شمبھو بارڈر پر بلڈوزر کارروائی / آئی اے این ایس
پنجاب میں کسانوں کے احتجاج کے خلاف ریاستی حکومت کی کارروائی نے سیاسی ماحول کو گرم کر دیا ہے۔ ایک طرف ریاستی حکومت نے کاروباری برادری کے مفادات کو ترجیح دی ہے، تو دوسری طرف کسانوں میں ناراضگی بڑھتی جا رہی ہے۔ اس کے اثرات لدھیانہ کے ضمنی انتخاب میں نمایاں طور پر دیکھے جا سکتے ہیں، جہاں کسانوں اور کاروباری برادری کے ووٹ فیصلہ کن ثابت ہو سکتے ہیں۔
پنجاب حکومت نے گزشتہ روز شمبھو اور کھنوری بارڈر پر جاری کسانوں کے دھرنوں کو زبردستی ختم کرانے کے لیے سخت کارروائی کی۔ مظاہرین کو حراست میں لے کر احتجاجی خیمے اور عارضی ڈھانچے مسمار کر دیے گئے۔ کسان ایم ایس پی کی قانونی گارنٹی سمیت دیگر مطالبات پر 13 ماہ سے احتجاج کر رہے تھے۔ تاہم، حکومت نے اچانک سخت قدم اٹھاتے ہوئے احتجاج کو جڑ سے اکھاڑ دیا۔
Published: undefined
پنجاب حکومت کا مؤقف ہے کہ ہائی وے بند ہونے سے ریاست کی معیشت متاثر ہو رہی تھی اور کاروبار ٹھپ پڑا تھا۔ صنعتکاروں اور تاجروں نے حکومت پر بارہا دباؤ ڈالا تھا کہ سڑکوں کو خالی کرایا جائے۔ حکومت نے ان مطالبات کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے کسانوں کے خلاف کارروائی کی، جس پر کاروباری برادری نے اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ لدھیانہ جیسے صنعتی شہر میں یہ طبقہ حکومت کے فیصلے کا خیرمقدم کر رہا ہے۔
لیکن اس کے برعکس کسانوں میں حکومت کے خلاف ناراضگی بڑھ گئی ہے۔ کسان لیڈروں نے حکومت پر پیٹھ میں چھرا گھونپنے کا الزام عائد کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک زرعی ریاست میں کسانوں کے ساتھ ایسا رویہ اپنانا عام آدمی پارٹی (عآپ) کے لیے سیاسی خودکشی کے مترادف ہو سکتا ہے۔
Published: undefined
پنجاب حکومت کی یہ کارروائی لدھیانہ کے ضمنی انتخاب میں عآپ کے لیے مشکلات کھڑی کر سکتی ہے۔ لدھیانہ کی دیہی علاقوں میں کسانوں کا خاصا اثر و رسوخ ہے۔ کسانوں کے خلاف کارروائی سے دیہی ووٹروں میں حکومت کے خلاف غصہ بڑھ سکتا ہے، جس کا فائدہ کانگریس اور شرومنی اکالی دل (ایس اے ڈی) کو ہو سکتا ہے۔
کسان تنظیموں کا کہنا ہے کہ وہ انتخاب میں عآپ کے خلاف مہم چلا سکتی ہیں یا ووٹ بائیکاٹ کی اپیل کر سکتی ہیں، جس سے عآپ کے ووٹ بینک میں کمی کا خدشہ ہے۔ دوسری طرف، کاروباری برادری کی حمایت حاصل ہونے کے باوجود، حکومت کے لیے کسانوں کی ناراضگی ایک بڑا چیلنج بن سکتی ہے۔
Published: undefined
کسانوں کے خلاف کارروائی کے بعد عآپ شدید سیاسی تنقید کی زد میں ہے۔ کانگریس نے حکومت پر کسانوں کے ساتھ دھوکہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسان اس ’غداری‘ کو کبھی معاف نہیں کریں گے۔ شرومنی اکالی دل کی رہنما ہرسمرت کور بادل نے کہا کہ ’کسانوں کے حقوق کے بجائے، عآپ نے کاروباری برادری کو خوش کرنے کے لیے کسانوں کو کچل دیا۔‘‘
عام آدمی پارٹی کا دفاع ہے کہ اس نے ریاستی معیشت کو بحال رکھنے کے لیے یہ قدم اٹھایا ہے۔ وزیرِ صنعت ترون پریت سنگھ سوندھ کا کہنا ہے کہ ’’کسانوں کے مسائل اپنی جگہ لیکن ریاستی معیشت کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔‘‘ تاہم، کسانوں کی بڑھتی ہوئی ناراضگی کے پیشِ نظر عآپ کو لدھیانہ کے ضمنی انتخاب میں شدید مخالفت کا سامنا ہو سکتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined