قومی خبریں

مظاہروں اور انٹرنیٹ بند ہونے کی وجہ سے باہر کے سیاح تاج محل دیکھنے نہیں آرہے

شہریت ترمیمی قانون کی وجہ سے اتر پردیش کے کئی اضلاع میں انٹرنیٹ خدمات معطل ہیں جس کی وجہ سے بیرون ممالک کے سیاح تاج محل دیکھنے ہندوستان آنے سے گریز کر رہے ہیں

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

آج کے دور میں سیاحت دنیا کی ایک بڑی صنعت ہے اور ہر ملک کی کوشش رہتی ہے کہ اس کے یہاں زیادہ سے زیادہ سیاح آئیں کیونکہ ان کے آنے سے ملک کے زر مبادلہ میں اضافہ ہوتا ہے۔ یہ بھی ایک حقیت ہے کہ سردیوں کا موسم ہمارے ملک میں سیاحوں کے لئے اچھا مانا جاتا ہے یا یوں کہیے کہ سردیاں سیاحوں کے لئے سیزن تصور کیا جاتا ہے اور بیرون ملک سے آنے والے سیاحوں کے لئے سب سے بڑی دلچسپی تاج محل ہی رہتی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق اس سال سیاحوں کی تعداد میں 36 فیصد کی کمی آئی ہے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ مقامی ٹور آپریٹر اور اس صنعت سے جڑے لوگوں کا ماننا ہے کہ گزشتہ کچھ دنوں سے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرہ جاری ہیں جن کی وجہ سے کئی جگہ پر انٹرنیٹ خدمات بند کی گئی ہیں۔ ان حالات کی وجہ سے جہاں کئی ممالک نے اپنے شہریوں کو ہندوستان نہ جانے کا مشورہ دیا ہے وہیں سیاح خود بھی ہندوستان کا رخ کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔ اے بی پی کی ویب سائٹ کے مطابق بہت سارے لوگوں نے اپنے ٹکٹ بھی کینسل کرا دیئے ہیں۔

Published: undefined

اے ایس آئی کے افسران نے جو معلومات فراہم کی ہیں اس کے مطابق دسمبر2018 میں7 لاکھ سیاح تاج محل دیکھنے پہنچے تھے وہیں اس سال صرف4.5 سیاح ہی دسمبر ماہ میں تاج محل دیکھنے آئے ہیں۔ واضح رہے نومبر ماہ بھی سیاحتی سرگرمیوں کے لئے اچھا نہیں رہا تھا کیونکہ جہاں گزشتہ سال 6.7 لاکھ سیاح آئے تھے وہیں اس سال 5.4 سیاح ہی تاج محل دیکھنے آئے۔

Published: undefined

ویب سائٹ کی خبر کے مطابق بابری مسجد پر فیصلہ آنے کے بعد امریکہ، برطانیہ، اسرائیل، کناڈا، سنگاپور اور تائیوان جیسے مملک نے اپنے شہریوں کو ہندوستان نہ جانے کی ایڈوائزری جاری کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ وہ ہندوستان کے سفر سے پرہیز کریں۔ اس بات سے واضح ہے کہ جہاں ملک کا ہر شعبہ اس قانون کے نفاذ کے بعد سے متاثر ہے وہیں بیرون مملک کے لوگ بھی ہندوستان آنے سے پرہیز کر رہے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined