قومی خبریں

سابق چیف جسٹس رنجن گگوئی مشکل میں، راجیہ سبھا نامزدگی کے خلاف سپریم کورٹ میں پی آئی ایل داخل

پروفیسر مدھو کشور نے راجیہ سبھا کے لیے سابق چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گگوئی کی نامزدگی کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے قدم سے عدلیہ پر کئی طرح کے سوال کھڑے ہو جائیں گے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کے ذریعہ سابق چیف جسٹس رنجن گگوئی کو راجیہ سبھا کے لیے نامزد کیے جانے کی خبریں جیسے ہی پھیلیں، سیاسی لیڈروں سے لے کر کئی ماہرین قانون بھی حیرت زدہ نظر آئے۔ کئی لوگوں نے اس بات کو لے کر ناراضگی بھی ظاہر کی کہ رنجن گگوئی نے راجیہ سبھا کی رکنیت قبول کیوں کر لی۔ اب انڈین کونسل آف سوشل سائنس ریسرچ میں پروفیسر مدھو کشور نے راجیہ سبھا کے لیے ان کی نامزدگی کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔

Published: undefined

میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق بدھ کے روز مدھو کشور نے سپریم کورٹ میں سابق چیف جسٹس رنجن گگوئی کی راجیہ سبھا رکن کے طور پر نامزدگی کو چیلنج کرتے ہوئے مفاد عامہ عرضی (پی آئی ایل) داخل کی ہے۔ یہ مفاد عامہ عرضی 20 صفحات پر مبنی ہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ عرضی کسی وکیل کی مدد سے تیار نہیں کی گئی ہے اور نہ ہی اسے داخل کرنے میں کسی وکیل کی مدد لی گئی ہے۔ مدھو کشور نے اپنی عرضی میں کہا ہے کہ صدر جمہوریہ ہند رام ناتھ کووند کا چیف جسٹس رنجن گگوئی کو راجیہ سبھا کے لیے نامزد کرنا ایک سیاسی تقرری معلوم ہو رہا ہے۔ انھوں نے عرضی میں مزید کہا ہے کہ گگوئی نے اپنی مدت کار میں کچھ تاریخی فیصلے لیے ہیں اور اس طرح کی تقرری سے سپریم کورٹ میں ان کی صدارت میں دیے گئے فیصلوں کی معتبریت پر لوگوں کو شبہ ہو سکتا ہے۔

Published: undefined

مفاد عامہ عرضی میں مدھو کشور نے رنجن گگوئی کے اس بیان کا بھی تذکرہ کیا ہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ سبکدوشی کے بعد کی تقرری عدلیہ کی آزادی پر ایک دھبہ ہے۔ مدھو کشور نے لکھا ہے کہ رنجن گگوئی کا یہ بیان بتاتا ہے کہ ججمنٹ کسی بھی خوف یا جانبداری کے بغیر دیا جاتا ہے اور اگر کوئی عہدہ جج کو مل جائے تو اس پر شبہ پیدا ہونے لگتا ہے۔

Published: undefined

راجیہ سبھا رکن کے طور پر رنجن گگوئی کی نامزدگی کے تعلق سے مدھو کشور کا کہنا ہے کہ اس طرح کی نامزدگی ملک کی عدالت عظمیٰ پر بڑے سوال کھڑے کرتا ہے، اس لیے ایسے فیصلوں سے بچنا چاہیے۔ عرضی میں لوک پال اور لوک آیُکت ایکٹ 2013 کے تحت سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے ججوں کو سبکدوشی کے بعد ملازمت دینے پر پابندی لگانے کی بھی بات کی گئی ہے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ رنجن گگوئی ہندوستان کے 46ویں چیف جسٹس تھے اور 13 مہینے سے زیادہ مدت تک اس عہدہ پر رہے۔ گزشتہ دنوں وزارت داخلہ نے اطلاع دی تھی کہ صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے رنجن گگوئی کا نام راجیہ سبھا کے لیے نامزد کیا ہے، اور اس کے بعد سنجے ہیگڑے اور پرشانت بھوشن سمیت کئی ماہرین قانون نے اس قدم کو غلط ٹھہرایا اور کئی طرح کے سوال کھڑے کیے۔ گگوئی کی راجیہ سبھا نامزدگی کے بعد رافیل اور ایودھیا معاملہ پر سنائے گئے فیصلے کو بھی کئی لوگوں نے کٹہرے میں کھڑا کیا۔ اے آئی ایم آئی ایم سربراہ اسدالدین اویسی نے تو اپنے ایک ٹوئٹ میں یہاں تک لکھ دیا تھا کہ "کیا یہ معاوضہ ہے؟"

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined