قومی خبریں

صدر کووند بھی ٹیپو سلطان کی تعریف کر چکے ہیں، کیا بی جے پی ان سے بھی استعفیٰ طلب کرے گی؟ سنجے راؤت

سنجے راوت نے کہا کہ اگر بی جے پی کا یہ خیال ہے کہ اسپورٹس کمپلیکس کا نام ٹیپو سلطان کے نام پر رکھا گیا تو وہ کچھ کر دیں گے، تو انہیں کر کے دکھانا چاہئے، صرف باتیں بنانا اچھی بات نہیں ہے۔

سنجے راؤت، تصویر قومی آواز
سنجے راؤت، تصویر قومی آواز 

ممبئی: مہاراشٹر حکومت کے ذریعہ ملاڈ علاقہ کے میدان کو ٹیپو سلطان کے نام سے منسوب کرنے پر بی جے پی اور شیو سینا کے گھمسان کے درمیان سنجے راؤت نے اہم بیان دیا ہے۔ سنجے راؤت نے کہا کہ صدر رام ناتھ کووند جب کرناٹک کے دورے پر تھے تو وہاں انہوں نے ٹیپو سلطان کی تعریف کی تھی اور انہیں تاریخی جنگجو اور مجاہد آزادی قرار دیا تھا، تو کیا بی جے پی ان سے بھی استعفی طلب کرے گی؟

Published: undefined

ملاڈ علاقہ میں اسپورٹس کمپلیکس کو ٹیپو سلطان کے نام سے منسوب کرنے پر ہو رہے تنازعہ کے دوران سنجے راؤت نے کہا کہ ’’بی جے پی سوچتی ہے کہ تاریخ کا علم صرف اسے ہی ہے۔ بیٹھے بیٹھے ہر کوئی نئی تاریخ رقم کر رہا ہے۔ یہ مورخ یہاں تاریخ کو تبدیل کرنے کے لئے آئے ہیں۔ ہم ٹیپو سلطان کے بارے میں جانتے ہیں۔ ہمیں بی جے پی سے کچھ سیکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘

Published: undefined

انہوں نے مزید کہا کہ ’‘اگر بی جے پی کا یہ خیال ہے کہ اسپورٹس کمپلیکس کا نام ٹیپو سلطان کے نام پر رکھا گیا تو وہ کچھ کر دیں گے تو انہیں کر کے دکھانا چاہئے۔ صرف باتیں بنانا اچھی بات نہیں ہے۔ ریاستی حکومت اپنے فیصلے لینے کی اہل ہے۔ نئی تاریخ تحریر مت کیجئے۔ آپ دہلی میں بیٹھ کر نئی تاریخ تحریر کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں، لیکن اس میں کامیاب نہیں ہوں گے۔‘‘

Published: undefined

خیال رہے کہ مہاراشٹر حکومت میں کانگریس کوٹہ سے کابینی وزیر اور ممبئی کے سرپرست وزیر اسلم شیخ نے بدھ کے روز ملاڈ علاقہ میں ٹیپو سلطان میدان کا افتتاح کیا تھا۔ اس تعلق سے علاقہ میں کئی پوسٹر آویزاں کئے گئے تھے۔ میدان کے نام پر ناراض بی جے پی کارکنان کو قابو کرنے کے لئے بڑی تعداد میں پولیس فورس تعینات کی گئی تھی۔

Published: undefined

میدان کے نام پر پورے دن ممبئی میں ہنگامہ آرائی ہوتی رہی۔ بی جے پی اور بجرنگ دل کے کئی لیڈران اور کارکان نے سڑک پر اتر کر احتجاج کیا۔ مشتعل نعرے بازی کر رہے کئی مظاہرین کو پولیس نے حراست میں بھی لیا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined