قومی خبریں

سورت میں فرقہ وارانہ کشیدگی، مسجد پر پھینکے گئے پتھر، 6 زخمی

مقامی انتظامیہ کے مطابق 40 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جبکہ فرقہ وارانہ ماحول خراب کرنے کے قصورواروں کی دھر پکڑ کے لئے کارروائی کی جا رہی ہے۔

تصویر بشکریہ سوشل میڈیا
تصویر بشکریہ سوشل میڈیا 

مودی حکومت کے اس دور میں ملک بھر سے آنے والی فرقہ وارانہ کشیدگی ، جھڑپوں اور تشدد کی خبروں کی بھرمار ہے۔ حال ہی میں 25 مارچ کو رام نومی کے دن مغربی بنگال اور بہار میں فرقہ وارنہ کشدیگی ہوئی جس کی آگ ابھی تک ٹھنڈی نہیں ہوئی ہے اور اب گجرا ت کے سورت سے فرقہ وارانہ کشیدگی کی خبر سامنے آ رہی ہے۔

چینل اے بی پی نیوس کے مطابق جمعرات 29 مارچ کو دیر رات گئے سورت کے امریلی میں بھڑکی فرقہ وارانہ کشیدگی میں 6 افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ حیران کن بات یہ ہے کہ پولس کی مداخلت کے باوجود تشدد کو روکا نہیں جا سکا۔ بعد میں تشددکو بڑے پیمانے پر پھیلتا دیکھ بڑی تعداد میں پولس اہلکاروں کو جائے وقوعہ پر بھیجا گیا۔ اطلاع کے مطابق پولس کی کارروائی کے بعد لوگ بھڑک اٹھے اور پتھربازی کرنے لگے ۔ جوابی کارروائی میں لوگوں کو منتشر کرنے کے لئے پولس کو ہوائی فائرنگ اور آنسو گیس کے گولوں کا استعمال کرنا پڑا۔

Published: undefined

اس معاملے میں مقامی انتظامیہ نے بتایا کہ 40 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جبکہ فرقہ وارانہ ماحول کو خراب کرنے کے ملزمان کی دھر پکڑ کے لئے جانچ کی جا رہی ہے۔پولیس نے کہا کہ تشدد کا سبب تاحال معلوم نہیں ہو سکا ہے۔ تاہم، ذرائع کا کہنا ہے کہ مختلف فرقوں کے دو لوگوں کے درمیان چھوٹے سے تنازعہ نے بڑی تشدد کا روپ اختیار کر لیا۔ یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ تنازعہ کے دوران نزدیکی مسجد کی پر کچھ شرپسندوں نے پتھر پھینکے جس کی وجہ سے مسلم طبقہ میں ناراضگی پھیل گئی۔فی الوقت جائے تشدد پر بڑی تعداد میں پولس اہلکاروں کو تعینات رکھا گیا ہے ۔

واضح رہے کہ فرقہ وارانہ تشدد کے بعد بہار اور مغربی بنگا کے کئی علاقوں میں ابھی تک کشیدگی کا دور جاری ہے۔ بہار کے نوادہ میں آج صبح میں تشدد کا واقعہ پیش آنے کی اطلاع ہے۔ دوسری طرف فرقہ وارانہ تشدد میں بی جے پی کے دو موامی کارکنان سمیت 50 لوگوں کو بہارل کے سمستی پور اور نالندہ ضلع سے گرفتار کیا گیا ہے۔ وہیں تشدد کو فروغ دینے کے الزام میں مغربی بنگا ل میں 60 سے زیادہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined