قومی خبریں

نفرت کے سوداگر نیوزی لینڈ سے سبق حاصل کریں: ارشد مدنی

مظفرنگر کے باغونوالی میں بے گھر فساد متاثرین کو مکانوں کی چابیاں تقسیم کرتے ہوئے مولانا سید ارشدمدنی نے کہا ’آئیے ہم سب مل کر نفرت کی زمینوں میں محبت کے گلاب کھلادیں۔‘

تصویر بذریعہ پریس ریلیز
تصویر بذریعہ پریس ریلیز مظفرنگر کے باغونوالی میں فساد متاثرین کے لئے نئی تعمیرشدہ جمعیۃ کالونی کا افتتاح کرتے ہوئے جمعیۃ علمائ ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی، اس موقع پر انہوں نے متاثرین کو ان کے مکانوں کی چابیاں بھی سپرد کیں

مظفرنگر: جمعیۃ علما ہند کی ایک تقریب آج مظفر نگر کے باغونوالی میں منعقد ہوئی جس کے دوران مظفرنگر فساد متاثرین کو باز آباد کاری مہم کے پانچویں مرحلہ میں مولانا ارشد مدنی نے 85 خاندانوں کو اپنے ہاتھوں سے نو تعمیر شدہ مکانوں کی چابیاں سونپیں۔

جمعیۃ علماء ہند کے صدرمولانا سید ارشدمدنی نے آج مظفرنگر کے قریب واقع باغونوالی میں منعقد ایک ساددہ مگر اہم تقریب سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا، ’’ہم سیاست کی بنیادپر نہیں انسانیت کی بنیاد پر کام کرتے ہیں۔ جمعیۃ علماء ہند ایک غیر سیاسی خالص مذہبی جماعت ہے مگر یہ صرف مسلمانوں کی ہی نہیں بلکہ ملک میں بسنے والے تمام لوگوں کی خدمت کرنا اپنا فرض عین تصور کرتی ہے اور ابتدا ہی سے اس کانظریہ اور اس کی سوچ یہی رہی ہے۔ جمعیۃعلماء ہند تمام مصیبت زدہ لوگوں کی خواہ ان کا کوئی بھی مذہب اور مسلک ہو اپنی بساط بھر مددکرتی ہے اور لوگوں کی مصیبت اور ان کے دکھ دردکو دورکرنے کے لئے وہ جوکچھ کرسکتی ہے پوری دلجمعی کے ساتھ کرتی ہے۔‘‘

Published: 28 Mar 2019, 9:10 PM IST

مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ جمعیۃ علما ہند نے چند سال پہلے مغربی بنگال میں انتہائی خوف ناک سمندری طوفان کے دوران بھی متاثرین کی مدد کی تھی، جن میں ہندو اور مسلمان سب شامل تھے۔ اس کے علاوہ کیرالا میں بارش کی خوفناک تباہی کے دوران بھی جمعیۃ علماء ہند نے جنگی پیمانہ پر امدادی مہم چلائی۔ یہاں بھی سیلاب متاثرین میں ہندوومسلمان اور عیسائی کی یکساں تعدادتھی اور جمعیۃ نے یہاں بھی ذات و مذہب سے بالاتر ہو کر امدادی کام انجام دیا۔ انہوں نے کہا، کیرالہ میں بازآبادکاری کا کام آج بھی بدستورجاری ہے۔

اپنے خطاب میں مولانا مدنی نے آسام شہریت کے مسئلہ کا بھی ذکرکیا اورکہا کہ وہاں تقریبا 48 لاکھ خواتین کے سروں پر غیر ملکی ہونے کی تلوار لٹکادی گئی تھی ان میں 23 لاکھ سے زائد ہندوخواتین شامل تھیں، ہم نے سوچا اگر کچھ نہ کیا گیا تو صوبائی حکومت مرکزسے مل کر ان خواتین سے جبرا حق باشندگی چھین لے گی اور اس صورت میں وہاں ایک بڑا انسانی بحران پیداہوسکتاہے انہوں نے کہا کہ پہلے توہم نے سیاسی سطح اس مسئلہ کو حل کرانے کی کوشش کی مگر جب ہم نے ہر طرف سیاسی بے حسی دیکھی تو مجبورا سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ لیا گیا اس سلسلہ میں ملک کے ناموروکلا کی خدمات حاصل کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس معاملہ میں سو فیصد نہیں ایک سو ایک فیصد کامیابی حاصل ہوئی انہوں نے وضاحت کی کہ آسام کے کچھ دوسرے مسائل بھی ہیں جو سیاسی سطح پر اگر حل نہیں ہو سکے تو ہم ایک بار پھر سپریم کورٹ کا رخ کرسکتے ہیں۔

Published: 28 Mar 2019, 9:10 PM IST

مولانا مدنی نے کہا کہ یہ اللہ کا بے پایاں احسان ہے کہ مظفرنگر فسادکے بے گھر متاثرین کو رہنے کے لئے آشیانہ مل گیا اس میں اصحاب خیر کا تعاون شامل ہے ورنہ ہمارے پاس کیا ہے ہم توایک ہاتھ سے لیتے ہیں دوسرے خرچ کردیتے ہیں انہوں نے کہا کہ جن متاثرین کو ابھی مکان نہیں ملا ہے ان شاء اللہ ان کے لئے بھی رہائش کا انتظام بہت جلد ہوجائے گا مگر بنیادی سوال یہ ہے کہ لوگ بے گھر کیوں ہوئے اور انہیں نقل مکانی پر کیوں مجبورہونا پڑا؟ انہوں نے کہا کہ اگر ملک میں بھائی چارہ میل میلاپ امن وامان ہوتا اور محبت واخوت کی ہزارہاسال پرانی تہذیب کو ختم نہ کیا جاتا تو شاید لوگوں کو بے گھری پر مجبورنہ ہونا پڑتا یہ وہ لوگ ہیں جو خوف وہشت کی وجہ سے اپنے گھروں کو واپس جانے کا حوصلہ نہیں کرپارہے ہیں مولانا مدنی نے کہا کہ ہمارا ملک تو ہزاروں سال سے امن واتحاد کا گہوارہ رہا ہے، مگر کچھ لوگ اپنی نفرت کی سیاست سے اسے تباہ وبرباد کردینے پر آمادہ ہیں۔

Published: 28 Mar 2019, 9:10 PM IST

انہوں نے کہا کہ نفرت کی سیاست کرنے والوں کو سوبار اپنے گریباں میں جھانکنا چاہئے اور نیوزی لینڈ جیسے چھوٹے ملک سے سبق حاصل کرنا چاہئے جس نے انسانیت اور محبت واخوت کی ایک نئی مثال قائم کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیوزی لینڈ میں جو مسلمان آباد ہیں وہ وہاں کے نہیں ہیں بلکہ دوسرے ملکوں سے روزگارکی غرض سے وہاں جاکر آباد ہوئے ہیں مگر جب کرائسٹ چرچ کا افسوسناک سانحہ ہوا تو نہ صرف حکومت بلکہ وہاں کی پوری قوم غم زدہ مسلمانوں کے ساتھ اظہاریکجہتی کے لئے گھروں سے باہر آگئی اورسب نے مسلمانوں کو یہ احساس کرایاکہ اس دکھ کی گھڑی میں وہ تنہانہیں ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ ایسا ہمارے اپنے ملک میں کیوں نہیں ہوتا!

Published: 28 Mar 2019, 9:10 PM IST

انہوں نے کہا، یہاں ہزاروں سال سے مسلمان آباد ہیں اور دوسرے برادروطن کے ساتھ شیر و شکر ہو کر رہتے آئے ہیں انہوں نے کہا کہ اگر جاٹ ، گوجر،راجپورت اور مسلمانوں کا خون ٹسٹ کرایاجائے تو ان سب کا خون ایک جیسانکلے گا انہوں نے وضاحت کی کہ جاٹ مسلمان بھی ہیں گوجربھی اور راجپوت اب اگر اس کے بعد بھی سب ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہوجاتے ہیں تو اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ کچھ لوگ منصوبہ بند طریقہ سے منافرت اور مذہبی شدت پسندی کو بڑھاوادیکر لوگوں کو گمراہ کرنے کی سازشیں کرتے رہتے ہیں انہوں نے پرزورالفاظ میں کہا کہ یہ ملک جنت نشاں تب ہوگا جب انسانیت کی بنیادپر محبت واخوت اور یکجہتی کوفروغ دیا جائے گا لیکن اگر نفرت کی سیاست جاری رہی اور اس کی بنیادپر ہی حکومت کی جائے گی تو ملک تباہ وبربادہوجائے گا انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو لوگ اقتدارمیں ہیں وہ یہ نہ بھولیں کہ اصل حکمراں اللہ اور اسی کی حکومت دائمی ہے دوسری ساری چیزیں فانی ہیں ، انہوں نے کہاکہ آئیے ہم سب مل کر نفرت کی زمینوں پر محبت کے گلاب کھلادیں ۔انہوں یہ بھی کہا کہ تقسیم وطن کے بعد سے ہی ملک کے مسلمانوں کو ابتلائ وآزمائش میں گرفتارکرکے رکھا گیا ہے اب تک ملک میں بیس ہزارسے زیادہ فرقہ وارانہ فسادات ہوچکے ہیں مگر کسی ایک واقعہ میں بھی قانون وانصاف کے تقاضہ کے پورانہیں کیاگیا اور کسی قصوروارکو اب تک سزانہیں دی گئی انہوں نے کہا کہ ہر فسادمیں پولس اور سیکورٹی ایجنسیوں کا مسلم مخالف چہرہ بے نقاب ہوتارہا ہے ، ممبئی فسادات کو لیکر شری کرشناکمیشن رپورٹ اس کی گواہ ہے مگر اب تک فسادات کو لیکر پیش کی گئی تمام رپورٹیں ردی کی ٹوکری کی نذرہوچکی ہیں ، ہم پولس اور ایجنسیوں کو جب جواب دہ بنانے کا مطالبہ کرتے ہیں توکہا جاتاہے کہ ایسا کرنے سے پولس اور ایجنسیوں کا مورال کمزورہوگا گویا انسانی زندگی کی کوئی اہمیت نہیں ہے اور اس کے مقابلہ پولس اور ایجنسیوں کا مورال زیادہ اہم ہے ۔یہ منطق ہماری سمجھ سے بالاتر ہے جب تک اس سوچ کو تبدیل نہیں کیا جائے گا لوگ اسی طرح فسادات میں مارے جاتے رہیںگے اور بے گھر ہوتے رہیںگے ملک کی ترقی کے لئے یہ سوچ سودمندنہیں ہوسکتی اس لئے یہ اس کے لئے اولین شرط ہے کہ ملک کے ہر شہری کے ساتھ انصاف کیا جائے اور اس کے ساتھ مساویانہ سلوک ہو۔

Published: 28 Mar 2019, 9:10 PM IST

قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل مختلف مقامات پر 311مکانوں کی تعمیر کرواکر ان میں متاثرین کو آبادکیا جاچکاہے آج مزید 85 خاندانوں کو مکانات کی چابیاں دی گئیں ہیں اس طرح اب تک جمعیۃعلمائ ہند کی طرف سے فسادمتاثرین کے لئے466مکانات تعمیر کرائے جاچکے ہیں ، اس مہم میں اس بات کا بھی خاص لحاظ رکھا جاتا ہے کہ مکانات شہر سے قریب ہو ں تاکہ متاثٖرین کو آسانی سے روزگار مل سکے۔

Published: 28 Mar 2019, 9:10 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 28 Mar 2019, 9:10 PM IST