تصویر بشکریہ آئی اے این ایس
اروند کیجریوال کو دہلی اسمبلی انتخابات میں شکست کا سامنا کرنا پڑا اوراس الیکشن میں وہ بی جے پی کے پرویش ورما سے 4 ہزار سے زیادہ ووٹوں سے ہار گئے۔ اب بڑا سوال یہ ہے کہ اس شکست کے بعد کیجریوال کا کیا ہوگا؟ان کے پاس اب کوئی آئینی عہدہ نہیں ہے اور نہ ہی وہ سال 2028 سے پہلے راجیہ سبھا کے رکن بن سکتے ہیں۔
Published: undefined
پنجاب میں سال 2028 میں راجیہ سبھا کے لئے انتخابات ہوں گے اور وہ سب سے جلدی وہاں سے ہی راجیہ سبھا کے لئے منتخب ہو سکتے ہیں۔ اس لیے کیجریوال کو اب صرف عام آدمی پارٹی کا کنوینر ہی رہنا ہوگا۔ اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں کہ وہ کب تک اس عہدے پر فائز رہیں گے۔ ای ڈی نے شراب گھوٹالہ میں پوری عام آدمی پارٹی پر الزام لگایا ہے اور اگر عدالت میں یہ پارٹی قصوروار ثابت ہو جاتی ہے تو یہ پارٹی بھی ختم ہو جائے گی، اور کیجریوال کنوینر کا عہدہ بھی نہیں رہے گا۔
Published: undefined
ان نتائج نے یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ اب کیجریوال اس شیش محل میں واپس نہیں جائیں گے جس پر کروڑوں روپے خرچ ہوئے تھے۔ درحقیقت یہ شیش محل کجریوال کے لیے بہت خراب ثابت ہوا اور وہ اس میں نہیں رہ سکےتھے۔ پہلے انہیں جیل جانا پڑا اور اب وہ الیکشن ہار گئے ہیں۔
Published: undefined
ایک اور بڑا سوال یہ ہے کہ جس رہنما کو بی جے پی دہلی کا وزیر اعلیٰ بناتی ہے کیا وہ اس شیش محل میں جائے گا؟ اور اب اس شیش محل کا کیا بنے گا؟ کیا اس کی بھی تحقیقات ہوگی؟ گزشتہ سال کیجریوال نے وزیر اعلیٰ کے عہدے سے یہ کہتے ہوئے استعفیٰ دے دیا تھا کہ اب وہ حکومت کی قیادت اسی وقت کریں گے جب عوام انہیں انتخابات میں ووٹ دیں گے اور انہیں شراب گھوٹالہ کے الزامات سے آزاد کریں گے۔
Published: undefined
کیجریوال کہتے تھے کہ اگر عوام انہیں جیل میں دیکھنا چاہتے ہیں تو وہ بی جے پی کو ووٹ دے سکتے ہیں اور آج ایسا ہی ہوا اور لوگوں نے کیجریوال کے خلاف کرپشن کے الزامات پر اپنا فیصلہ سنا دیا۔ عام آدمی پارٹی نے دہلی میں 70 سیٹوں پر الیکشن لڑا تھا، جن میں سے 48 یعنی 69 فیصد امیدوار آج الیکشن ہار چکے ہیں، اور ان میں کئی بڑے لیڈروں کے نام بھی شامل ہیں۔
Published: undefined
سابق وزیر اعلی اروند کیجریوال نئی دہلی سیٹ سے 4 ہزار ووٹوں سے ہار گئے۔ منیش سسودیا جنگپورہ سیٹ سے 675 ووٹوں سے ہار گئے۔ سوربھ بھردواج گریٹر کیلاش سے 3 ہزار سے زیادہ ووٹوں سے ہار گئے۔ مالویہ نگر سے سومناتھ بھارتی 2100 ووٹوں سے ہارے اور ستیندر جین شکور بستی سے 21 ہزار ووٹوں سے ہار گئے۔ ان میں کیجریوال، منیش سسودیا اور ستیندر جین کچھ عرصہ پہلے تک جیل میں تھے اور انہوں نےبعد میں ضمانت پر باہر آکر یہ انتخاب لڑا۔
Published: undefined
دہلی کے انتخابی نتائج نے عام آدمی پارٹی اور اروند کیجریوال کے مستقبل پر ایک بڑا سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ وہ دہلی جہاں سے کیجریوال نے 2013 میں سیاست میں حیران کن سفر شروع کیا تھا اسی دہلی نے کیجریوال کے کرشمے کی کہانی کا خاتمہ کر دیا۔ بی جے پی نے کیجریوال کے ہاتھ سے دہلی کا اقتدار چھین لیا۔ یہ شکست کیجریوال اور ان کی پارٹی کے لیے ایک بڑا جھٹکا ہے کیونکہ نہ تو پارٹی کو اکثریت ملی اور نہ ہی کیجریوال اور ان کے بڑے لیڈر الیکشن جیت سکے۔
Published: undefined
دس سال تک دہلی میں اقتدار عام آدمی پارٹی کے ہاتھ میں رہا۔ 2015 کے انتخابات ہوں یا 2020 کے انتخابات۔ دہلی نے کیجریوال کے چہرے پر پورے دل سے عام آدمی پارٹی کو ووٹ دیا، لیکن 2025 کے اسمبلی انتخابات میں نہ تو کیجریوال کے چہرے کا کوئی فائدہ ہوا اور نہ ہی مفت اسکیموں سے فائدہ اٹھانے والوں نے ووٹ دیا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ عام آدمی پارٹی جس نے 2020 کے انتخابات میں 70 میں سے 62 سیٹیں حاصل کی تھیں، 22 سیٹوں پر رہ گئیں۔
Published: undefined
عام آدمی پارٹی کو 40 سیٹوں کا بڑا نقصان اٹھانا پڑا۔ اگر ووٹ شیئر کی بات کریں تو 2020 کے اسمبلی انتخابات میں 54 فیصد ووٹ ملے تھے، لیکن 2025 کے اسمبلی انتخابات میں کیجریوال کی پارٹی کا ووٹ شیئر گھٹ کر 44 فیصد پر آ گیا۔ اس کا مطلب ہے کہ عام آدمی پارٹی نے 10 فیصد ووٹ کھوئے۔ ووٹ شیئر میں یہ کمی اروند کیجریوال کی شکست کی سب سے بڑی وجہ بنی۔
Published: undefined
اس میں کوئی شک نہیں کہ دہلی میں شکست نے اروند کیجریوال اور ان کی پارٹی کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔ آنے والا وقت کیجریوال کے لیے ذاتی طور پر بہت مشکل ہونے والا ہے، کیونکہ شراب گھوٹالہ سے لے کر شیش محل تک کے مسائل انھیں تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ دہلی میں جیت سے پرجوش بی جے پی کے ایک رکن پارلیمنٹ نے یہاں تک پیشین گوئی کی کہ کیجریوال دوبارہ جیل جائیں گے۔
Published: undefined
دہلی کے اس الیکشن میں کیجریوال کا برانڈ تباہ ہو گیا ہے۔ ہاں، وہ چہرہ جو بدعنوانی کے خلاف ابھرا تھا، جس نے صاف ستھری حکمرانی اور انتظامیہ کی سمجھ بوجھ کا وعدہ کیا تھا، جسے سیاست میں بی جے پی اور کانگریس کا متبادل سمجھا جاتا تھا، لیکن مرکزی ایجنسیوں کے ہاتھوں پکڑے جانے کے بعد کیجریوال کو بہت کچھ کھونا پڑا، اور اب دہلی کے نتائج نے 'برانڈ کیجریوال' کو بے رنگ کر دیا ہے۔
Published: undefined
کیجریوال نے گوا، گجرات، مہاراشٹر، مدھیہ پردیش، ہریانہ، کرناٹک اور کچھ دوسری ریاستوں میں پارٹی کی بنیاد رکھی لیکن مکمل عمارت کہیں نہیں بنی۔ کئی مقامات پر بنیاد کی اینٹیں اور پتھر بکھر گئے۔ اب اگلے 5 سال تک کیجریوال دہلی میں اپنا وجود دوبارہ حاصل کرنے پر توجہ دینے پر مجبور ہیں لیکن کیا وہ ایسا کر پائیں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined