قومی خبریں

مودی حکومت نے چینی بینکوں سے قرض لینے کا کیا اعتراف، راہل گاندھی حملہ آور

کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے بدھ کے روز ایک بار پھر مودی حکومت پر حملہ کیا ہے۔ انھوں نے سوال پوچھا ہے کہ مودی حکومت ہندوستانی فوج کے ساتھ ہے یا چین کے ساتھ؟

راہل گاندھی، تصویر / Getty Images
راہل گاندھی، تصویر / Getty Images 

لداخ میں ہند-چین سرحد تنازعہ پر مودی حکومت اپنے بیانوں کو لے کر سوالوں کے گھیرے میں ہے۔ پی ایم نریندر مودی نے کہا تھا کہ ہندوستانی سرحد میں کوئی نہیں گھسا اور کسی بھی طرح کی دراندازی نہیں ہوئی ہے۔ پھر منگل کو وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے لوک سبھا میں کہا کہ چین نے قبضہ کیا ہے۔ انہی سب باتوں کو لے کر کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے بدھ کو ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں سوال پوچھا ہے کہ مودی حکومت ہندوستانی فوج کے ساتھ ہے یا چین کے ساتھ؟

Published: undefined

راہل گاندھی نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ "آپ کرونولوجی سمجھیے: پی ایم بولے کہ کوئی سرحد میں نہیں گھسا، پھر چین واقع بینک سے بڑے پیمانے پر قرض لیا، پھر وزیر دفاع نے کہا کہ چین نے ملک میں قبضہ کیا، اب وزیر مملکت برائے داخلہ نے کہا قبضہ نہیں ہوا۔ مودی حکومت ہندوستانی فوج کے ساتھ ہے یا چین کے ساتھ؟ اتنا خوف کس بات کا؟"

Published: undefined

دوسری طرف کانگریس ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے بھی ایک ٹوئٹ کے ذریعہ مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہند-چین سرحدی تنازعہ کے درمیان بھی مودی حکومت چینی بینکوں سے خاموشی کے ساتھ قرض لے رہی تھی۔ سرجے والا نے کہا کہ گلوان وادی میں فوجی قربانی دیتے ہیں، فوج سینہ تانے جان ہتھیلی پر لیے کھڑی ہے۔ ایسے میں مودی جی ایپس پر پابندی لگا کر واہ واہی لوٹتے ہیں اور چین کی حکومت کے بینک سے خاموشی کے ساتھ قرض لیتے ہیں۔ یہی ہے جھوٹی حب الوطنی، نہیں چاہیے چین کا پیسہ، ملک کی خودداری پر سمجھوتہ منظور نہیں۔"

Published: undefined

کانگریس ترجمان نے اپنے دعوے کے حق میں انگریزی اخبار 'دی ٹیلی گراف' کی خبر کا ایک اسکرن شاٹ بھی شیئر کیا ہے۔ خبر کے مطابق مودی حکومت نے رسمی طور پر تصدیق کی ہے کہ ہندوستان نے سرحد پر تنازعہ کے درمیان چین کے کنٹرول والے بینک سے 1350 بلین ڈالر (تقریباً 9202 کروڑ روپے) کے کل دو قرض لیے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined