قومی خبریں

سوز کے ساتھ قیدیوں جیسا سلوک، کشمیر میں ایک سال سے تاناشاہی قائم: پرینکا گاندھی

پرینکا گاندھی نے ٹوئٹ میں لکھا کہ سیف الدین سوز صاحب نے ہندوستانی جمہوریت کو مضبوط بنانے میں بڑا اہم کردار ادا کیا ہے، ان کے ساتھ قیدی جیسا سلوک کر کے بی جے پی حکومت جمہوریت کو نیست و نابود کر رہی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

جموں و کشمیر کے کانگریس لیڈر ڈاکٹر سیف الدین سوز کی نظربندی کا معاملہ طول پکڑنے لگا ہے۔ کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے سوز کی نظر بندی کے حوالہ سے مرکزی حکومت کو ہدف تنقید بنایا اور کہا کہ وہ جمہوریت کو کچلنے کا کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کی جانب سے سیف الدین سوز کے ساتھ لگاتار قیدیوں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے۔

Published: undefined

پرینکا گاندھی نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ سیف الدین سوز صاحب نے ہندوستانی جمہوریت کے عوامل کو تقویت دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ان کے ساتھ قیدیوں جیسا سلوک کر کے بی جے پی حکومت جمہوریت کو نیست و نابود کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’جموں و کشمیر میں ایک سال سے آمریت (تاناشاہی) کا دور دورہ ہے۔ میں حکومت کو یاد دلانا چاہتی ہوں کہ ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ گزشتہ سال 5 اگست سے سیف الدین سوز کو گھر سے باہر جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔ کانگریس کے رہنما سیف الدین سوز نے الزام لگایا ہے کہ انہیں نظربند رکھا گیا ہے۔ ادھر، سیف الدین سوز کے بیٹے سلمان سوز نے الزام لگایا تھا کہ حکومت نے سپریم کورٹ میں جھوٹ بولا ہے اور سیف الدین سوز آزاد نہیں ہیں بلکہ نظربند ہیں! جموں وکشمیر انتظامیہ کی جانب سے سپریم کورٹ کو بتایا گیا کہ سابق مرکزی وزیر کی نقل و حرکت پر کسی طرح کی کوئی پابندی نہیں ہے۔

Published: undefined

اس سے قبل سیف الدین سوز نے کہا تھا کہ ’’اب مرکز نے سپریم کورٹ میں بھی جھوٹ بولا ہے کہ میں ایک آزاد آدمی ہوں۔ میں اس کے لئے عدالت جاؤں گا۔ حکومت نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ وہ کہیں بھی جانے کے لئے آزاد ہیں، لیکن ان کی رہائش گاہ پر تعینات پولیس اہلکار انہیں باہر جانے سے روک رہے ہیں۔ سوز نے الزام لگایا کہ یہ جگہ (وادی کشمیر) پولیس اسٹیٹ بن چکی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined