قومی خبریں

پی ایف پر شرح سود گھٹ کر ہوئی 8.1 فیصد، مرکزی حکومت نے دی منظوری

مرکزی حکومت سے منظوری مل جانے کے بعد ای پی ایف او اب ملازمین کے ای پی ایف اکاؤنٹس میں شرح سود ڈالنا شروع کرے گا۔

ای پی ایف او دفتر / آئی اے این ایس
ای پی ایف او دفتر / آئی اے این ایس 

مرکزی حکومت نے مالی سال 22-2021 کے لیے ایمپلائی پروویڈنٹ فنڈ (ای پی ایف) میں جمع رقم پر 8.1 فیصد شرح سود کو منظوری دے دی ہے۔ ای پی ایف او دفتر نے اس سلسلے میں حکم جاری کر دیا ہے۔ دراصل حکومت نے 12 مارچ کو پروویڈنٹ فنڈ یعنی پی ایف پر ملنے والی شرح سود میں تخفیف کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ مالی سال 22-2021 کے لیے شرح سود کو 8.5 فیصد سے گھٹا کر 8.1 فیصد کر دیا گیا تھا۔ یہ 78-1977 کے بعد ای پی ایف کی سب سے کم شرح سود ہے۔ اس وقت پی ایف پر شرح سود 8 فیصد رکھی گئی تھی۔

Published: undefined

حکومت سے منظوری مل جانے کے بعد ای پی ایف او اب ملازمین کے ای پی ایف اکاؤنٹس میں شرح سود ڈالنا شروع کرے گا۔ سی بی ٹی میں ملازمین کی نمائندگی کرنے والے نیاسی کے ای رگھوناتھن کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ جس رفتار سے وزارت برائے محنت و مالیات نے شرح سود کو منظوری دی ہے، ملازمین کو فنڈ کی ضرورت کو دیکھتے ہوئے وہ واقعی میں قابل تعریف ہے۔ اس سے انھیں اپنے بچوں کی تعلیم اور دیگر ضرورتوں کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔

Published: undefined

سی بی ٹی نے 21-2020 کے لیے ای پی ایف جمع پر 8.5 فیصد سود دینے کا فیصلہ مارچ 2021 میں کیا تھا۔ وزارت مالیات نے اسے اکتوبر 2021 میں منظوری دی۔ اس کے بعد ای پی ایف او نے اپنے علاقائی دفاتر کو 21-2020 کے لیے 8.5 فیصد کی شرح سے ای پی ایف اکاؤنٹس میں سود ڈالنے کی ہدایت دی تھی۔

Published: undefined

ای پی ایف او نے 20-2019 کے لیے مارچ 2020 میں پی ایف جمع پر شرح سود سات سال کی ذیلی سطح 8.5 فیصد پر کر دی تھی۔ اس سے پہلے 19-2018 میں یہ 8.65 فیصد تھی۔ مالی سال 20-2019 کے لیے ای پی ایف شرح سود 13-2012 کے بعد سب سے کم تھی۔ اس وقت اسے کم کر 8.5 فیصد کر دیا گیا تھا۔ ای پی ایف نے اپنے شیئر ہولڈرس کو 17-2016 کے لیے 8.65 فیصد اور 18-2017 کے لیے 8.55 فیصد سود دیا تھا۔ اس سے پہلے مالی سال 16-2015 میں شرح سود 8.8 فیصد تھی، جب کہ 14-2013 اور 15-2014 میں شرح سود 8.75 فیصد تھی۔ یہ 13-2012 میں دیے گئے 8.5 فیصد سود سے زیادہ تھی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined