ورون چودھری / آئی اے این ایس
این ایس یو آئی (نیشنل اسٹوڈنٹس یونین آف انڈیا) نے دہلی یونیورسٹی کے ذریعہ جاری کردہ نئے ’اینٹی ڈیفیسمنٹ‘ نوٹیفکیشن کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ این ایس یو آئی نے اسے کیمپس جمہوریت کو کچلنے اور دہلی یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین الیکشن کو اے بی وی پی کے حق میں متاثر کرنے کی کھلی کوشش قرار دیا ہے۔
Published: undefined
این ایس یو آئی کے قومی صدر ورون چودھری نے اس بارے میں اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’این ایس یو آئی لنگدوہ کمیٹی کی سفارشات اور عدالتی احکامات کے مطابق صاف اور غیر جانبدار اسٹوڈنٹس الیکشن کی حمایت کرتی ہے، لیکن یہ نوٹیفکیشن بی جے پی کی طلبا یونٹ اے بی وی پی کو فائدہ پہنچانے اور اپوزیشن کو نشانہ بنانے کے لیے ایک سیاسی اسلحہ سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔‘‘ اس معاملے میں این ایس یو آئی کے 4 اہم اعتراضات ہیں، جو ذیل میں پیش کیے جا رہے ہیں۔
Published: undefined
لنگدوہ کمیٹی نے انتخاب میں 5 ہزار روپے کے خرچ کی حد طے کی ہے۔ امیدواروں سے ایک لاکھ روپے کی ضمانتی رقم طلب کرنا غیر آئینی ہے۔ اس کی کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے اور یہ معاشی طور سے کمزور طلبا کو انتخاب لڑنے سے روک دے گا۔
Published: undefined
اگر کوئی امیدوار کے نام سے نقلی پوسٹر لگاتا ہے تو امیدوار کو 24 گھنٹے میں انھیں ہٹانے کے لیے مجبور کرنا یا 25 ہزار روپے کا جرمانہ، اور یہاں تک کہ معطلی کا التزام۔ یہ ناانصافی پر مبنی اور غیر فطری ہے، خصوصاً دہلی یونیورسٹی کے وسیع کیمپس کو دیکھتے ہوئے۔ لنگدوہ کمیٹی مناسب طریقۂ کار کا راستہ نکالتی ہے، نہ کہ سزا کا۔
Published: undefined
یونیورسٹی ہائی کورٹ اور این جی ٹی کے احکامات کی زبان چن کر ایسے التزام تھوپ رہی ہے جو قانون اور لنگدوہ کی سفارشات سے کہیں آگے ہیں اور اپوزیشن کی آوازوں کو ڈرانے کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔
Published: undefined
ان اصولوں کا وقت (ٹھیک اے بی وی پی کی گزشتہ دہلی یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین الیکشن میں شکست کے بعد) یہ ثابت کرتا ہے کہ یہ ایڈمنسٹریٹو حملہ آئندہ انتخابی عمل کو اے بی وی پی کے حق میں جھکانے کی کوشش ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined