قومی خبریں

’ہمارے بچوں کو امی ابو کہنا سکھایا جا رہا ہے، وہ بریانی کا مطالبہ کر رہے ہیں!‘ قدامت پسند ہندؤوں کی شکایت

ایک شخص نے الزام عائد کیا کہ یہ کتاب اسکولی تعلیم میں اسلام کو غالب کرنے کی ایک کوشش ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ کتاب ان کے بچوں اور ہندو ثقافت کے درمیان ایک کھائی پیدا کر رہی ہے۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس 

جے پور: دنیا بھر میں الگ الگ زبانوں میں والدین کے لئے الگ الگ الفاظ استعمال کئے جاتے ہیں اور بلاتفریق مذہب و ملت بچے اور بڑے والدین کے لئے اپنی پسند کے الفاظ استعمال کرتے ہیں۔ لیکن سخت گیر ہندو اردو، عربی اور فارسی زبان کے الفاظ استعمال کرنے کے لئے برداشت نہیں کر پا رہے ہیں اور جہاں انہیں ایسے الفاظ نظر آتے ہیں وہ ہنگامہ کھڑا کر دیتے ہیں۔

Published: undefined

تازہ معاملہ راجستھان کے کوٹا شہر سے منظر عام پر آیا ہے جہاں کچھ لوگوں نے اس بات پر اعتراض ظاہر کیا ہے کہ ایک انگریزی میڈیم اسکول میں پڑھائی جانے والی کتاب میں ماں اور باپ کے لئے امی اور ابو کا استعمال کیا گیا ہے۔ گلموہر نامی یہ کتاب درجہ دوم کے بچوں کو پڑھائی جا رہی ہے۔

Published: undefined

آئی اے این ایس کی رپورٹ کے مطابق ہندو والدین کو شکایت ہے کہ بچوں کو اس کتاب کو پڑھانے کے نتیجہ میں بچے انہیں گھر پر امی ابو کہہ کر مخاطب کرنے لگے ہیں اور بریانی کا بھی مطالبہ کرنے لگے ہیں! گلموہر نام کی اس کتاب کو حیدرآباد کے ایک پبلشر نے شائع کیا ہے اور اسے سی بی ایس ای کے درجہ دوم کے بچوں کو پڑھایا جاتا ہے۔ اس معاملہ میں بجرنگ دل اور وی ایچ پی کے لیڈران نے ریاست کے محکمہ تعلیم میں شکایت درج کرائی ہے۔

Published: undefined

ایک شکایت کنندہ نے کہا کہ ہمارے بچے روایتی برہمن خاندان میں پیدا ہوئے اور پروان چڑھے ہیں۔ جب ہمارا سات سال کا بچہ بریانی کا مطالبہ کرتا ہے تو اسے سمجھانا مشکل ہو سکتا ہے، کیونکہ وہ وہی بول رہا جو اسے اسکول میں سکھایا گیا ہے۔

Published: undefined

ایک دوسرے شخص نے الزام عائد کیا کہ یہ کتاب اسکولی تعلیم میں اسلام کو غالب کرنے کی ایک کوشش ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ کتاب ان کے بچوں اور ہندو ثقافت کے درمیان ایک کھائی پیدا کر رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق سی بی ایس ی کی جاری کردہ یہ کتاب 113 صفحات پر مشتمل ہے اور اس کی قیمت 352 روپے ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined