پپو یادو کی فائل تصویر / آئی اے این ایس
پٹنہ: آزاد رکن پارلیمنٹ راجیش رنجن عرف پپو یادو نے بی جے پی پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ مذہب اور ذات پات کے مسائل کو سیاسی فائدے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی انتخابات کے دوران قبرستان، شمشان، عید، بقرعید، جناح، اور پاکستان جیسے مسائل کو ہوا دیتی ہے تاکہ عوام کے درمیان نفرت اور تقسیم پیدا کی جا سکے۔
پپو یادو نے کہا، ’’ہر الیکشن میں یہ مسائل دوبارہ اٹھائے جاتے ہیں تاکہ عوام کو مذہب اور ذات پات کی بنیاد پر تقسیم کیا جا سکے اور ووٹ بینک سیاست کی جا سکے۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے مزید کہا کہ بی جے پی مختلف ریاستوں میں مختلف طبقات کو اپنے حق میں کرنے کی کوشش کرتی ہے، جیسے ہریانہ میں جاٹوں، پنجاب میں سکھوں، مہاراشٹر میں مراٹھیوں اور یوپی و بہار میں یادوؤں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ان کے مطابق اس سیاست سے سماج میں استحکام نہیں آ سکتا بلکہ یہ مزید تقسیم کا سبب بنتی ہے۔
Published: undefined
پپو یادو نے آئین کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمارا آئین مذہب یا ذات پات کے بجائے اتحاد اور ترقی کی بات کرتا ہے لیکن بی جے پی کی قیادت اس سے ہٹ کر نفرت کی سیاست کو فروغ دے رہی ہے۔ انہوں نے امریکہ، جرمنی، اور جاپان جیسے ممالک کی مثال دی، جہاں ترقی، تعلیم، اور روزگار پر توجہ دی جاتی ہے نہ کہ مذہب یا ذات پر۔
Published: undefined
انہوں نے ریزرویشن کے حوالے سے کہا کہ 67 فیصد ریزرویشن کی بات بالکل درست ہے اور سماج کے پسماندہ طبقوں کے حقوق کا احترام کیا جانا چاہیے۔ ساتھ ہی انہوں نے ذات پات کی مردم شماری کی ضرورت پر زور دیا تاکہ یہ پتہ چل سکے کہ کس طبقے کو زیادہ سہولیات درکار ہیں۔
پپو یادو نے کہا کہ کسانوں اور بے روزگاری کے مسائل کو دبایا جا رہا ہے اور انتخابات کے دوران ایسے مسائل اٹھائے جاتے ہیں جو سماج میں نفرت پھیلاتے ہیں۔
Published: undefined
الیکشن کمیشن پر سوال اٹھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کی کارکردگی ہمیشہ مشکوک رہی ہے اور اسے عوام کے اعتماد کو بحال کرنے کے لیے غیر جانبدارانہ طریقے سے کام کرنا چاہیے۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ بی جے پی اور امت شاہ کی حکومت کی پالیسیاں صرف اپنے سیاسی مفادات کے لیے ہیں اور اس سے ملک کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined