جگدیپ دھنکھڑ، تصویر یو این آئی
نائب صدر عہدہ سے اچانک استعفیٰ دینے والے جگدیپ دھنکھڑ ان دنوں میڈیا سے بہت دور ہیں۔ وہ نہ تو کسی لیڈر سے ملاقات کر رہے ہیں، اور نہ ہی ان کا کوئی بیان سامنے آیا ہے۔ 21 جولائی کی شب استعفیٰ دینے کے بعد جگدیپ دھنکھڑ ایوان میں بھی نہیں پہنچے اور ان کا الوداعیہ بھی نہیں ہو پایا۔ کانگریس کی طرف سے 24 جولائی کو مطالبہ کیا گیا تھا کہ جگدیپ دھنکھڑ کو الوداعیہ دیا جانا چاہیے، لیکن حکومت کی طرف سے اس معاملے میں کوئی بیان نہیں آیا۔
Published: undefined
اس درمیان اپوزیشن پارٹیوں نے خود ہی جگدیپ دھنکھڑ کو الوداعیہ دینے کے لیے عشائیہ تقریب منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے لیے جگدیپ دھنکھڑ کو دعوت نامہ بھی بھیج دیا گیا ہے۔ حالانکہ ابھی تک یہ تصدیق نہیں ہو سکی ہے کہ دھنکھڑ نے اپوزیشن کی دعوت قبول کی ہے یا نہیں۔ کچھ میڈیا رپورٹس میں ذرائع کے حوالے سے یہ ضرور بتایا جا رہا ہے کہ ایسا کم ہی امکان ہے کہ دھنکھڑ یہ دعوت نامہ قبول کریں گے۔ کیونکہ اس وقت وہ میڈیا اور کسی تقریب سے دوری ہی بنائے ہوئے ہیں۔
Published: undefined
بہرحال، اپوزیشن اپنی سطح سے دھنکھڑ کو الوداعیہ دینے کی تیاری کر رہا ہے۔ حکومت کے ساتھ ورکنگ ایڈوائزری کمیٹی کی میٹنگ میں اپوزیشن پارٹیوں نے اپنی یہ خواہش رکھی تھی کہ جگدیپ دھنکھڑ کو الوداعیہ میں بولنے کا موقع ملنا چاہیے۔ اپوزیشن کا کہنا تھا کہ 74 سالہ دھنکھڑ کو راجیہ سبھا میں اپنی وداعی تقریر تک دینے کا موقع نہیں ملا۔ اسی بات کا خیال کرتے ہوئے اپوزیشن پارٹیوں نے ایک خصوصی ’فیئر ویل ڈنر‘ (وداعی عشائیہ) کا پروگرام بنایا ہے۔ اپوزیشن پارٹیوں کا ماننا ہے کہ اس طرح جگدیپ دھنکھڑ کو رسمی طور پر وداعی دی جا سکے گی۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ جگدیپ دھنکھڑ نے 21 جولائی کی شب اپنی خراب صحت کا حوالہ دیتے ہوئے استعفیٰ دے دیا تھا۔ انھوں نے استعفیٰ نامہ ہندوستانی صدر دروپدی مرمو کو بھیجا تھا جس میں فوری اثر سے عہدہ چھوڑنے کی بات لکھی گئی تھی۔ اگلے دن صدر جمہوریہ نے اس استعفیٰ کو منظور بھی کر لیا تھا۔ اس اچانک استعفیٰ سے اپوزیشن ہی نہیں، برسراقتدار طبقہ کے کئی لیڈران بھی حیران رہ گئے تھے۔ حیرانی اس لیے زیادہ ہوئی، کیونکہ مانسون اجلاس کے پہلے دن جگدیپ دھنکھڑ نے راجیہ سبھا میں کارروائی بہت اچھی طرح چلائی تھی اور وہ بہت بیمار بھی نظر نہیں آ رہے تھے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: بشکریہ محمد تسلیم