قومی خبریں

افغان حکومت امن کی راہ میں رکاوٹ، امریکہ بھی وعدہ خلاف: طالبان

طالبان کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اگر ہمارے قيدی امن معاہدے کے تحت 10 مارچ سے پہلے رہا کیے گئے ہوتے، تو بين الافغان مذاکرات شروع ہو چکے ہوتے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

افغان طالبان نے کابل حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ امن کی راہ ميں تمام تر رکاوٹيں افغان حکومت کی جانب سے ہيں۔ امريکہ بھی اپنے کیے ہوئے وعدے پورے کرنے ميں ناکام رہا ہے۔ طالبان کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب افغانستان ميں طالبان اور حکومتی فورسز کے درميان تازہ جھڑپوں ميں متعدد فوجيوں کی ہلاکت ہوئی ہے۔ جب کہ افغان حکومت کو کورونا وائرس سے خراب صورت حال کا سامنا ہے۔

Published: 23 Apr 2020, 9:40 PM IST

طالبان کے قطر ميں قائم سياسی دفتر کے ترجمان سہيل شاہين نے امن عمل میں رکاوٹوں کا الزام افغان حکومت پر لگايا ہے۔ وائس آف امريکہ سے بات کرتے ہوئے سہیل شاہین نے بتايا کہ دو ماہ قبل فروری کے آخر ميں امريکہ اور طالبان کے درميان طے پانے والے امن معاہدے کے تحت بين الافغان مذاکرات شروع ہونے تھے۔ اس سے پہلے افغان حکومت اور طالبان کے درميان قيديوں کا تبادلہ ہونا تھا ليکن کابل حکومت قيدی رہا نہیں کر رہی۔

Published: 23 Apr 2020, 9:40 PM IST

سہيل شاہين نے واضح کيا کہ طالبان آگے بڑھنے کے لیے سنجيدہ ہيں ليکن اس کے لیے دوسرے فريق کو بھی تحمل کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ طالبان کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اگر ہمارے قيدی امن معاہدے کے تحت 10 مارچ سے پہلے رہا کیے گئے ہوتے، تو بين الافغان مذاکرات شروع ہو چکے ہوتے۔

Published: 23 Apr 2020, 9:40 PM IST

ياد رہے کہ فروری کے آخر میں افغان طالبان اور امریکہ میں ہونے والے امن معاہدے کے تحت افغان حکومت نے طالبان کے پانچ ہزار تک قيدی رہا کرنے تھے جب کہ طالبان نے بھی افغان حکومت کے 1000 قيديوں کو رہا کرنا تھا ليکن اب تک صرف چند سو قيديوں کی رہائی عمل ميں آئی ہے۔

افغانستان کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جاويد فيصل کے مطابق طالبان قيديوں کی رہائی کا سلسلہ جاری ہے۔ جاوید فیصل کا کہنا تھا کہ 1500 قيدی آئندہ چند ہفتوں ميں رہا کر ديئے جائيں گے۔ ان کے مطابق اب تک 433 طالبان قيدی رہا کیے جا چکے ہيں۔ اس کے مقابلے ميں طالبان نے اب تک افغان حکومت کے 40 قيدی رہا کیے ہيں۔

Published: 23 Apr 2020, 9:40 PM IST

اطلاعات کے مطابق افغانستان نے طالبان کے بڑھتے ہوئے حملوں کے پيش نظر نہ صرف عالمی طاقتوں بلکہ پاکستان سے بھی مدد کی اپيل کی ہے۔ اس سلسلے ميں رواں ہفتے افغانستان کے قائم مقام وزير خارجہ حنيف اتمر نے پاکستانی ہم منصب شاہ محمود قريشی سے ٹيلی فونک رابطہ کیا تھا۔

Published: 23 Apr 2020, 9:40 PM IST

افغانستان ميں قيام امن، بين الافغان مذاکرات اور قيديوں کی رہائی کے معاملے پر اسلام آباد اور کابل نے مل کر کام کرنے پر اتفاق کيا ہے۔ طالبان ترجمان سہیل شاہین کے مطابق ايک جانب افغان حکومت ان کے قيدی رہا نہيں کر رہی جب کہ دوسری جانب حملوں ميں کمی پر زور دے رہی ہے۔ يہ دونوں باتيں متضاد ہيں۔

Published: 23 Apr 2020, 9:40 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 23 Apr 2020, 9:40 PM IST