قومی خبریں

لوگ بدانتظامی سے مر رہے اور یوگی حکومت اپنی پیٹھ تھپتھپانے میں مصروف: پرینکا گاندھی

پرینکا گاندھی کا کہنا ہے کہ یو پی میں کورونا کے معاملہ خطرناک شکل اختیار کر چکے ہیں۔ لکھنؤ کے اسپتالوں کے سبھی بیڈ اور آئی سی یو بھرے ہوئے ہیں۔ یہاں پھیلی بدنظمی کی وجہ سے لوگوں کی جان جا رہی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

ہندوستان میں کورونا انفیکشن کے پھیلاؤ نے خطرناک نظارہ پیش کیا ہے۔ حالات دن بہ دن بد سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں۔ گزشتہ دو دنوں سے ملک میں 90 ہزار سے زائد مریض اس وبا کی زد میں آ رہے ہیں۔ حکومت بھی اس انفیکشن کو پھیلنے سے روکنے میں ناکام ثابت ہو رہی ہے۔ ایسا ہی حال بی جے پی حکمراں ریاست اتر پردیش کا ہے جہاں اب تک کورونا کے 2 لاکھ 66 ہزار 283 کیس سامنے آ چکے ہیں، لیکن یوگی حکومت اسے پھیلنے سے روکنے میں ناکام ثابت ہو رہی ہے۔

Published: undefined

اتر پردیش کی حالت اتنی خراب ہے کہ اب یہ ریاست ہندوستان میں کورونا مریضوں کے معاملے میں پانچویں مقام پر ہے۔ ریاست میں اسپتال کی حالت بری ہو چکی ہے، بیڈ اور آئی سی یو بھرے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے مریضوں کا مناسب علاج نہیں ہو پا رہا ہے۔ ان مشکل حالات میں بھی یو پی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ ایسے بیان دے رہے ہیں جسے سن کر سبھی حیران ہیں۔ کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے تو وزیر اعلیٰ کے بیان کو مضحکہ خیز ٹھہرایا ہے۔ پرینکا گاندھی نے ٹوئٹ کر کہا ہے کہ "یو پی میں کورونا کے معاملے خطرناک شکل اختیار کر چکے ہیں۔ لکھنؤ کے اسپتالوں کے سبھی بیڈ اور آئی سی یو فل ہیں۔ بدانتظامی کی وجہ سے لوگوں کی جانیں جا رہی ہیں۔ حکومت ان مسائل کا حل تلاش کرنے کی جگہ اپنی جھوٹی پیٹھ تھپتھپانے میں لگی ہے۔"

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ پرینکا گاندھی نے اپنے ٹوئٹ کے ساتھ ایک خبر بھی شیئر کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کورونا کو لے کر ریاست میں سب سے زیادہ بری حالت راجدھانی لکھنؤ کی ہے۔ لکھنؤ میں کورونا وائرس نے اب تک کی سب سے لمبی چھلانگ لگائی ہے۔ ہفتہ کے روز شہر میں پہلی بار ایک دن میں 1000 سے زیادہ مریض ملے۔ اس کے ساتھ ہی لکھنؤ پہلا ایسا ضلع بن گیا ہے جہاں ایک ساتھ کورونا کے اتنے کیس سامنے آئے ہوں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined