قومی خبریں

کشمیر: پیلٹ گن کا نشانہ بننے والا بہار کا کمسن مزدور بینائی سے محروم

تاہم سوہن وادی میں پیلٹ کے استعمال سے متاثر ہونے والا دوسرا غیر ریاستی مزدور ہے اس سے قبل سال 2016 میں بہار کا ہی ایک مزدور پیلٹ لگنے سے زخمی ہوا تھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا پیلٹ گن کا شکار ہوا غیر ریاستی مزدور سوہن جیت

سری نگر: وادی کشمیر میں جہاں احتجاجوں سے نمٹنے کے لئے سیکورٹی فورسز کی طرف سے پیلٹ گن کے استعمال سے زخمی ہونے والوں خاص طور پر آنکھوں کی بینائی سے محروم ہونے والوں کی تعداد میں روز افزوں اضافہ ہو رہا ہے وہیں حالیہ احتجاجوں کے دوران ایک غیر ریاستی کمسن مزدور بھی بری طرح سے زخمی ہوکر بینائی سے محروم ہوگیا ہے۔

Published: 30 May 2019, 7:10 PM IST

جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے ترال قصبہ میں 25 مئی کو انصار غزوۃ الہند نامی ملی ٹنٹ تنظیم کے بانی و چیف کمانڈر ذاکر موسیٰ کی ہلاکت کے خلاف نوجوانوں کی ایک کثیر تعداد بر سر احتجاج تھی اور سیکورٹی فورسز نے احتجاجی نوجوانوں کو منتشر کرنے کے لئے مبینہ طور پر پیلٹ کا بے تحاشا استعمال کیا جس کے نتیجے میں درجنوں نوجوان پیلٹ لگنے سے زخمی ہوئے اور ان زخمیوں میں تلاش معاش کے لئے چند روز قبل ہی وارد وادی ہونے والا سوہن جیت مندیپ نامی ایک کمسن مزدور بھی تھا۔

Published: 30 May 2019, 7:10 PM IST

بہار کے ارریہ علاقے سے تعلق رکھنے والا سوہن جیت روزی روٹی کمانے کی غرض سے صرف چار روز قبل ہی وارد وادی ہوا تھا اور پلوامہ کے قصبہ ترال کے مورن چوک میں ایک کرایہ کے کمرے میں رہائش پذیر تھا۔ 25 مئی کی صبح سوہن جیت حسب معمول اپنے ہم وطن ساتھیوں کے ساتھ مزدوری کے لئے نکلا، اُس وقت سب کچھ ٹھیک تھا، بازاروں میں معمول کی چہل پہل تھی، دکانین کھلی ہوئی تھیں، سڑکوں پر ٹریفک رواں دواں تھا اور لوگ بھی اپنے اپنے کاموں میں مصروف و مشغول تھے۔

Published: 30 May 2019, 7:10 PM IST

لیکن شام کو جب سوہن جیت دن بھر کی کمر توڑ محنت ومشقت کے بعد تھکا ماندہ اپنے کمرے کی طرف واپس لوٹا تو ماحول یکسر بدل گیا تھا، حالات نے سنگین رخ اختیار کیا تھا، بازار سنساں تھے، سڑکوں پر نوجوانوں کی ٹولیوں اور سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری تھا، نوجوانوں کی طرف سے کی جانے والی سنگ باری کا جواب پیلٹ کے گولوں سے دیا جارہا تھا اس دوران سوہن جیت اپنے کمرے کی طرف تیزی سے جارہا تھا کہ پیلٹ کے چھروں نے اس کے چہرے کو نہ صرف داغدار کیا بلکہ اس کی آنکھوں میں بھی اندھیرا کردیا۔

Published: 30 May 2019, 7:10 PM IST

سوہن جیت کو اس کے ساتھیوں اور مقامی نوجوانوں نے نازک حالت میں علاج ومعالجے کے لئے فوری طور پر ضلع ہسپتال پلوامہ پہنچایا جہاں سے اس کو شری مہاراجہ ہری سنگھ اسپتال ریفر کیا گیا۔ اس کی دونوں آنکھوں میں پیلٹ کے چھرے لگے ہیں اسپتال میں تین دنوں تک زیر علاج رہنے کے بعد اس کو رخصت کیا گیا ہے۔

Published: 30 May 2019, 7:10 PM IST

سوہن جیت کو جمعہ کے روز علاج کے لئے دوبارہ اسپتال جانا ہے اور اسی دن معلوم ہوگا کہ آیا اس کی بینائی بحال کرنے کے لئے آنکھوں کے آپریشن کی ضرورت پڑے گی یا نہیں تاہم اسپتال کے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ سوہن جیت کو سنگین نوعیت کے زخم لگے ہیں اور علاج کے بعد ہی معلوم ہوسکتا ہے کہ آیا اس کی بینائی مکمل طور پر بحال ہوسکتی ہے یا جزوی طور پر ہی واپس آسکتی ہے۔ سوہن جیت کا چچا جو خود بھی مزدور ہے وادی آکر اس کی تیمارداری کر رہا ہے اس کا کہنا ہے کہ بہار میں سوہن کے گھر والے کافی پریشان ہیں۔

Published: 30 May 2019, 7:10 PM IST

تاہم سوہن وادی میں پیلٹ کے استعمال سے متاثر ہونے والا دوسرا غیر ریاستی ہے اس سے قبل سال 2016 میں بہار کا ہی ایک مزدور پیلٹ لگنے سے زخمی ہوا تھا۔ قابل ذکر ہے کہ کہ کشمیر میں سنہ 2016 ء کے جولائی میں حزب المجاہدین کے معروف کمانڈر برہان مظفر وانی کی ہلاکت کے بعد احتجاجی مظاہروں کے دوران سیکورٹی فورسز کی جانب سے پیلٹ گن کے استعمال سے سینکڑوں کی تعداد میں عام شہری بالخصوص نوجوان اپنی ایک یا دونوں آنکھوں کی بینائی سے محروم ہوگئے جبکہ دیگر 14 کی موت واقع ہوئی۔

Published: 30 May 2019, 7:10 PM IST

اگرچہ پیلٹ گن کے خلاف عالمی سطح پر اٹھنے والی آوازوں کے درمیان اُس وقت کے مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے ستمبر 2016ء کے اوئل میں سری نگر میں یہ اعلان کیا تھا کہ 'اب کشمیر میں چھرے والی بندوق کی جگہ پاوا شیلوں کا استعمال ہوگا' جس سے کسی کی موت نہیں ہوگی، لیکن باوجود اُس اعلان کے وادی میں احتجاجی مظاہرین کے خلاف چھرے والی بندوق کا استعمال بغیر کسی روک ٹوک کے جاری ہے۔

Published: 30 May 2019, 7:10 PM IST

کشمیر کے پیلٹ متاثرین نے 'پیلٹ متاثرین ویلفیئر ٹرسٹ' تشکیل دیا ہے جس کے بینتر تلے وہ کبھی کبھی پریس کالونی سری نگر آکر احتجاج کرتے ہیں اور حکومت سے پیلٹ گن پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

Published: 30 May 2019, 7:10 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 30 May 2019, 7:10 PM IST