قومی خبریں

پلوامہ حملہ کی برسی پر راہل سمیت کئی لیڈروں نے پوچھا سوال، فائدہ کس کو ہوا؟

جمو ں و کشمیر کے پلوامہ ضلع میں سی آر پی ایف جوانوں پر ہوئے دہشت گردانہ حملوں کو پورا ایک سال ہو گیا ہے لیکن اس معاملہ میں ہوئی چوک کے لئے ابھی تک ملک میں کسی کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا ہے۔

راہل گاندھی کی فائل تصویر
راہل گاندھی کی فائل تصویر سوشل میڈیا

آج ہی کے دن ایک سال پہلے پلوامہ میں سی آر پی ایف کے 40 جوان ایک دہشت گردانہ حملہ میں شہید ہو گئے تھے اور اس کے بعد ہندوستان نے پاکستان کے خلاف بالاکوٹ میں ہوائی حملہ کر کے دہشت گردوں کے کیمپوں کو تباہ کیا تھا۔ پاکستان کے خلاف کارروائی کرنے کے ساتھ اس سارے معاملہ کی جانچ کا حکم بھی دیا گیا تھا لیکن ابھی تک یہ بات سامنے نہیں آئی ہے کہ اس سارے معاملہ میں سلامتی میں چوک کہاں ہوئی تھی۔ کانگریس کے سابق صدر اور رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے آج پلوامہ حملہ کی برسی پر حکومت سے کئی تیکھے سوال پوچھے ہیں۔

Published: undefined

راہل گاندھی نے ٹویٹ کر کے سوال کئے ہیں کہ ’’آج جب ہم پلوامہ حملہ میں ہمارے 40 سی آر پی ایف کے شہید جوانوں کو یاد کر رہے ہیں تو ہم پوچھتے ہیں کہ... حملہ سے سب سے زیادہ فائدہ کسے ہوا ؟حملہ کی ہوئی جانچ کا کیا نتیجہ نکلا ؟ بی جے پی حکومت نے سلامتی میں ہوئی چوک کے لئے کسے جوابدہ ٹھہرایا؟‘‘ ویسے تو یہ سوال اٹھائے جاتے رہے ہیں لیکن آج برسی پر سوشل میڈیا پر اور کئی سیاسی رہنماؤ ں کے ذریعہ بھی یہ سوال پوچھے جا رہے ہیں۔ واضح رہے کہ پلوامہ حملہ اور اس کے خلاف بالاکوٹ کارروائی کے بعد لوک سبھا انتخابات کا ماحول ہی بدل گیا تھا اور ملک پوری طرح قوم پرستی کے رنگ میں رنگ گیا تھا جس کا فائدہ حکمراں بی جے پی کو ہوا تھا۔ اسی لئے راہل گاندھی نے یہ سوال کیا ہے کہ پلوامہ حملہ کا فائدہ کس کو ہوا؟

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ پلوامہ میں جو دہشت گردانہ حملہ ہوا تھا اس میں سی آر پی ایف کے 40 جوان شہید ہوئے تھے اور گزشتہ ایک دہائی کی سلامتی کی یہ سب سے بڑی چوک تھی۔ اس حملہ کے پانچ ملزم اب تک مارے جا چکے ہیں جبکہ اس حملہ کا ماسٹر مائند جیش محمد کا سرغنہ سید مسعود اظہر ابھی تک پاکستان میں بیٹھا ہوا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined