں بہت بڑھ جاتی ہیں۔ اگر حکومت درآمدی محصولات کم کرے تو صنعتکار سستے داموں مال منگوا سکتے ہیں، جس سے پیداواری لاگت اور قیمت دونوں کم ہوں گے۔
اسی ویڈیو کو ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے راہل گاندھی نے لکھا، ’’چھوٹے کاروباری مینوفیکچرنگ کرنا چاہتے ہیں لیکن نہ پالیسی ہے نہ مدد۔ الٹا بھاری ٹیکس اور چنندہ کارپوریٹس کی اجارہ داری نے صنعت کو جکڑ رکھا ہے۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے زور دے کر کہا کہ جب تک ہندوستان مینوفیکچرنگ میں خود کفیل نہیں بنتا، تب تک روزگار، ترقی اور ’میک ان انڈیا‘ جیسے نعرے محض تقریریں رہیں گے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ حقیقی تبدیلی لائے تاکہ ملک صرف اسمبلنگ نہ کرے بلکہ حقیقی مینوفیکچرنگ پاور بنے اور چین کو برابری کی ٹکر دے سکے۔
Published: undefined
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined