قومی خبریں

اپوزیشن اتحاد کے لیڈران نے لوک سبھا اسپیکر اوم برلا سے کی ملاقات، حزب اختلاف کے قائد کو ’خاموش‘ کرنے پر ناراضگی

گورو گگوئی نے کہا کہ ہم نے لوک سبھا اسپیکر کو خط سونپا ہے جس میں کئی پارٹیوں کے لیڈران نے دستخط کیے ہیں۔ ان میں آر ایس پی اور شیوسینا یو بی ٹی لیڈران بھی شامل ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>راہل گاندھی / آئی اے این ایس</p></div>

راہل گاندھی / آئی اے این ایس

 

لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی نے 26 مارچ کو نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے لوک سبھا اسپیکر پر یہ سنگین الزام عائد کیا تھا کہ انھیں ایوان میں بولنے کا موقع نہیں دیا جاتا۔ اپوزیشن پارٹیوں کے ایک نمائندہ وفد نے اس تعلق سے 27 مارچ کو لوک سبھا اسپیکر اوم برلا سے ملاقات کی ہے۔ اس ملاقات میں اپوزیشن لیڈران نے لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد کو ’خاموش‘ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔ لوک سبھا میں کانگریس کے ڈپٹی لیڈر گورو گگوئی نے میڈیا کو جانکاری دی کہ انڈیا اتحاد میں شامل پارٹیوں کے اراکین پارلیمنٹ پر مشتمل ایک وفد نے آج وقفہ صفر کے دوران لوک سبھا اسپیکر اوم برلا سے ملاقات کی۔

Published: undefined

گورو گگوئی کا کہنا ہے کہ ’’ہم نے لوک سبھا اسپیکر کو خط سونپا، جس میں کئی پارٹیوں کے لیڈران نے دستخط کیے ہیں۔ ان میں آر ایس پی اور شیوسینا یو بی ٹی کے لیڈران بھی شامل ہیں۔ ہم نے لوک سبھا اسپیکر کے سامنے اپنی فکر ظاہر کی ہے کہ کس طرح سے برسراقتدار پارٹی اصولوں و روایات کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔‘‘ کانگریس رکن پارلیمنٹ نے مزید کہا کہ ’’لوک سبھا اسپیکر نے رول نمبر 249 کا حوالہ دیا، لیکن انھوں نے کس واقعہ کو لے کر یہ حوالہ دیا، یہ واضح نہیں ہے۔ اب لوک سبھا اسپیکر کے بیان پر سیاست کی جا رہی ہے۔‘‘

Published: undefined

دراصل بدھ کے روز لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی کو ایوان میں خراب رویہ سے بچنے اور ایوان کے اصولوں پر عمل کرنے کی نصیحت دی تھی۔ اس کے فوراً بعد لوک سبھا اسپیکر نے ایوان کی کارروائی ملتوی کر دی، حتیٰ کہ حزب اختلاف کے قائد کو بولنے کا موقع بھی نہیں دیا گیا۔ اس کے بعد راہل گاندھی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ انھیں ایوان میں بولنے نہیں دیا جا رہا، برسراقتدار پارٹی ایوان میں اپنی منمانی کر رہی ہے۔

Published: undefined

گورو گگوئی کا اس معاملے میں کہنا ہے کہ جب حزب اختلاف کے قائد (راہل گاندھی) جواب دینے کے لیے اٹھے تو ایوان کی کارروائی ملتوی کر دی گئی۔ پورے ملک نے یہ دیکھا۔ لیڈر آف اپوزیشن ایک آئینی عہدہ ہوتا ہے، ان کے بارے میں تبصرہ کیا گیا، لیکن جب وہ بولنے کے لیے اٹھے تو انھیں بولنے نہیں دیا گیا۔ کس بات کو لے کر لوک سبھا اسپیکر نے یہ تبصرہ کیا، یہ بھی صاف نہیں ہے۔ لیکن بی جے پی کی آئی ٹی سیل اب اس معاملے میں سیاست کر رہی ہے۔‘‘

Published: undefined

بہرحال، اپوزیشن پارٹیوں نے لوک سبھا اسپیکر کے ساتھ ملاقات میں ڈپٹی اسپیکر کی تقرری نہ ہونے کا بھی ایشو اٹھایا۔ آئین کے آرٹیکل 93 کا حوالہ دیتے ہوئے اپوزیشن لیڈران نے کہا کہ اس میں ڈپٹی اسپیکر کی تقرری کا التزام ہے، لیکن 2019 سے اس عہدہ پر تقرری نہیں ہوئی ہے، جو حیرت انگیز ہے۔ ایوان کی غیر جانبدارانہ کارروائی میں ڈپٹی اسپیکر کا کردار اہم ہوتا ہے۔ گزشتہ ہفتہ ایوان میں بغیر کسی جانکاری کے پی ایم مودی کے خطاب پر بھی اپوزیشن نے اعتراض ظاہر کیا اور کہا کہ یہ پارلیمانی اصولوں کا مذاق ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined