نئی دہلی: کانگریس نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ کمپٹولر اینڈ آڈیٹر جنرل آف انڈیا (سی اے جی) کی رپورٹ سے انکشاف ہوا ہے کہ ٹیلی کام کی وزارت میں ضابطہ بدل کر نجی کمپنی کے ذریعے بغیر ٹینڈر کے کروڑوں کے ٹھیکے دے کر بڑا گھپلہ کیا گیا ہے، لہٰذا اس پورے معاملے کی اعلیٰ سطحی تفتیش کروانی چاہیے۔
Published: undefined
کانگریس ترجمان پون کھیڑا نے ہفتے کے روز یہاں پریس کانفرنس میں الزام عائد کیا کہ رپورٹ کے انکشاف کے سبب گھپلے کے سلسلے میں ہنگامہ نہ ہو اسی لیے وزیراعظم نریندر مودی نے کابینہ توسیع کے وقت ٹیلی کام کے سابق وزیر روی شنکر پرساد کو ہٹا دیا ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ پی ایم مودی کے وزیر بدلنے سے گھپلے پر پردہ نہیں گرے گا لہٰذا انھیں بتانا چاہیے کہ جس کمپنی کے لیے ضابطے بدلے گئے کیا بی جے پی کو اس نے چندہ دیا تھا اور بی جے پی کا کمپنی سے کیا رشتہ ہے۔ انہوں نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ کئی کمپنیاں سرکاری نشان کا استعمال کر رہی ہیں جن کے حوالے سے رائٹ ٹو انفارمیشن (آر ٹی آئی) کے تحت معلومات حاصل نہیں کی جا سکتی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وزیراعظم کو بتانا چاہیے کہ کیا اسی وجہ سے آر ٹی آئی کو کمزور کیا جا رہا ہے۔
Published: undefined
ترجمان نے کہا کہ ٹیلی کام کی وزارت میں ہوئے گھپلے پر سی اے جی نے انگلی اٹھائی ہے۔ عوام سات برس سے سی اے جی کا نام ہی بھول گئے ہیں۔ رپورٹ تقریباً 122 پیج کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ منسٹری آف الیکٹرانکس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی میں جولائی 2019 سے دسمبر 2020 تک کروڑوں روپیے سی ایس سی کو فائبر کیبل کی مینٹینینس اور آپریشن کے لیے دیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ سی ایس سی وائی فائی چوپال سروسز انڈیا پروائیویٹ لمیٹیڈ کے معرفت سے ڈپارٹمنٹ آف ٹیلی کام نے بغیر ٹینڈر کے پرائیویٹ کمپنیوں کو ٹھیکے دیے ہیں جن میں بڑا گھپلہ ہوا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: بشکریہ محمد تسلیم
تصویل: کانگریس میڈیا ڈپارٹمنٹ
تصویر: پریس ریلیز
تصویر: بشکریہ محمد تسلیم